تماشہ لگ چکا ہے،احتساب کا نعرہ لگ چکا ہے پانامہ لیکس کے آنے کے بعد وزیراعظم جناب نواز شریف کای جانب اپنے قوم سے خطاب کے دوران ریٹائرڈ جج پر مشتمل تحقیقاتی کمشن کا اعلان کیا لیکن اپوزیشن جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف نے اس اعلان کو مسترد کرتے ہوئے چیف جسٹس کی سربراہی میں فراانزک ماہرین پر مشتمل کمشن کا مطالبہ کیا ہے لیکن اب تک رئٹائرڈ جج کا کمشن بنا نہ ہی چیف جسٹس کی سربراہی مین کمشن بن سکا،جبکہ ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے درمیان ہونے والے رابطوں کے بعد حکومت چیف جسٹس کی سربراہی میں کمشن بنانے پر راضی ہے اس سلسلے میں وزیراعظم پاکستان نے رات کو اپنے خطاب میں چیف جسٹس کو خط لکھنے کا اعلان کر دیا ہے- دوسری جانب آرمی چیف جناب جنرل راحیل شریف نے چند دن پہلے ملٹری اکیڈمی میں اپنے خطاب کے دوران کرپشن کے خاتمے کو ضروری قرار دیا اور ایک اہم مسئلہ قرار دیا اس بیان پر وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آرمی چیف نے بلکل صیح بیان دیا اور عمران خان صاحب نے بھی اس بیان کو خوس آئند کہا جب کہ پی پی پی کے چیرمین جناب بلاول بھٹو نے کہا کہ مشرف کے ملک سے باہر جانے کے بعد احتساب کی باتیں صرف مزاق ہیں لیکن آرمی چیف نے احتساب کے عمل کو ابنے ادارے سے شروع کرتے ہوئے دو دن پہلے ہی اعلی فوجی افسران کو کرپشن کرنے پر فارغ کر دیا یہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ اس قدر احتساب سر عام ہوتا ہوا نظر آیا ہے کیونکہ اس سے پہلے صرف اور صرف سیاست دان کا احتساب ہوا ہے وہ سیاست دان زولفقار بھٹو ہو،بنظیر بھٹو ہو،آصف زرداری ہو نواز شریف ہو یا عمران خان ہو جس نے ابھی ابھی اپنے آپ کو احتساب کے لیئے پیش کرنے کا اعلان کیا ان سیاست دانوں کا کسی نا کسی صورت میں احتساب ہوتا رہا ہے اور جمہوری حکومتیں بھی احتساب کے نعرہ کے ساتھ توڑی جاتی ریہں اس ملک میں آج تک کسی کا کسی حد تک احتساب ہوا ہے تو وہ سیاست دان یہ ہے باقی ادارے مقدس گائے بنے رہے ابھی پانامہ لیکس میں 200 پاکستانی افراد کا نام ہے جس میں سے صرف چند سیاست دان ہے باقی اور افراد ہے ان میں ایک تو لاہور ہائی کورٹ کے موجودہ جسٹس کا نام بھی آرہا ہے اس ملک میں اصل احتساب تب ہو گا جب سیاست دان،جرنیل،جج،صحافی اور بیورکریٹ سب کا بلا امتیاز احتساب ہو گا پانامہ لیکس میں ایک جج کا نام آنے اور آرمی چیف کی جانب سے فوجی افسران کے برطرفی کے بعد یہ بات تو واضع ہو گئے کہ کرپٹ صرف سیاست دان نہیں اور لوگ بھی ہیں اس لیئے آرمی چیف نے جس مہم کا آغاز کیا کے اس کو آگے بڑھاتے ہو اپنے ادارے سے دیگر کالے بھیڑوں کا باہر نکلنا چاہیے اسی طرح سپریم جوڈیشل کونسل کو بھی سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری اور انکے بیٹے پر لگائے جانے والے الزامات سمیت موجودہ جسٹس جن کا نام پانامہ لیکس میں آیا ہے اس پے تحقیات کرنی چاہیے اسی کے ساتھ ساتھ سیاست دانوں کو بھی اپنے احتساب کے لئیے ایک تغڑا نظام بنانا ہو گا جس میں وہ اپنے اندر موجود کرپٹ لوغون کا سزا دیں سکے اگر وہ لوگ احتساب کا ایسا نظام نہیں بنائے گے تو پھر کسی اور طرف سے احتساب کی آواز آئے گئی اور بھر پور احتساب ہو گا
- حکومـــت بجــٹ میں عوامی مسائــل پر توجہ دے علامہ شبیر حسن میثمی
- جی 20 کانفرنس منعقد کرنے سے کشمیر کےمظلوم عوام کی آواز کو دبایانہیں جا سکتا
- پاراچنار میں اساتذہ کی شہادت افسوسناک ہے ادارے حقائق منظر عام پر لائیں شیعہ علماء کونسل پاکستان
- رکن اسمبلی اسلامی تحریک پاکستان ایوب وزیری کی چین میں منعقدہ سیمینار میں شرکت
- مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان کا ملتان و ڈیرہ غازی خان کا دورہ
- گلگت بلتستان کے طلباء کے لیے عید ملن پارٹی کا اہتمام
- فیصل آباد علامہ شبیر حسن میثمی کا فیصل آباد کا دورہ
- شہدائے جے ایس او کی قربانی اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا مرکزی صدر جے ایس او پاکستان
- علامہ شبیر حسن میثمی سے عیسائی پیشوا کی ملاقات
- کارکنان ملک گیر ورکر کنونشن کی تیاری کریں ڈاکٹر علامہ شبیر حسن میثمی