راولپنڈی/ اسلام آباد8 مئی2025 ء (جعفریہ پریس پاکستان )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے(11 ذی ذیقعد148 ھ) امام ہشتم امام علی بن موسی رضا کے یوم ولادت باسعادت کے مبارک موقع پر کہا ہے کہ حکمرانوں کیلئے امام رضا کے مقام و مرتبے اور عظمت کے پیش نظر اس کے سوا کوئی چارہ نہ تھا کہ وہ امام کو امور مملکت میں شامل کرکے ان سے مشاورت و رہنمائی حاصل کریں چنانچہ امت مسلمہ کے وسیع تر مفاد میں اس منصب کو قبول کرکے عالم اسلام اور انسانیت کی رہبری و رہنمائی کی۔
بحث و نظرکے میدان میں خاص طور پر اس دور کے بڑے بڑے مدمقابل کو لاجواب کیا جن میں خاص طو ر پر سلیمان المروی خراسانی’علی ابن محمد اور زندیق کے ساتھ دلائل و براہین پر مبنی گفتگو قابل ذکر ہیں جس سے معروف کرخی جیسے نامور عیسائی عالم نے مذہب اسلام قبول کیااسی طرح طب کے شعبہ میں رہنمائی کرکے رہتی دنیا تک انسانیت کی خدمت کی راہیں متعین کیں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی میں ایسی ہی رہنمائی فراہم کی۔
علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا ہے کہ دین اسلام کی اساس اور بنیاد کو مستحکم کرنے اور اپنے جد امجد پیغمبر گرامی ۖ کی تعلیمات سے زمانے کو بہرہ مند کرنے کی خاطر اپنے والد گرامی کی حضرت امام موسی کاظم کی شہادت کے بعد انتہائی مشکل اور نامساعد حالات میںمنصب امامت کی ذمہ داریاں نبھائیں اور کرامات کے میدانوں میں خاص طور پر دین اسلام کی نشر و اشاعت کا فریضہ انجام دیتے ہوئے پیغمبرانہ مشن کی تکمیل کے لئے کوشاں رہے۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ معروف اسلامی مورخ الذھبی نے امام رضا کی مدح و ثنا کرتے ہوئے تحریر کیا کہ ”وہ امام ابوالحسن ہیں اور اپنے دور کے ہاشمیوں کے آقا و سردار ہیں وہ ان میں سے سب سے زیادہ شگفتہ اور متقی و پرہیزگار ہیں’ مامون نے ان کے اس احترام کے سبب انہیں جانشین مقرر کیا” قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ائمہ اطہار کی سیرت و کردار کو اپناکر دنیوی و اخروی نجات کا سامان فراہم کیا جاسکتا ہے اور امام رضا کی حیات طیبہ کا مطالعہ کرکے ان کے اقوال و افعال کی تقلید کرتے ہوئے اپنی زندگیوں کو دین اسلام کے سانچے میں ڈھالا جاسکتا ہے۔ زہر سے شہادت پانے والے امام ہشتم امام رضا کا مزار مقدس مشہد میں آج بھی مرجع خلائق ہے