تازه خبریں

خانوادہ رسالت ﷺ رہتی دنیا تک کے لئے نمونہ عمل ہیں قائد ملت جعفریہ پاکستان

خانوادہ رسالت ﷺ رہتی دنیا تک کے لئے نمونہ عمل ہیں قائد ملت جعفریہ پاکستان

راولپنڈی / اسلام آباد 8 جون 2024 ء(  جعفریہ پریس پاکستان ) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے امیر المومنین علی ابن ابی طالب ؑ اور جناب فاطمہ زہرا ؑ کے عقد مبارک (یکم ذی الحجہ) کے بابرکت اور پرمسرت موقع پر پیغام میں کہا ہے کہ علی ابن ابی طالب ؑ نے خدا کی حمد و ثنا اور پیغمبر سلام کی رسالت کی گواہی دینے کے بعد رسمی طور پر جناب زہراءؑ کی خواستگاری کی چنانچہ پیغمبر اکرم نے اس خواستگاری کو جناب فاطمہ ؑ تک پہنچا کر رہتی دنیا تک کے لئے اسوہ حسنہ کی روشن مثال پیش کی۔ ہجرت کے دوسرے سال پہلی ذی الحجہ وہ مبارک دن ہے جس روز خدا اور اس کے رسول کی خوشنودی کے ساتھ یہ عقد مبارک ہوا اور پیغمبر گرامی نے فرمایا کہ ”اگر علی ؑ نہ ہوتے تو فاطمہ ؑ کا کوئی کفو اور ہمسر نہ ہوتا“۔ انہوں نے مزید کہا کہ حضرت علی ؑ کی عظمت و برتری‘ علم و کمال ‘ سخاوت و شجاعت کے مطابق پروردگا ر عالم نے انہیں ایک ایسی ہمسر سے نوازا جو ایمان، تقویٰ، علم و معرفت، طہارت اور پاکیزگی کے اعتبار سے ان کی مثل تھیں اور ایسی صفات کی خاتون جنت کے علاوہ کوئی اور خاتون حامل نہیں تھی۔حق مہر کے طے ہونے کے بعد بہت مختصر سا اثاثہ جہیز کے طور پیش کرکے آنے والی نسلوں کے لئے ہدایت و رہنمائی کا نمونہ پیش کیا اور رخصتی نہایت سادگی کے ساتھ انجام پائی۔
انہوں نے کہا کہ روایت کے مطابق اس موقع پر جناب ام ایمن نے پیغمبر اسلام کی خدمت میں حاضر ہوکر فرمایا ”اگر خدیجہ ؑ ہوتیں تو فاطمہ ؑ کی شادی سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرتیں“ چنانچہ ختمی مرتبت کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور فرمایا ” جب سب مجھے جھٹلا رہے تھے اس نے میری تصدیق کی اور دین خدا کی پیشرفت میں میری مدد کی اور اپنا سارا مال اسلام کی راہ میں خرچ کیا“ اور یوں اپنی دختر عزیز کو اپنی دعاﺅں میں رخصت فرمایا
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ خانوادہ رسالت رہتی دنیا تک کے لئے نمونہ عمل ہیں اور فقط اس سلسلہ ازدواج کو سامنے رکھ کر اور ان مقدس اور برگذیدہ ہستیوں کی تعلیمات کو مشعل راہ بناکر اپنی زندگیوں کو بہتر بناسکتے ہیں اور دور حاضر کے گھمبیر مسائل اور فکری انتشار سے نجات حاصل کرسکتے ہیں