روز اول سے اردو زبا ن کو اس کا آئینی و جائز حق دینے کا مطالبہ کررہے ہیں، ساجد نقوی
سپریم کورٹ کے واضح حکم کے با وجود خلاف ورزی کا کوئی جواز نہیں، اردو قومی زبان کیساتھ قومی شناخت بھی ہے
’ من پسند پالیسی“ ناقابل قبول ہے،جسٹس فائز عیسیٰ کا بیان خوش آئند،قائد ملت جعفریہ پاکستان
راولپنڈی /اسلام آبا24 جنوری 2022ء( جعفریہ پریس پاکستان ) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں ہم روز اول سے اردو زبان کو اس کا آئینی و جائز حق دینے کا مطالبہ کررہے ہیں ، اردو قومی زبان کے ساتھ قومی شناخت بھی ہے، دستور میں موجود، سپریم کورٹ کے فیصلے میں موجود اور پورے ملک کو آپس میں پروئے ہوئے ہے مگر افسوس اس قومی شناخت کے ساتھ ”من پسند پالیسی“ جیسا سلوک کیا جا تا رہاہے، اردو زبان کا حق تسلیم کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل251 نافذ کرنے سے گریز کیا جاتا رہاہے، سپریم کورٹ کے سینئر جج کا بیان خوش آئندہے ، سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی 2015ءمیں اردو زبان کے نفاذ بارے سپریم کورٹ آ ف پاکستان کے تاریخی فیصلہ پر نوٹس لینے، جواب طلب کرکے معاملے کا ازسر نو جائزہ لینے کی سماعتوں اور چند روز قبل سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس فائز عیسیٰ کے قانون کی واقفیت سے متعلق اردو میں قانون سازی کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ ہم روز اول سے اردو زبان کو اس کا آئینی حق دینے کا مطالبہ کررہے ہیں جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد متواتر حکمرانوں کو متوجہ کرتے آرہے ہیں مگر اس کے باوجود اس حکم کی تعمیل نہیں کی گئی، سپریم کورٹ کے واضح حکم کے باوجود آج تک اس کی خلاف ورزی کا کوئی جواز نہیں ،حکمران قانون کی حکمرانی، جمہور، دستور کی بالادستی کی صرف مالا جپتے ہیںمگر عملاً سب کچھ مفادات کی نذر کردیا جاتاہے، یہی حال اردو زبان کے ساتھ کیا جارہاہے ، زبان زندہ قوموں کی پہنچان ہوا کرتی ہے مگر افسوس پاکستان میں اس کے ساتھ بھونڈے انداز میں مذاق جاری ہے اور صرف ”من پسند پالیسی “کے تحت ہر کچھ عرصہ بعد معمولی سی بات کردی جاتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اردو زبان جہاں پورے ملک کو آپس میں پروئے ہوئے یکجہتی کی علامت ہے وہیں دستور میں موجود اور سپریم کورٹ کے فیصلے میں موجود ہے ۔ اردو کے نفاذ کے حوالے سے آئین کے آرٹیکل 251 پر فی الفور عمل کیا جائے ، قوانین کے ساتھ کیسز کے فیصلے بھی اردو میں دیئے جائیں تاکہ عوام کی اکثریت ان سے مستفید ہوسکے۔