• ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی وقت کی ضرورت ھے۔علامہ عارف واحدی
  • اسلامی تحریک پاکستان کا صوبائی ا نتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا اعلان
  • جامعہ جعفریہ جنڈ کے زیر اہتمام منعقدہ عظیم الشان نہج البلاغہ کانفرنـــــس
  • سانحہ پشاور مجرموں کی عدم گرفتاری حکومتوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، ترجمان قائد ملت جعفریہ ہاکستان
  • سانحہ بسری کوہستان !عشرہ گزر گیا مگر قاتل پکڑے گئے نہ مظلومین کو انصاف ملا،
  • راہِ حسین(ع) پر چلنے کیلئے شہداء ملت جعفریہ نے ہمیں بے خوف بنا دیا ہے۔علامہ شبیر حسن میثمی
  • شیعہ علماء کونسل پاکستان سندھ کے زیر اہتمام کل شہدائے سیہون کی برسی کا اجتماع ہوگا
  • شہدائے سیہون شریف کی برسی میں بھرپور شرکت کو یقینی بنائیں علامہ شبیر حسن میثمی
  • ثاقب اکبر کی وفات پر خانوادے سے اظہار تعزیت کرتے ہیں علامہ عارف حسین واحدی
  • شیعہ علماء کونسل پاکستان کی ثاقب اکبر کے انتقال پر تعزیت

تازه خبریں

ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس سپریم کورٹ کا فیصلہ تاریخی ہے۔ قائدِ ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی

آئین کی بالادستی میں ہی مشکلات کا حل مضمر ہے جس پر آج تک عمل نہ ہوا قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد نقوی

آئین کی بالادستی میں ہی مشکلات کا حل مضمر ، جس پر آج تک عمل نہ ہوا، قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد نقوی

آئین ہی وہ دستاویز جس نے ملک کے تمام طبقات اورشعبہ ہائے زندگی کو باہم متحدکیاہے، یوم دستور پر پیغام
آئین پر عمل کے فقدان اورمضبوط و مربوط نظام نہ ہونے کے سبب ہر کچھ عرصہ بعد مسائل نے جنم لیا ، قائد ملت جعفریہ پاکستان
راولپنڈی /اسلام آباد10اپریل2022ء(جعفریہ پریس پاکستان  )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں پاکستان کے تمام مسائل کا حل آئین کی حقیقی معنوں میں بالادستی میں ہے، افسوس ملک میں مضبوط و مربوط جمہوری نظام نہ ہونے کے سبب ہر کچھ عرصہ بعد مسائل نے جنم لیا ، بار بار آئین معطل کیا جاتارہا، ایمرجنسی نافذ کی جاتی رہی، آئین کو پس پشت ڈالا جاتا رہا ہے ضرورت ہے آج آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کےلئے تمام طبقات متفق و متحد ہوں کیونکہ یہی وہ دستاویز ہے جس نے کراچی تا خیبر، قراقرم تا گوادر پورے ملک ، تمام طبقات اورشعبہ ہائے زندگی کو باہم متحدکیا ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوںنے یوم دستور پر اپنے پیغام میں کیا ۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ 1973 ءمیں چھبیس سال کے صبرآزما لمحات کے بعد بالآخر تمام طبقات ، شعبہ ہائے زندگی اور بزرگان ایک متفقہ دستور پر متفق ہوئے لیکن افسوس کہ چار عشروں سے زائد وقت گزر گیا مگر دستور پر اس کی روح کے مطابق عمل نہ ہوسکا مضبوط و مربوط جمہوری نظام کی جانب سنجیدگی سے اقدامات ہی نہ اٹھائے جاسکے،کبھی دستور کو معطل کیاگیا کبھی ایمرجنسی نافذ کی گئی اور کبھی من مانی ترامیم کے ذریعے اس کا حلیہ بگاڑنے کی کوششیں کی گئیں ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ آئین کی بالادستی کا نعرہ ہر دور میں ہر حکومت میں لگایا جاتارہاہے مگر افسوس آج تک اس کی بعض شقوں خصوصاً عوام سے متعلق چالیس سے زائد شقوں پر کبھی عمل نہیں کیا جاتا رہا اور کبھی دیگر مقاصد کےلئے معطل کردیا جاتاہے۔ آئین کی بالادستی نہ ہونے کے سبب ہر کچھ عرصہ بعد مخالفین کو طاقت کے زور پر دبانے، انسانیت کی تذلیل اور شہری آزادیوں پر پابندیاں عائد کی جاتی رہیں اور آج بھی بعض حوالوں سے یہ سلسلہ جاری ہے جس کی تفصیل بہت لمبی ہے۔ انہوںنے آخر میں کہاکہ پاکستان اور آئین پاکستان کا تحفظ ہم سب کی یکساں ذمہ داری اور آئین پاکستان کی تمام شقوں پر عملدرآمد ہمارا فریضہ ہے ، اسی میں ملک کے تمام بحرانوں اور مشکلات کا حل مضمر ہے۔