• گلگت و بلتستان کی عوام اس وقت شدیدمعاشی مشکلات سے دوچارہے
  • حکومـــت بجــٹ میں عوامی مسائــل پر توجہ دے علامہ شبیر حسن میثمی
  • جی 20 کانفرنس منعقد کرنے سے کشمیر کےمظلوم عوام کی آواز کو دبایانہیں جا سکتا
  • پاراچنار میں اساتذہ کی شہادت افسوسناک ہے ادارے حقائق منظر عام پر لائیں شیعہ علماء کونسل پاکستان
  • رکن اسمبلی اسلامی تحریک پاکستان ایوب وزیری کی چین میں منعقدہ سیمینار میں شرکت
  • مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان کا ملتان و ڈیرہ غازی خان کا دورہ
  • گلگت بلتستان کے طلباء کے لیے عید ملن پارٹی کا اہتمام
  • فیصل آباد علامہ شبیر حسن میثمی کا فیصل آباد کا دورہ
  • شہدائے جے ایس او کی قربانی اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا مرکزی صدر جے ایس او پاکستان
  • علامہ شبیر حسن میثمی سے عیسائی پیشوا کی ملاقات

تازه خبریں

سانحہ منہاج القرآن ماڈل ٹاﺅن لاہور نواز حکومت بمقابلہ تھانہ کھچی والا ضلع بہاولنگر انصاف حکومت

سانحہ منہاج القرآن ماڈل ٹاﺅن لاہور نواز حکومت بمقابلہ تھانہ کھچی والا ضلع بہاولنگر انصاف حکومت

سانحہ منہاج القرآن ماڈل ٹاﺅن لاہور نواز حکومت بمقابلہ تھانہ کھچی والا ضلع بہاولنگر انصاف حکومت

حقائق …………عوامی ایف آئی آر
کیا چک نمبر 240/HL مقبوضہ کشمیر میں واقع ہے؟؟؟
 مسلم لیگ نواز حکومت کا سانحہ منہاج القرآن ماڈل ٹاﺅن لاہور
 بمقابلہ 
 تحریک انصاف حکومت کا سانحہ چک 240/HL تھانہ کھچی والا ضلع بہاولنگر      چک نمبر 240/HL تھانہ کھچی والا تحصیل فورٹ عباس ضلع بہاولنگر میں عرصہ داراز سے سید محمد شہزاد کے ہاں مخصوصی کی مجلس عزاءہوتی تھی امسال اس کی ذاتی زمین میں اس کے اپنے احاطے میں ہوئی ۔ ایس ایچ او تھانہ کھچی والا محمد اسلم ڈھڈی نے کافی دنوں سے اسے تنگ کیے رکھا کہ مجلس عزاءکی منظوری لو جبکہ متولی مجلس کا یہ اصرار تھا میری مجلس روایتی ہے اور عرصہ دراز سے منعقد ہوتی آرہی ہے۔ ایس ایچ او کے رعونت اور جبر بھرے اصرار پر اس نے مجلس کی منظور ی کیلئے درخواست دی۔ جو طے شدہ منصوبے کے تحت نا منظور ہوئی اور ایس ایچ او نے متولی مجلس سمیت دیگر اکابرین کو تھانے میں بلا کر دھمکیاں دیں۔ اور کہا کہ اگر مجلس کرائی تو میں تمہیں ایسا سبق سکھاﺅں گا جو شیعوں کی نسلیں یاد رکھیں گی اور پھر کبھی مجلس کا نام نہیں لو گے۔ متولی مجلس عزاءاور دیگر اکابرین نے کہا کہ ہم تھوڑی دیر کیلئے مجلس عزاءکرائیں گے ایس ایچ او سے مقامی ممبر پنجاب اسمبلی چوہدری محمد اسلم لیڈر مسلم لیگ ( ن ) کی سفارش پر ایک گھنٹہ مجلس عزا کرانے کی اجازت ملی لیکن دوسرے دن ابھی مجلس عزاءکا آغازہوا ہی تھا کہ ایس ایچ او محمد اسلم ڈھڈی اور ڈی ایس پی فورٹ عباس ، طاہر مجید کے حکم پر ارشد علی ASI/527 کی سربراہی میں حولدار محمد آصف HC/1084 اور کانسٹیبلان رﺅف انور C/1420، عامر مقبول C/686، محمد اعظم C/333، عنایت حسین C/807، محمد شبیر C/187بسواری سرکاری گاڑی ڈرائیور سلطان محمود C/179 اور مقامی شرپسندوں نے مجلس عزاء پر ہلہ بول دیا۔ سٹیج پر چڑھ دوڑے مجلس عزاءپڑھنے والے ذاکر امجد حسین قمر آف نوشہرہ ورکاں حال مقیم کچھی والا کو زدو کوب کرتے ہوئے گھسیٹ کر سٹیج سے اتار دیا۔ سٹیج پر لگے علم حضرت عباس ؑ کی توہین کی۔ تشیع کو گالیاں بکتے رہے۔ جس پر عزاداران ذاکر کو چھڑوانے کیلئے آگے بڑھے تو پولیس نے لاٹھی چارج کر دیا۔ اس افراتفری کے عالم میں پولیس نے اپنے اے ایس آئی کے زخمی ہونے کی وائرلیس چلائی جس پر ضلع کی خاتون ڈی پی او عمیرا اطہر صاحبہ ( جو ڈی پی او ضلع رحیم یار خان رانا اطہر وحید کی بیوی ہیں ) کے حکم پر ایلیٹ فورس کی بھاری نفری آناً فاناً موقع پر پہنچی اور تربیت یافتہ مقامی فرقہ پرستوں اور شرپسندوں کی مدد سے مجلس عزاءپر حملہ آور ہوئے اس کے بعد کا منظر شام غریباں سے کم نہ تھا۔ مقامی فرقہ پرست اور ایلیٹ فورس کے ڈنڈا بردار ہلکاروں نے شیعہ کافر کے نعرے لگاتے ہوئے خواتین کے پنڈال میں داخل ہوتے ہی قیامت برپا کر دی۔ خواتین اپنی چادریں نہ سنبھال سکیں۔بھگدڑ میں ضعیف عورتیں اور بچے کچلے گئے۔ اسی طرح مردوں کے پنڈال میں موجود عزاداروں کو مار مار کر ادھ موا کردیا گیا۔ اس عمل کو صرف پنڈال تک محدود نہیں رکھا گیا بلکہ فرقہ پرست اور پولیس گھروں میں بھی داخل ہو کر تشدد کرتے رہی۔ یہ کارروائی تقریباً ایک گھنٹے سے زیادہ وقت تک جاری رہی۔ اس شام غریباں کے بعد نیم مردہ لوگوں کو گرفتار کر کے گھسیٹتے ہوئے پولیس کی گاڑیوں میں ڈال کر تھانے لے جایا گیا۔ جہاں پر تشدد تضحیک و تذلیل کا ہر طریقہ آزمایا جا رہا ہے۔ 20 نامزد اور 50/60 نامعلوم مرد و خواتین مظلوم عزاداروں کے خلاف تھانہ کھچی والا ضلع بہاولنگر میں زیر دفعہ 16 ایم پی او، 353,186,324,148,149 ،6پنجاب ساﺅنڈ سسٹم ریگولیشن ایکٹ 2015ءکے تحت تھانہ کچھی والا ضلع بہاولنگر میں ایف آئی آر نمبری 253/18 کا اندراج کر کے گرفتاری ڈال دی گئی۔ علاقے میں اب بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے ۔گرد و نواح کے چکوک(دیہات) سمیت شیعہ عوام اپنے گھروں میں محصور ہے کافی تعداد میں عوام پولیس اور گرفتاری کے خوف سے اہل خانہ سمیت اپنے گھروں کو چھوڑ کر روپوش ہو گئے ہیں………… کربلا آج بھی زندہ ہے۔ 
    مطالبہ: وزیراعلٰی و وزیر داخلہ پنجاب ، چیف سیکٹریری و ہوم سیکرٹری پنجاب ، آئی جی پولیس پنجاب امجد جاویدسلیمی ، آر پی او نیئر اقبال و کمشنر بہاولپور ، ڈی پی او عمیرا اطہر و ڈی سی بہاولنگر ، ڈی ایس پی طاہر مجید و اے سی فورٹ عباس ، ایس ایچ او کھچی والا محمد اسلم ڈھڈی ، ارشد علی اے ایس آئی اور آپریشن میں حصہ لینے والے تمام پولیس اہلکاران اور مقامی فرقہ پرستوں کے خلاف توہین مذہب اور دہشتگردی کے دفعات پر مشتمل ایف آئی آر درج کر کے گرفتار کیا جائے۔ اور عدالتی تحقیقات کرا کے مجرمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
    نوٹ : پنجاب کے دیگر اضلاع کی نسبت ضلع بہاولنگر میں شیعہ عوام کی تعداد کم ہے اور اس جرم میں یہ ہمیشہ فرقہ پرستوں، پولیس اور انتظامیہ کے بزدل اور انتہاءپسند افسران کے گٹھ جوڑ کی وجہ اپنے بنیادی ، دستوری اور شہری حقوق سے آئین و قانون کے محافظوں کے ہاتھوں محرومی ، جبر و استبداد اور دھونس دھاندلی کا شکار رہتے ہیں۔