• ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی وقت کی ضرورت ھے۔علامہ عارف واحدی
  • اسلامی تحریک پاکستان کا صوبائی ا نتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا اعلان
  • جامعہ جعفریہ جنڈ کے زیر اہتمام منعقدہ عظیم الشان نہج البلاغہ کانفرنـــــس
  • سانحہ پشاور مجرموں کی عدم گرفتاری حکومتوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، ترجمان قائد ملت جعفریہ ہاکستان
  • سانحہ بسری کوہستان !عشرہ گزر گیا مگر قاتل پکڑے گئے نہ مظلومین کو انصاف ملا،
  • راہِ حسین(ع) پر چلنے کیلئے شہداء ملت جعفریہ نے ہمیں بے خوف بنا دیا ہے۔علامہ شبیر حسن میثمی
  • شیعہ علماء کونسل پاکستان سندھ کے زیر اہتمام کل شہدائے سیہون کی برسی کا اجتماع ہوگا
  • شہدائے سیہون شریف کی برسی میں بھرپور شرکت کو یقینی بنائیں علامہ شبیر حسن میثمی
  • ثاقب اکبر کی وفات پر خانوادے سے اظہار تعزیت کرتے ہیں علامہ عارف حسین واحدی
  • شیعہ علماء کونسل پاکستان کی ثاقب اکبر کے انتقال پر تعزیت

تازه خبریں

سفر مدینہ ۲۸ رجب کی مناسبت سے قائد ملت جعفریہ پاکستان کا پیغام

 امام حسین ؑ نے اسلام کی ترویج کیلئے جان و مال کا نذرانہ پیش کیا،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی

 امام حسین ؑ نے اسلام کی ترویج کیلئے جان و مال کا نذرانہ پیش کیا،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی
امام عالی ؑ مقام کی تحریک کربلا سے آج بھی آ زادی و حریت کی تحریکیں استفادہ کررہی ہیں، قائدملت جعفریہ
دنیا میں جو طبقات فرسودہ‘ غیر منصفانہ‘ ظالمانہ اور‘ آمرانہ نظاموں کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں کربلا ان کیلئے مثال ہے
راولپنڈی/ اسلام آباد 20فروری 2023 ء (  جعفریہ پریس پاکستان  )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ حق و صداقت کی سربلندی اور دین مبین اسلام کی ترویج و اشاعت کے لئے جان و مال اور اولاد کا نذرانہ پیش کرنا خانوادہ عصمت و طہارت کا شیوہ رہا ہے اور حق کی حمایت اور بقاءکے لئے نواسہ پیغمبر نے اپنے نانا کے مدینہ کو خیرباد کہہ کر رہتی دنیا تک کے لئے یہ ثابت کردیا کہ اگر دین اسلام پر مشکل اور کڑا وقت آجائے اور امت محمدی کی اصلاح کی خاطر اور کوئی راستہ نہ بچے تو تو وطن چھوڑنے سے بھی دریغ نہیں کیا جانا چاہیے۔قافلہ کربلا کی مدینہ سے روانگی کے روز (28 رجب المرجب)کی مناسبت سے اپنے پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ نواسہ رسول اکرم حضرت امام حسین ؑنے گورنر مدینہ سے بیعت سے انکار اور مدینہ سے مکہ اور مکہ سے حج کے احرام کو عمرے میں تبدیل کرکے کربلا کے لیے عازم سفر ہوئے،سفر کے دوران اپنے قیام کے اغراض و مقاصد کے بارے میں واشگاف انداز سے اظہار کیا اوردنیا کی تمام غلط فہمیوں کو دور کیا، اپنے موقف سے پیچھے نہ ہٹے، یہی وجہ ہے کہ حکمرانوں کی طرف سے ہر قسم کی پیشکش کو ٹھکرایا اور صرف قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کو ترجیح دی۔علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ امام عالی مقام کی بے مثال قربانی اور تحریک کربلا سے آج بھی دنیائے عالم میں چلنی والی آزادی و حریت کی تحریکیں استفادہ کررہی ہیں، دنیا میں جو طبقات فرسودہ‘ غیر منصفانہ‘ ظالمانہ اور‘ آمرانہ نظاموں کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں کربلا ان کے لئے سب سے بڑی مثال اور مینارہ نور ہے۔امام نے پوری انسانیت کی نجات کی بات کی اورخصوصیت کے ساتھ محروم‘ مظلوم اور پسے ہوئے طبقات کےخلاف ہونے والی سازشوں کو بے نقاب کیا۔ اس کے ساتھ حکمرانوں کی بے قاعدگیوں‘ بے اعتدالیوں‘ بدعنوانیوں‘ کرپشن‘ اقرباءپروری‘ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور شہریوں کے مذہبی‘ شہری اور قانونی حقوق کی پامالی کی طرف بھی نشاندہی فرمائی۔ امام حسین ؑ کے اس اجتماعی انداز سے آج دنیا کا ہر معاشرہ اور ہر انسان بلا تفریق استفادہ کرسکتا ہے۔