جعفریہ پریس – جامعہ روحانیت بلتستان کے وفد نے دفتر قائد جعفریہ پاکستان (قم المقدسہ) میں شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی سے ملاقات کی – ملاقات کا قم میں قومی مسائل سمیت گلگت بلتستان انتخابات جیسے اہم ایشوز پر گفتگو ہوئی – انتخابات کے حوالے سے جامعہ روحانیت کے وفد نےاظہار کیا کہ آئندہ انتخابات نہایت اہمیت کے حامل ہیں جبکہ اس خطے میں اکثریت ہماری ہے ،اگر اتحاد و وحدت کے ساتھ مناسبت حکمت عملی اپنائی جائے تو با آسانی حکومت بنائی جاسکتی ہے، مگر افسوس کہ ہم یکجا متحد ومتفق نہیں ہیں- تحریک جعفریہ /اسلامی تحریک / شیعہ علماء علماء کونسل پاکتان تو پہلے سے سیاسی میدان میں موجود ہے اور دوسری شیعہ تنظیم نے بھی انتخاباتی میدان میں اترنے کا اعلان کردیا ہے جس سے نہ صرف شیعہ ووٹ تقسیم ہوگا بلکہ رنجشوں اور دوریوں کا بھی باعث بنے گا، اس سلسلے میں جامعہ روحانیت بلتستان جوکہ اتحاد بین المومنین بالخصوص علماء کو ایک دوسرے کے قریب کرنے میں مصروف ہے، اس سیاسی و انتخاباتی صورتحال کے پیش نظر چند معروضات مرتب کی ہیں، جنہیں دوسری شیعہ تظیم کے سربراہ کے سامنے بھی رکھا گیا ہے اور اس آپ کے سامنے بھی عرض کر رہے ہیں ،امید ہے ہمارے ان عرائض پر توجہ دی جائے گی – ا نہوں نے بیان کیا کہ ہماری دونوں تنظیموں سے گذارش ہے کہ قومی مفادات کے لئے ایک ہدف ،ایک آواز اور ایک موقف اختیار کر کے باہمی تعاون سے انتخاباتی مہم میں حصہ لیا جائےاگر ایسا ممکن نہ ہو تو ہرحلقہ میں تنظیمی طاقت کو دیکھ کر امیدوار نامزد کیا جائے اور اکثریت کا احترام کرتے ہوے دوسری تنظیم خاموشی اختیار کرے ، پھر بھی اگر ہر تنظیم اپنی اپنی پالیسی پرعمل پیرا ہے تو اختلافات سے بچنے کے لئے قرعہ کشی کی جائے، ان تینوں صورتوں پرعمل نہ ہونے کی صورت میں دونوں تنظمیں قومی اتحاد کی خاطر انتخابات میں حصہ نہ لیں اور عوام کو اپنے حال پر چھوڑ دیں –
اس موقع پر اسلامی تحریک / شیعہ علماء علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ
جامعہ روحانیت کی تمام تجاویز قومی درد دل کو بیان کررہی ہیں، اس سےقومی درد کا اظہار ہو رہا ہے، اچھی تجاویز ہیں ، میں آپ علماء کرام اور بزرگان کی ہرتجویز سے اتفاق کرتا ہوں اورعملی طور پر ہم یہ ثابت کرچکے ہیں کہ ہمیشہ علماء کی رای کا احترام کیا ہے، جس کا ثبوت گذشتہ انتخابات ہیں کہ بزرگ علماء کے فیصلے کا احترام کیا اورانتخابات میں حصہ نہیں لیا – اب بھی بزرگ علماء سے مشاورت جاری ہے، ہم نے انتخابات میں آنے کا اعلان تو کیا ہے مگر اب تک کوئی انتخابی کیمپن شروع نہیں کی- علامہ واحدی نے کہا کہ دوسری تنظیم بھی ہم آھنگی کے لیے صبر کرتی مگر ایسا نہیں ہوا اور اپنی کیمپن شروع کردی
اب بھی اگر دوسری تنظیم اپنی کیمپن روک دے اور 18 مئی پروگرام میں انتخابی عمل کو روک دیں اور اعلان کریں کہ اس الیکشن کے حوالے سے جو بزرگ علماء فیصلہ دیں اس پرعمل کیا جائے گا تو میں بھی قم سے یہی اعلان کروں گا۔۔۔
آخر میں جامعہ روحانیت کے اراکین نے علامہ عارف حسین واحدی سے سبسڈی کیس سمیت مختلف علائقائی معاملات پر گفتگو کی اور علامہ عارف حسین واحدی نے شیعہ علماء کونسل پاکستان کے موقف اور کئے گئے اقدامات پر تفصیلی روشنی ڈالی-