خوشحال پاکستان کی بنیاد
علامہ محمد رمضان توقیر
مرکزی نائب صدر شیعہ علماء کونسل پاکستان
پاکستان کی تخلیق کے بارے میں بانیان اور پیروکاران ِ بانیان اس یقین کی منزلت تک پہنچ چکے ہیں کہ مذہب ہی اس کی بنیاد ہے نہ کہ قومیت لیکن جس دو قومی نظریے کو پاکستان کی جان کہا جاتا تھا آج اس پر نظرثانی نہیں بلکہ روگردانی کی تحریکیں جاری ہیں۔نہایت افسوس ناک امر ہے کہ تحریک پاکستان کے دوران پاکستان کاجو مطلب بیان کیا جاتا تھا آج اسی مطلب پر اختلاف رائے نہیں بلکہ جھگڑے چل رہے ہیں۔جس کے خالق اور بانی کا سانحہ ارتحال آج تک معمہ بنا ہواہے ۔ جس کے مصور کی حیثیت مشکوک سے زیادہ یقینی مشکوک بنائی جا چکی ہے۔ اور لوگ آئے روز اس کی عزت خاک میں ملانے کے حربے کررہے ہوتے ہیں۔ جس کے پہلے وزیر اعظم کے کھلے قتل کی سازش ابھی تک طشت از بام نہیں ہو سکی ۔ جس کے بنیادی ڈھانچے میں مذہب ‘ جمہوریت اور سیکولر ازم میں سے کسی عنصر کو تقویت یا غلبہ حاصل نہ ہوسکا۔
ان تمام حقائق کے باوجود الحمد اللہ ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ یہ ہی پاکستان دنیا کا پہلا ملک ہے جو اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا۔ اورپہلی اسلامی اور جمہوری ریاست کے طور پر قائم و دائم ہے۔ جس کے وجود سے دیگر اسلامی ممالک کو حوصلہ اور استقامت حاصل ہوتی ہے۔جو نام نہاد عالمی سپر طاقتوں کو ناکوں چنے چبوا چکا ہے اور مستقبل میں بھی چبوا سکتا ہے۔ جو تمام قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کا انفرادی اعزاز رکھتاہے جو شاید ہی کسی ملک کو حاصل ہو۔ جو دنیا کی ذہین ترین انٹیلی جنس اور فعال ترین فوجی صلاحیت کا حامل ہے جس کا اظہار متعدد بار عالمی طاقتیں اور عالمی ادارے کرچکے ہیں۔ جس کے بہت سارے مذہبی رہنماء ‘ سیاسی اکابرین ‘ سائنسدان ‘ ماہرین حرب ‘ ماہرین تعلیم اور ماہرین اقتصادیات پورے دنیا میں نہ صرف اپنا منفرد مقام رکھتے ہیں بلکہ پوری دنیا کے مختلف ممالک اور ادارے ان سے رہنمائی لیتے ہیں۔ جس کی حمایت جس طرف ہو جائے سیاسی اور عالمی منظر نامے میں فتح اس ہی طرف جھک جاتی ہے ۔ جس کے چار موسم ‘ چار فصلیں اورچار قسم کے کرہ ارضی ( سمندری‘ میدانی‘ پہاڑی ‘ صحرائی) دنیا میں سب سے بڑی سیاحت کے لیے جاذبیت رکھتے ہیں۔ جس کے اولیاء اور صوفیاء آج بھی دنیا میں انسانیت اور انسانی حقوق کا درس دینے والے تمام لوگوں کے لیے رہبر و رہنماء کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جس کی تہذیب و ثقافت اپنے نقوش میں اس قدر راسخ ہے کہ دنیا کی ہر تہذیب و ثقافت پاکستان کے سامنے ماند اور ہیچ ہے۔ جس نے دنیا کی سب سے بڑی کھیلوں (سوائے فٹ بال) کے نہ صرف عالمی اعزازات اپنے نام کئے ہیں بلکہ عالمی سطح پر پاکستانی کھلاڑیوں سے استفادہ کرنا متعدد ممالک اپنے لئے اعزاز سمجھتے ہیں۔ جس کا دنیائے ادب میں چار عالم ایسا شہرہ ہے کہ ادیب اس کی خاک کو نہیں پہنچ سکتے۔
ان تمام تر کامیابیوں کے باوجود بھی یہ حقیقت ہے مذہبی منافرت کی ہر آواز یہاں سے ہی بلند ہوئی اور دنیاکے متعدد ممالک میں یہی منافرت برآمد ہوئی۔ دہشت گردی کا ہر ایک انداز یہاں سے ایجاد ہوا اور دنیا کے ہر ملک تک منتقل ہو۔ شدت پسندی کا ہر کردار یہاں سے ابھر کر دنیا کے ہر کونے تک اپنا اثر و نفوذ چھوڑتا گیا۔ انتہا پسندی کو فروغ دینے والا ہر قدم یہاں سے بلند ہوا اور دنیا بھر میں انتہا پسندی کو فروغ ملا۔ مسلکی مناظرے اور اشتعال انگیز مسلکی تقریروں نے یہاں سے رواج پایا اور آج ایشیاء ‘ افریقہ اور یورپ تک مسلکی تفریق کی آگ پہنچ چکی ہے۔ دنیا کی ہر کالعدم جماعت اور فرقہ پرست گروہ کی شاخیں موجود ہیں اور ترقی پذیر ہیں۔ یہاں سے پوری دنیا بالخصوص افغانستان ‘ ایران ‘ عراق ‘ شام ‘ سعودی عرب‘ بحرین ‘ یمن ‘ اور یورپی ممالک میں خود کش حملہ آور اور مذہبی جنگجو برآمد کئے گئے اور کئے جارہے ہیں۔ جہاں میڈیا کے ذریعے مشرقی تہذیب و ثقافت کو مسخ کرکے مغربی تہذیب و ثقافت رائج کرنے کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔
لیکن وقت اب بھی ہماری مٹھی میں بند ہے اورہم اس بات پر محکم یقین رکھ سکتے ہیں کہ پاکستان اب بھی دنیا کی رہنمائی کرسکتا ہے اور دنیا کے پیچھے نہیں بلکہ دنیا کو اپنے پیچھے چلا سکتا ہے۔ اسلام کا روشن اور قابل عمل چہرہ پیش کرسکتا ہے اور اسلام کے بارے میں دنیا کی منفی آراء کو غلط ثابت کرسکتا ہے۔دنیا کو امن و رواداری کا نہ صرف پیغام پہنچا سکتا ہے بلکہ امن و رواداری کے فروغ میں قائدانہ کردار ادا کرسکتا ہے۔ نہ صرف اپنے ملک سے بلکہ پوری دنیا سے دہشت گردی کی بیخ کنی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان اب بھی مسلمانوں کے اندر موجود نفرت ‘ انتشار ‘ تفریق اور جدائی کو ختم کرکے اتحاد بین المسلمین کا خواب شرمندہ تعبیر کرسکتا ہے۔آئیے چودہ اگست کے موقع پر ایسے حسین شاداب خوشحال اور مستحکم پاکستان کی بنیاد رکھیں ۔ یہ کار ِ مشکل ضرور ہے لیکن کار ِ ناممکن نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔