تازه خبریں

دہشت گردوں کے خلاف مؤثر اقدامات کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی وجوہات کو بھی ختم کرنا ہو گا۔(سید ارسلان، ڈویژنل صدر جے اایس او پاکستان،راولپنڈی)

جعفریہ پریس  راولپنڈی( )جہاں سانحہ پشاور پر ساری قوم غمگین ہے وہیں ہر شخص اب یہ چاہتا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف مؤثر اقدامات کیے جائیں۔اور پورے ملک کو دہشت گردی کے اس عفریت سے آزاد کروایا جائے۔ملک کے مختلف حصے اس وقت نو گو ایریاز بن چکے ہیں۔ اور ایک عام شہری ان علاقوں میں جانے سے بھی خوفزدہ ہے۔ان خیالات کا اظہار جے ایس او پاکستان راولپنڈی ڈویژن کے صدر نے ایک خطاب میں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج جب پوری قوم دہشت گردوں کے خلاف مؤثر اقدامات کے حق میں ہے اور ملک کی تمام چھوٹی بڑی، او ر سیاسی و مذہبی جماعتیں بھرپور اقدامات کے بارے میں متحد ہیں تو اس صورت میں جہاں پاک آرمی کا کردار انتہائی مؤثر ہے وہیں تمام سیاسی جماعتوں کو اس طرف بھی سوچنے کی ضرورت ہے کہ دہشت گردی کی وجوہات کیا ہیں اور ان وجوہات کو کس طرح ختم کیا جائے۔ 
ملک میں یکساں نظام تعلیم کا نہ ہونا اور اعلیٰ تعلیم کے باوجود نوجوانوں کی اکثریت کا بے روزگار رہ جانا اس کے بڑے عوامل میں سے ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرتے ہوئے ملک میں یکساں نظام تعلیم کو رائج کیا جائے تا کہ طبقاتی نظام کا خاتمہ ہو اور ہر بچے کو یکساں تعلیمی مواقع میسر آئیں۔ اس سے ملک کی سرکاری تعلیمی سکولوں کی حالت بھی بہتر ہو گی اور تعلیم کا کاروبار کرنے والوں کی بھی حوصلہ شکنی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک غریب کا بچہ جب انتہائی مشکل حالات کے باوجود پڑھتا ہے اور پھر جب اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد بھی اس کو کوئی مناسب نوکری نہیں ملتی تو وہ دل شکستہ ہو جاتا ہے۔ لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ نئی ملازمتیں نکالے تاکہ ان نوجوانوں کو تعلیم کے بعد فارغ رہنے کا موقع نہ ملے۔نیز کرپشن کا خاتمہ کر کے میرٹ کو یقینی بنایا جائے۔کیونکہ پڑھا لکھا نوجوان جب اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے باوجود دیکھتا ہے کہ رشوت دیے بغیر اس کو نوکری نہیں مل رہی اور ایک نالائق نوجوان کو تعلیم کی اعلیٰ ڈگری نہ ہونے کے باوجود سفارش یا رشوت پر نوکری مل جاتی ہے تو اس کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں رہ جاتا۔اور وہ پھر ملک دشمن عناصر کے ہاتھ لگ جاتا ہے جو اس قسم کے نوجوان کو آسانی سے اپنی راستے پر لگا لیتے ہیں
اس کے علاوہ دیگر وجوہات کو تلاش کر کے ان کو ختم کیا جائے تا کہ دہشت گردی کے اس عفریت پر مستقل بنیادوں پر قابو پایا جا سکے۔