تازه خبریں

یکم مئی کی طرح غزہ کے مزدوروں کے نام بھی ایک دن منسوب کیا جائے قائد ملت

سفر مدینہ 28 رجب کی مناسبت سے قائد ملت جعفریہ پاکستان کا پیغام

راولپنڈی/ اسلام آباد 28  جنوری 2025  ء (        جعفریہ پریس پاکستان     )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے قافلہ کی 28رجب المرجب کو مدینے سے روانگی کی مناسبت سے کہا کہ نواسہ رسول ۖ کی جدوجہد کے پہلے مرحلے پر اسلام کے آفاقی اور عادلانہ نظام کی سربلندی کے لیے یزید کی ناجائز خلافت پر بیعت نہیں کی دوسرے مرحلے پر حق کی سربلندی کیلئے آبائو اجداد کا وطن مدینہ چھوڑ دیا اور چھوڑتے وقت یہ پیغام دیا کہ میں نانا کی امت میں طلب اصلاح کیلئے جارہا ہوں۔


علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا ہے کہ  28 رجب 60 ہجری کی شب امام عالی مقام نے یزید کو کھلم کھلا اعلانیہ فسق و فجور اور ناساز گار ماحول کے سبب وطن کو خیر باد کہنے کا فیصلہ کیا اور اپنے خاندان کے اکثر افراد اور بعض انصار کے ساتھ اپنے جد امجد رسول خدا ۖ  کو الوداع کہہ کر مدینہ سے مکہ کی طرف روانہ ہوئے ۔مدینہ سے نکلتے وقت جس آیہ کریمہ کی تلاوت کی اس سے سفر کی کیفیت واضح ہوجاتی ہے

 ” پیغمبر خدا موسی  اپنے شہر سے خوف کے عالم میں نکل گئے اور ہر آن کسی حادثہ کا انتظار کررہے تھے اور کہا خدایا! مجھے ظالم قوم سے نجات دے۔” اسی طرح امام حسین  کا یہ فرمان ”میں اپنے نانا رسول خدا ۖ کی امت میں طلب اصلاح کی غرض سے نکلا ہوا”  آپ کے سفر کی علت کو واضح کرتا ہے۔ اگلے مرحلے پر سفر کے دوران اپنے مقاصد اور اہداف کو واضح کیا ۔آخری مرحلے پر کربلا میں اپنی عزیز اوقارب اور اصحاب کی قربانی دی ۔


علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ نواسہ رسول اکرمۖ حضرت امام حسین  نے واقعہ کربلا سے قبل مدینہ سے مکہ اور مکہ سے حج کے احرام کو عمرے میں تبدیل کرکے کربلا کے سفر کے دوران اپنے قیام کے اغراض و مقاصد کے بارے میں واشگاف انداز سے اظہار کیا اوردنیا کی تمام غلط فہمیوں کو دور کردیا،موت جیسی اٹل حقیقت کے یقینی طور پر رونما ہونے کے باوجود بھی اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کے لئے تیارنہ ہوئے یہی وجہ ہے کہ حکمرانوں کی طرف سے ہر قسم کی مالی’ دنیاوی ‘ حکومتی اور ذاتی پیشکش کو ٹھکرایا اور صرف قرآن و سنت اور اسلام کے نظام کے نفاذ کو ترجیح دی۔


علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ امام عالی مقام کی بے مثال جدوجہد اور تحریک ہم سب کو مشعل راہ اور رہنمائی کا باعث ہے، ان کی جدوجہد نے خصوصیت کے ساتھ محروم ، مظلوم اور پسے ہوئے طبقات کیخلاف ہونیوالی سازشوں کو بے نقاب کیا ۔ حکمرانوں کی بے قاعدگیوں’ بے اعتدالیوں’ بدعنوانیوں’ کرپشن’ اقرباء پروری’ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور شہریوں کے بنیادء حقوق کی پامالی کی طرف بھی نشاندہی فرمائی ۔دنیا میںجو طبقات فرسودہ ، غیر منصفانہ ، ظالمانہ اور آمرانہ نظاموں کیخلاف جدوجہد کر رہے ہیں امام  کی جدوجہد ان کیلئے سب سے بڑی مثال اور مینار نور ہے ۔موجودہ معاشروں کے تمام حکام طبقات اورمحروم و مظلوم طبقات امام حسین  کی جدوجہد سے استفادہ کر سکتے ہیں ۔ امام حسین  کے اس اجتماعی انداز سے آج دنیا کا ہر معاشرہ اور ہر انسان بلا تفریق مذہب و مسلک استفادہ کرسکتا ہے۔آج بھی بھی دنیائے عالم میں چلنی والی آزادی و حریت کی تحریکیں استفادہ کر رہی ہیں اور چونکہ امام حسین  کی جدوجہد ایک تحریک اور نظام کا نام ہے اس لئے سب کیلئے مشعل را ہ اور رہنمائی کا باعث ہے ۔