جعفریہ پریس – حضرت آیت اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی نے عراق کے حالات کے پیش نظر ایک بیان جاری کیا ہے ، جاری بیان میں آیا ہے کہ تکفیری دھشتگرد اور اسرائیل ،امریکہ سمیت ان کے حامی عرب ممالک جب شام میں ذلت آمیز شکست سے دوچار ہوئے توانہوں نےعراق میں اس کا جبران کرنے کی ٹھان لی اور اس وہم و گمان کے ساتھ کہ وہ مختلف قوموں اور شیعہ و سنی مسالک کے ذریعے فوجی نظام میں خلل اندازی کر کے بہت جلد پیش قدمی اختیار کر لیں گے، لیکن تھوڑی ہی مدت میں انہیں منہ کی کھانا پڑی – حضرت آیت اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی کے بیان میں مزید آیا ہے کہ تفکیری دھشتگرد اور ان کے حامی یہ جان لیں جیسے اربعین حسینی کے موقع پر دور دراز کا سفر طے کرکے مومنین پاے پیادہ کربلا آتے ہیں ، ضرورت پڑنے پر ویسے ہی لاکھوں اور کروڑوں افراد دوسرے ملکوں سے عراق کا سفر کریں گے اورعراقی عوام کے ساتھ مل کر ان کی بہادرفوج کی مدد کریں گے۔ جاری بیان کے مطابق جھاد فی سبیل اللہ کے عنوان سے پورے عراق مخصوصا عراق میں موجود اسلامی مقدسات کا دفاع تمام مسلمانوں اور اہل بیت(ع) کے عاشقوں پر واجب ہے اور اس راہ کے شہدا، شہدائے کربلا کے ساتھ محشور ہوں گے۔ اسلام و اہلبیت(ع) کےعاشق نوجوان اپنے آپ کو آمادہ و تیار رکھیں ، ضرورت پڑنے اورعراقی حکومت کی کال پر ان کے ساتھ جا ملیں۔
حضرت آیت اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی کے عراقی حالات پر جاری بیان کا مکمل متن
بسم اللہ الرحمن الرحیم
(ان اللہ یحب الذین یقاتلون فی سبیلہ صفا کانہم بنیان مرصوص)
بیشک اللہ ان لوگوں کو دوست رکھتا ہے جو اس کی راہ میں اس طرح صف باندھ کر جہاد کرتے ہیں جس طرح سیسہ پلائی ہوئی دیواریں
ہم سب جانتے ہیں کہ تکفیری دھشتگرد اوراسرائیل ،امریکہ سمیت ان کے حامی عرب ممالک جب شام میں ذلت آمیز شکست سے دوچار ہوئے توانہوں نےعراق میں اس کا جبران کرنے کی ٹھان لی اور اس وہم و گمان کے ساتھ کہ وہ مختلف قوموں اور شیعہ و سنی مسالک کے ذریعے فوجی نظام میں خلل اندازی کر کے بہت جلد پیش قدمی اختیار کر لیں گے، لیکن تھوڑی ہی مدت میں انہیں منہ کی کھانا پڑی اور ہم سب نے دیکھا کہ جب شیعہ، سنی، کرد پر مشتمل پوری عراقی عوام نے اپنی جان، مال، آبرو اور ملک کو تکفیری دھشتگردوں کے ہاتھوں پامال ہوتے دیکھا کہ یہ لوگ کسی پر بھی رحم نہیں کر رہے توحوزہ علمیہ نجف اشرف کے مراجع کرام کی آواز پر لبیک کہہ کرعراقی بہادر فوج کی مدد کے لئے سب اٹھ کھڑے ہوئے اب تک تقریبا 20 لاکھ افراد نے جہاد فی سبیل اللہ کے لیے نام لکھوایا ہے اورجنہیں ٹریننگ کی ضرورت ہے انہیں ٹریننگ دی جارہی ہے – انشاء اللہ عراق کی تمام قومیں اور تمام مذاہب کے ماننے والے آپس میں متحد و منسجم ہو کرتکفیری دھشتگردوں کا مقابلہ کریں گے۔
تفکیری دھشتگرد اور ان کے حامی یہ جان لیں جیسے اربعین حسینی کے موقع پر دور دراز کا سفر طے کرکے پاے پیادہ کربلا آتے ہیں ، ضرورت پڑنے پر ویسے ہی لاکھوں اور کروڑوں افراد دوسرے ملکوں سے عراق کا سفر کریں گے اورعراقی عوام کے ساتھ مل کر ان کی بہادرفوج کی مدد کریں گے۔
میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ جھاد فی سبیل اللہ کے عنوان سے پورے عراق مخصوصا عراق میں موجود اسلامی مقدسات کا دفاع تمام مسلمانوں اور اہل بیت(ع) کے عاشقوں پر واجب ہے اور اس راہ کے شہدا، شہدائے کربلا کے ساتھ محشور ہوں گے۔ میری نظر میں عراقی عوام کے لیے یہ بہترین موقع تھا کہ فوج کے شانہ بشانہ وہ جان بکف اپنی رضاکار فورس تیار کریں جس کے مستقل میں نمایاں آثار مرتب ہوں گے۔
بہت جلد سیاہ دل دشمن اوران کے حامی عربی غربی ممالک جان لیں گے کہ انہیں کروڑوں افراد پر مشتمل فوج کے ساتھ پالا پڑا ہے- اسلام و اہلبیت(ع) کےعاشق نوجوان اپنے آپ کو آمادہ و تیار رکھیں – ضرورت پڑنے اور عراقی حکومت کی کال پر ان کے ساتھ جا ملیں۔
وما النصر الا من عنداللہ العزیز الحکیم
مکارم شیرازی