تازه خبریں

بابائے قوم و بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کا 69واں یوم وفات آج انتہائی عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔

وہ قیام پاکستان کے ایک سال بعد 11 ستمبر 1948ء میں انتقال کر گئے تھے۔ یہ دن ایک ایسے عظیم قائد کی یاد دلاتا ہے کہ جس نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک نصب العین دیا۔

انہوں نے حصول منزل کے لئے ایک ایسی بے مثل قیادت فراہم کی جس کی بدولت پاکستان دنیا کے نقشے پر آزاد ملک کی حیثیت سے ابھرا۔ تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ قائد اعظم نے اپنی ساری زندگی بر صغیر کے مسلمانوں کے حقوق کے حصول کیے لیے صرف کر دی۔ ان کی پالیسی دیانتداری وایمانداری کی تھی۔ قائد اعظم کی سیاسی جدوجہد ملک کے سیاستدانوں کے لیے ایک مثال ہے۔

آج مختلف تقریبات میں بابائے قوم کو بھر پور طریقے سے خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔ بانی پاکستان کی روح کے ایصال ثواب کیلیے قرآن خوانی ہوگی، قائد اعظم کے مزار پرسیاسی شخصیات، مسلح افواج کے نمائندے اور شہری حاضری دی اور  پھولوں کی چادریں چڑھائیں۔

 بابائے قوم کے یوم وفات کے سلسلے میں شیعہ علماء کونسل پاکستان کی جانب سے ملک بھر میں سیمینارز، مذاکروں اور دیگر تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔

    بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کے 69ویں یوم وفات کے موقع پر قائد ملت جعفرےہ پاکستا ن علامہ سید  ساجد علی نقوی کا کہنا ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح ؒ نے پر ُجوش عوامی جدو جہد کے ہمراہ جس آزاد اور خود مختار مملکت کے قیام کی جدو جہد کو پایہ تکمیل تک پہنچایا اس ملک کی سا لمیت اور بقا کے لئے ملک کے تمام طبقات کے ساتھ ساتھ حکمران طبقہ پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہے ۔اس کےلئے قائد اعظم ؒ کے افکار پر عمل پیرا ہوتے ہوئے پاکستان کوترقی یافتہ ممالک کی صفوں میں لانے کیلئے انقلابی اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے ۔ اس لئے تمام قومی اداروں کو سیاست سے بالا تر ہو کر ملک کی سا لمیت، بقااور ترقی کےلئے مخلص ہو کر اپنا مثبت کر دار ادا کرنا ہو گالیکن اتنے برس گزرنے کے باوجود یہی مشاہدہ سامنے آیا ہے کہ عوامی طبقات نے تو خاطرخواہ اپنی ذمہ داریاں ادا کی ہیں اور غربت ،افلاس،تنگدستی اور دیگر مسائل و مشکلات کو برداشت کرتے ہوئے وطن عزیز کی سا لمیت کے تحفظ کے لئے قربانیاں دی ہیں لیکن حکمران طبقے نے اپنی ذمہ داریاں دیانت داری سے ادا کرنے میں تساہل سے کام لیاہے۔
علامہ ساجد نقوی نے کہاکہ قائد اعظم ؒ محمد علی جناح ایک عظیم لیڈر تھے جن کی بے باک قیادت میںمسلمانوں نے ایک علیحدہ وطن حاصل کیا،لیکن وطن عزیز کا المیہ یہ رہا ہے کہ یہاں طبقاتی تفاوت ،عدم مساوات ،عدل و انصاف کا فقدان چلا آرہا ہے۔جس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ حکمران طبقوں نے جو نظام رائج اور متعارف کرایا اس نظام میں عوام کی حالت زار کو بہتر بنانے سے زیادہ ان کے اپنے مفادات کا حصول اور تحفظ جیسے مقاصد کار فرمارہے ہیں جس پر نظرثانی کی ضرورت ہے ۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح ؒکے پاکستان کو داخلی طور پر مضبوط ،مستحکم اور خوشحال بنانے کے لئے لازم ہے کہ حکمران طبقات اچھے برُوں کی تمیزمیں فرق رکھیں تاکہ معاشرے سے بگاڑ اور انتشار و انار کی کا خاتمہ ہو سکے، ظالم ومظلوم ، قاتل و مقتول ،دہشت گردو امن پسندوں میں فرق کئے بغیر توازن کی ظالمانہ پالیسیوں پر عمل پیراہو کر کبھی بھی ملکی سلامتی اور قومی و حدت کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔