تازه خبریں

حکمران ،ضلع کرم میں امن قائم کرنے میں سنجیدگی دکھائیں ،قائدملت جعفریہ

 بچوں کو جبری مشقت اور ذہنی و جسمانی استحصال سے بچانے کیلئے مزید موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ،علامہ ساجد نقوی

 فلسطینی بچوں کا قتل عام، باضابطہ نسل کشی ،دنیا بھر کیلئے لمحہ فکریہ، قائد ملت جعفریہ
 بچوں کو جبری مشقت اور ذہنی و جسمانی استحصال سے بچانے کیلئے مزید موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ،علامہ ساجد نقوی
بچے کی اس انداز میں تربیت کی جائے کہ بچہ معاشرے کا ایک بہترین فرد بنے اور تربیت یافتہ جوان معاشرے کی بہتری میں کلیدی کردار ادا کریں
راولپنڈی /اسلام آباد 20 نومبر2024ء (جعفریہ پریس پاکستان)قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں اسلام صرف ایک مذہب نہیں مکمل ضابطہ حیات ہے ،جس نے انسانیت سے جڑے تمام پہلوئوں کے حوالے سے نہ صرف رہنمائی فرمائی بلکہ اس کی روحانی و معاشرتی تربیت کے ساتھ ساتھ ہر شعبہ زندگی کے لئے مکمل اور جامع نظام وضع کیا ہے ، اسلام نے اطفال کی تربیت پر خصوصی احکامات دیئے تاکہ معاشرہ صحت مند بنیادوں پر قائم رہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے بین الاقوامی عالمی یوم اطفال کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کیا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہاکہ ایک طرف دنیا عالمی یوم اطفال منارہی ہے مگر دوسری طرف ہزاروں بچے صہیونی و سامراجی قوتوں نے تہ تیغ کردیئے، خواتین، بزرگ شہریوں کیساتھ کم سن بچوں کا قتل عام نسل کشی عالمی امن کیلئے لمحہ فکریہ، انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزی ہے مگر افسوس  اقوام عالم فلسطینی بچوں پر اسرائیلی مظالم کو روکنے میں ناکام دکھائی دیتی ہیں ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ بچوں کو جبری مشقت اور ذہنی و جسمانی استحصال سے بچانے کیلئے مزید موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ بچے قوم کا مستقبل ہیں جسے سنوارنے کیلئے بہتر تعلیم و تربیت ضروری ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ بچوں سے متعلق قرآن پاک کے ساتھ احادیث بھی اس سلسلے میں انسانیت کی رہنمائی کرتی ہیں، ایک حدیث کے مطابق حضوراکرم ۖ نے تاکید فرمائی کہ اپنے بچوں کی مختلف شعبہ حیات ہائے میں تربیت کریں جن میں والدین کے ساتھ حسن سلوک ، ادب و تہذیب اور گھڑ/اونٹ دوڑ، تیراندازی (وسائل دفاع و تربیت)تیراکی(حفاظت جاں کے ذرائع) کی تربیت کی تاکید فرمائی اس کے ساتھ ساتھ بچے کی عمر یعنی 7سال سے20 سال تک کس انداز میں تربیت کی جائے یہ اصول بھی بتایا تاکہ بچہ معاشرے کا ایک بہترین فرد بنے اور تربیت یافتہ جوان معاشرے کی بہتری میں کلیدی کردار ادا کریں۔