تازه خبریں

شیعہ علماء کونسل کی جنرل کونسل کا تاریخی عظیم الشان اجلاس نمائندہ ولی فقیہ و قائد ملت جعفریہ کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ہر حکم پر لبیک کہنے کیلئے تیار ہے ۔ 18 نکاتی قرارداد

جعفریہ پریس شیعہ علماء کونسل پاکستان کی جنرل کونسل کا تین روزہ اجلاس ختم ہو گیا ۔اجلاس کی صدارت قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کی ۔جب کہ سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے 18نکات اعلامیہ پڑھ کر سنایا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر سے آئے ہوئے علماء کرام کی جنرل کونسل کے شرکاء قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کی ملک کی سلامتی ، قومی وحدت، عوام کے آئینی و قانونی حقوق کے دفاع و تحفظ اور ملت کی وحدت و استحکام کیلئے جدوجہد اور کوششوں کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے انہیں اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔شیعہ علماء کونسل کی جنرل کونسل کا یہ تاریخی عظیم الشان اجلاس قائد مرحوم علامہ سید محمد دہلوی، قائد مرحوم علامہ مفتی جعفر حسین، قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کے حقیقی وارث و جانشین نمائندہ ولی فقیہ حضرت علامہ سید ساجد علی نقوی کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ان کے حکم پر لبیک کہنے کیلئے تیار ہے۔ اور باوقار تشیع کے دانا و بینا ترجمان قائد ملت جعفریہ پاکستان کی قیادت و صدارت میں اس کاررواں میں مصروف عمل رہیں گے۔یہ اجلاس مطالبہ کرتاہے کہ
1) ملک کی سب سے بڑی شرعی فیڈرل کورٹ میں تمام مکاتب فکر کو نمائندگی دی جائے۔
2) اور ادارہ تحقیقات اسلامی میں بھی تمام مکاتب فکر کو مناسب نمائندگی دی جائے۔
3)یہ اجلاس دنیائے عالم میں اسلامی بیداری کی لہر کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے یہ محسو س کرتا ہے کہ اسلامی بیداری کی جدوجہد میں پیش پیش قوتوں اور عوام کی حوصلہ افزائی اور پشت پناہی کا عمل جاری رہنا چاہیئے۔اسلامی بیداری کے ان نتائج کو سامراجی قوتوں کی جانب سے ناکام بنانے کی کوششوں کو مذمت کرتے ہوئے یقین دلاتا ہے کہ اسلامی بیداری کی اس لہر کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے حمایت جاری رکھی جائے گی۔
4)یہ اجلاس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتاہے کہ اسلام آباد میں دیگر مسالک کی طرح ملت جعفریہ کے حفاظ کیلئے بھی امامیہ دارالتجوید کو وزارت ہاؤسنگ کے تحریری وعدہ کے مطابق پلاٹ الاٹ کیا جائے اور امتیازی سلوک سے اجتناب کیا جائے۔
5)یہ اجلاس رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کے مدبرانہ طرز عمل کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انقلاب اسلامی کے تحفظ کیلئے انکی حکیمانہ قیادت اور رہنمائی پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہے اور انقلاب اسلامی کے خلاف ہونیوالی سازشوں کی مذمت کرتا ہے۔
6)پرسنل لاء کے مطابق آئین میں موجود تمام شقوں کو قانونی شکل دیکر ملک میں عمل درآمد کرایا جائے۔
7)یہ اجلاس محسوس کرتا ہے کہ بعض سرکاری اداروں کے داخلہ فارم اور ملازمت فارم میں فرقہ کا کالم شہریوں کے آئینی، قانونی اور شہری حقوق کے یکسر خلاف ہے نیز سرکاری سطح پر ایسے اقدام پر فرقہ وارانہ منافرت اور تعصب کو ہوا ملے گی۔ جبکہ دہشت گرد اور انتہا پسند عناصر بھی اس پروفارمے سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں ۔لہٰذا تمام اداروں کے فارموں میں فرقہ کا کالم فوری ختم کیا جائے۔
8)یہ اجلاس فورتھ شیڈول کے ذریعے پرامن اور قانون پسند معزز شہریوں کے ساتھ توہین آمیز سلوک کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتاہے۔
9)یہ اجلاس کرم ایجنسی اور اورکزئی ایجنسی میں امن وامان کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کرتاہے کہ ان علاقوں کے عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے اور شرپسندوں کی سرگرمیوں کو روکنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں اور ہماری قیادت نے مختلف اوقات میں اعلیٰ حکومتی ذمہ داروں کی توجہ جن مسائل کی جانب مبذول کرائی ہے ان پر عملدرآمد کویقینی بنایا جائے۔
10)یہ اجلاس سمجھتاہے کہ عزاداری شہری آزادیوں کے زمرے میں آتی ہے جس کا اہتمام نہایت توقیر و احترام سے کیا جاتاہے مگر اکثر اوقات شرپسند عناصر اس میں رکاوٹ ڈالتے ہیں، نیز انتظامیہ /پولیس کی جانب سے ناروا پابندیاں عائد کردی جاتی ہیں جو بنیادی آئینی اور شہری حقوق کے منافی ہیں لہٰذاان رکاوٹوں اور پابندیوں کے خاتمے کیلئے موثر اقدامات کئے جائیں۔ عزاداری کیلئے نئی آبادیوں پر خاص توجہ دی جائے مرحوم لائسنسداران کے ورثائکے نام لائسنس جاری کئے جائیں۔
11)وہ 68 دہشت گرد جن کے خلاف قتل و غارت کرنے کا جرم سپریم کورٹ کے ہاں بھی ثابت ہوتاہے اور ان کو عبرتناک سزائے موت دینے کی فائل صدر پاکستان کے پاس موجود ہے لیکن اس سزاء پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا اور اس پر عرصہ دارز گزر چکاہے اس پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے دہشت گردوں کی مزید حوصلہ افزائی ہورہی ہے یہ عظیم اجتماع صدر پاکستان سے پرزور مطالبہ کرتاہے کہ ان دہشت گردوں کو جلد از جلد پھانسی دی جائے اور ملکی امن کے قیام کی راہ ہموار کی جائے۔
12)یہ اجلاس امت مسلمہ کاہر اول دستہ ہونے کے ناطے فلسطین، لبنان، عراق، شام، بحرین ، افغانستان اور کشمیر میں سامراجی قوتوں کی مداخلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسلامی ممالک کو اپنے مکمل تعاون و ہمدردی کا یقین دلاتاہے اور بیرونی قوتوں کے ان ممالک اور خطوں سے فوری انخلاء کا مطالبہ کرتاہے ۔
13) یہ اجلاس ملک کی اکثریتی آبادی کے خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر تشویش کا اظہارکرتاہے ملک میں عام آدمی کو درپیش بنیادی مسائل جن میں مہنگائی، بے روزگاری اور لوڈشیڈنگ و پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے بعد ان کے مسائل و مشکلات میں مسلسل اضافے نے عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت غریب عوام کو ان مسائل سے نجات دلانے اور انہیں مناسب ریلیف فراہم کرنے کیلئے فوری اقدامات کرے۔
14)مزید برآں یہ اجتماع ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن کو تشویش کی نظر سے دیکھتاہے۔
15)یہ اجلاس بحرین و شام کے لئے پاکستان سے قاتلوں کی بھرتی کے حالیہ عمل کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتاہے اور مطالبہ کرتاہے کہ بحرین و شام کے لئے مخصوص انداز میں بھرتی سے سختی سے اجتناب کیا جائے ۔
16)یہ اجلاس مطالبہ کرتاہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کو مکمل آئینی حقوق دیئے جائیں اور انہیں قومی اسمبلی و سینیٹ میں مناسب نمائندگی دی جائے۔
17)آج کا یہ اجلاس کراچی اور ملک کے دیگر شہروں میں وقفے وقفے سے جاری ٹارگٹ کلنگ پر قابو پانے میں ریاست و حکومت کے ذمہ داروں کی ناکامی کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتاہے کہ عوام کو امن وتحفظ فراہم کرنے کیلئے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات کئے جائیں۔
18)آج کا یہ اجلاس مظلوم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اقوام متحدہ سمیت دیگر ممالک سے یہ تقاضا بھی کرتاہے کہ کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کشمیری عوام کی امنگوں اور خواہشات کے مطابق کیا جائے ۔