• حکومـــت بجــٹ میں عوامی مسائــل پر توجہ دے علامہ شبیر حسن میثمی
  • جی 20 کانفرنس منعقد کرنے سے کشمیر کےمظلوم عوام کی آواز کو دبایانہیں جا سکتا
  • پاراچنار میں اساتذہ کی شہادت افسوسناک ہے ادارے حقائق منظر عام پر لائیں شیعہ علماء کونسل پاکستان
  • رکن اسمبلی اسلامی تحریک پاکستان ایوب وزیری کی چین میں منعقدہ سیمینار میں شرکت
  • مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان کا ملتان و ڈیرہ غازی خان کا دورہ
  • گلگت بلتستان کے طلباء کے لیے عید ملن پارٹی کا اہتمام
  • فیصل آباد علامہ شبیر حسن میثمی کا فیصل آباد کا دورہ
  • شہدائے جے ایس او کی قربانی اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا مرکزی صدر جے ایس او پاکستان
  • علامہ شبیر حسن میثمی سے عیسائی پیشوا کی ملاقات
  • کارکنان ملک گیر ورکر کنونشن کی تیاری کریں ڈاکٹر علامہ شبیر حسن میثمی

تازه خبریں

حضرت علی ؑکی ذات کا منفرد پہلو عدل و انصاف کا نفاذ ہے، قائد ملت علامہ ساجد نقوی

 حضرت علی ؑ کی ذات کا منفرد پہلو عادلانہ نظام کا نفاذ ہے، قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد نقوی

 حضرت علی ؑ کی ذات کا منفرد پہلو عادلانہ نظام کا نفاذ ہے، قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد نقوی
امیرالمومنین ؑ کی زندگی تعلیمات قرآنی اور سیرت رسول اکرم کا عملی نمونہ ہے، قائد ملت جعفریہ
مسلمان ممالک اگر عدل علی ؑ کو اپنی ترجیحات میں شامل کریں تو پورے دنیا سے ظلم و جبر اور زیادتی وتجاوز کا خاتمہ ہو سکتا ہے
راولپنڈی / اسلام آباد12اپریل 2023 ء( جعفریہ پریس پاکستان  ) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے امیر المومنین حضرت علی ؑ ابن ابی طالب کی شہادت پر اپنے پیغام میں کہا کہ امیر المومنینؑ کی شہادت ایک شخص یا فرد کی نہیں ایک سوچ‘ فکر اور نظریے کی شہادت ہے۔ جب19 رمضان المبارک کی نماز فجر کے دوران ابن ملجم کی ضرب حالت سجدہ میں آپ زخمی ہوئے تو زمین اور آسمان کے درمیان یہ ندا بلند ہوئی تھدمت واللہ ارکان الھدی خدا کی قسم ہدایت کے ستون گرگئے۔حضرت علی ابن ابی طالب ؑ نے تطہیر نفس کیلئے تقوی ، شب بیداری، عبادت، حسن سلوک،عاجزی، انکساری اور تواضع جیسی صفات اختیار کیں جبکہ تطہیر نظام و معاشرہ کیلئے عدل، انصاف، اعتدال، توازن، حقوق کا حصول اور اسلامی نظام حیات کے نفاذ کیلئے بھرپور عملی اقدامات اٹھائے،مولا علی ؑ کے فضائل و مناقب اپنی جگہ خانہ کعبہ میں ولادت اور مسجد کوفہ میں شہادت جیسی فضیلت اور امتیاز امیر المومنین کے حصے میں آیا چنانچہ علامہ اقبال نے بجا طور پر فرمایا ”کسے را میسر نہ شد ایں سعادت بہ کعبہ ولادت بہ مسجد شہادت“ امیر المومنین کی ذات کا ایک منفرد پہلوعادلانہ نظام کا نفاذ ہے جو انہیں دنیا کے تمام سابقہ اور آئندہ حکمرانوں سے جدا اور منفرد کرتا ہے۔علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ امیرالمومنین ؑ کی زندگی تعلیمات قرآنی اور سیرت رسول اکرم کا عملی نمونہ اور روشن تفسیر کے طور پر موجود ہے۔ اگرچہ امیر المومنین ؑ کے تاریخی اور انقلابی اقدامات کو چھپانے کی بہت کوششیںکی گئےں لیکن تاریخ کے جھروکوں سے وہ تمام کامیابیاں اور اصلاحات آج بھی نظر آرہی ہیں۔ امیرا لمومنین ؑ نے سیاسی ، معاشی، سماجی ،تہذےبی اور تعلیمی وغےرہ تمام میدانوں میں جو اقدامات اور اصلاحات کیں وہ تمام ادوار اور تمام رےاستوں کے لیے نمونہ عمل ہیں۔ حضرت کی طرف سے مالک اشتر کو طرز جہاں بانی، گڈگورننس اور قانون کی حکمرانی کے حوالے سے ارسال کردہ ہدایات آج کے دور کے حکمرانوں کے لئے مشعل راہ ہیں۔ مسلمان ممالک اگر عدل علی ؑ کو اپنی ترجیحات میں شامل کریں تو پورے دنیا سے ظلم و جبر اور زیادتی وتجاوز کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔