اقلیتی برادری نے قیام پاکستان سے لے کراب تک ملکی ترقی میں اہم کرداراداکیا قائد ملت جعفریہ مذہبی اور فرقہ ورانہ نفرت کے خاتمے کیلئے بانی پاکستان کے تصورِ ریاست کو فروغ دیاجائے،قائدملت جعفریہ
اقلیتوں کوقائداعظم کے تصورِریاست کے مطابق مساوی حقوق دیئے جائیں ،یوم اقلیت پرپیغام
اسلام آباد/راولپنڈی 11اگست2020ء( جعفریہ پریس پاکستان ) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے اقلیتوں کے قومی دن پراپنے پیغام میں کہاکہ اقلیتی برادری نے قیام ِپاکستان سے لے کر اب تک ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیاجاسکتا،آئین میں تمام پاکستانیوں کو بنیادی حقوق حاصل ہیں ، قائد اعظم محمد علی جناح کے ’تصور پاکستان‘ کو حقیقی معنوں میں پروان چڑھایا جائے۔ایک ایسا پاکستان جس میں قائد اعظم کے فرمان کے عین مطابق ہر اقلیت کو ا ±س کا حق مل سکے۔برائے نام یوم اقلیت بے معنی ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی مذہبی اور فرقہ ورانہ نفرت کو ختم کرنے کے لیے بانی پاکستان کے تصور ریاست کو فروغ دینا بہت ضروری ہے۔
اِن خیالات کا اظہار ا ±نہوںنے اقلیتوں کے قومی دن پر اپنے پیغام میں کیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ اقدام قائداعظم کے تصورپاکستان کاعکاس ہے۔قائداعظم محمدعلی جناح کی 11اگست 1947ءکی تقریرکوہرحال میں مد ِنظررکھاجائے۔اِس طرح کے دن منانے سے اقلیتوں کے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ غیرمسلم پاکستانیوں کے عملاً اوربرابر حقوق کیلئے جرات مندانہ اقدامات کرناہوںگے، انہیں ایک باوقارشہری کی حیثیت دیناہوگی۔یہ دن جہاں اقلیتوں سے اظہاریکجہتی کی یاددلاتاہے وہیں ہمیں قائداعظم کی بصیرت کوبھی اجاگرکرتاہے جس میں انہوں نے تمام اقلیتوں کوریاست ِپاکستان میںمساوی حقوق دینے کاوعدہ کیاتھا۔
واضح رہے کہ قائداعظم محمدعلی جناح نے اعلان آزادی سے تین دن پہلے پاکستان کی قانون سازاسمبلی سے خطاب کے دوران اصولِ مملکت واولین مقاصد مملکت بیان کرتے ہوئے اعلان کیاتھاکہ مَیں پاکستان کی اقلیتوں سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ تم میں سے ہر ایک چاہے وہ کسی رنگ، ذات یا نسل یا عقیدے سے متعلق ہو، ا ±س کا تعلق کسی فرقے سے ہی کیوں نہ ہووہ اول و آخر ِاس ریاست کا باشندہ ہوگا ا ±س کے حقوق و مراعات و ذمہ داریاں مشترک ہوں گی۔ آپ آزاد ہیں اِس لئے آزاد ہیں کہ آپ اپنے مندروں میں جائیں، آپ آزاد ہیں اِس لئے آزاد ہیں کہ آپ اپنی مسجد میں جائیں ، پاکستان کی حدود میں کسی بھی عبادت گاہ میں جائیں۔ ہمیں یہ اصول بطور نصب العین اپنے سامنے رکھنا چاہئے اور آپ دیکھیں گے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہندو ہندو نہیں رہے گا اور مسلمان مسلمان نہیں رہے گا، مذہبی لحاظ سے نہیں کیونکہ یہ ہر شخص کا ذاتی عقیدہ ہے بلکہ سیاسی لحاظ سے اس مملکت کے ایک شہری کی حیثیت سے رہے گا۔