امام حسن ؑ نے امن و صلح کی لاثانی روایات قائم کیں قائدملت جعفریہ پاکستان، علامہ ساجد نقوی
نواسہ رسول حضرت امام حسن ؑ کی سیرت و کردار سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے ہم نے بھی وطن عزیز میں اتحاد و وحدت کی جدوجہد کو آگے بڑھایا
مسلمانوں کے اجتماعی مفادات کے حصول اور اسلام کے استحکام کے لئے باہمی رواداری اور صلح و محبت کا ماحول بناکر آپ نے گہرے نقوش چھوڑے ہیں
راولپنڈی/ اسلام آباد 06 اپریل 2023 ء( جعفریہ پریس پاکستان)قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ نواسہ رسول اکرم حضرت امام حسن علیہ السلام جوانان جنت کے سردار ہیں۔ آپ کے علم‘ حلم‘ جلالت اور کرامت میں عکس رسول اکرم واضح طور پر نظر آتا ہے۔ آپ وارث علیؑ و نبی ہونے کے ناطے حضرت علی علیہ السلام کے بعد امامت کا درجہ رکھتے ہیں آپ نے جس انداز میں ظاہری زندگی بسر فرمائی اور امن و اخوت اور صلح و محبت کی لاثانی روایات قائم کیں ان سے سیرت رسول اکرم کی عکاسی ہوتی ہے۔ امام حسن مجتبی ؑ کا یہ قول ”جو شخص دنیا کو بہت محبوب رکھتا ہے اس کے دل سے آخرت کا خوف چلا جاتا ہے“ انسان و انسانیت کی ہدایت کے لئے بہترین گائیڈ لائن ہے۔حضرت امام حسن ؑ کی ولادت باسعادت (15 رمضان المبارک) کے مبارک موقع علامہ ساجد نقوی نے کا کہنا ہے کہ امام حسن مجتبی ؑ امیر المومنین علی بن ابیطالب ؑ اور سید ہ فاطمہ زہرا ؑ کے پہلے فرزند تھے۔ اس لیے امام ؑ کا تولد پیغمبر گرامی ‘ انکے اہل بیت اور اس گھرانے کے تمام چاہنے والوں کی خوشیوں کا باعث بنا۔آپ کے بہت سے القاب ہیں کہ ان میں : سبط اکبر، سبط اول، طیب، قائم، حجت، تقی، زکی، مجتبی ،زاہد و برر سب سے زیادہ مشہور لقب ” مجتبی ” ہے آپ کو کریم اہل بیت بھی کہا جاتا ہے۔ہ پیغمبر اکر م نے امام حسن ؑ اور امام حسین ؑ کے بارے میں فرما یا ”الحسن والحسین امامان قاما او قعدا“حسن ؑ اور حسین ؑ دونوں امام ہیں خواہ وہ قیام کریں یا بیٹھے رہیں۔“ علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ صلح امام حسن ؑ سے سبق حاصل کرکے مسلمان انتشار و افتراق‘ جنگ و جدال اور قتل و غارت گری سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ حضرت امام حسنؑ نے جن مشکل‘ کٹھن اور سنگین حالات میں امت مسلمہ کو جنگ اور فساد سے بچانے کے لئے اور اسلام کی بقاءکے لئے اپنے حریف سے صلح کی یہ ان کے کردار کی خصوصیت اور سیرت کا امتیاز ہے۔ مسلمانوں کے اجتماعی مفادات کے حصول اور اسلام کے استحکام کے لئے باہمی رواداری اور صلح و محبت کا ماحول بناکر آپ نے گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔ علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ نواسہ رسول حضرت امام حسن ؑ کی سیرت و کردار سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے ہم نے بھی وطن عزیز میں اتحاد و وحدت کی جدوجہد کو آگے بڑھایا جس سے نہ صرف ارض پاک انتشار و افتراق سے محفوظ رہا بلکہ پاکستانی عوام بھی اخوت کی لڑی میں پرﺅے جاچکے ہیں ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اتحاد بین المسلمین کا فروغ اور اخوت و وحدت ہمارا دینی و اسلامی فریضہ ہے۔قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ آج کے اس کٹھن دور میں جب مسلمان فرقہ واریت‘ مسلک پرستی‘ دہشت گردی اور اخلاقی جرائم میں مبتلا ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ان مسائل سے نبرد آزما ہونے اور اختلافات کو جڑوں سے اکھاڑنے کے لئے باہمی صلح و رواداری کو فروغ دیا جائے اور فروعی اختلافات کی بجائے سینکڑوں مشترکات پر بلاتفریق فرقہ و مسلک جمع ہوکر اسلام و مسلمین کو متحد کیا جائے اسی سے دین اسلام کو مستحکم ہوگا اور مسلمان خدا کی دنیا کے وارث ہوں گے۔