عزاداری سید الشہداء جبر کیخلاف جہاد کرنے کا جذبہ عطا کرتی ہے، قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد نقوی
تمام مسالک کے علماء ،ذاکرین اور عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ باہمی احترام کو ملحوظ خاطر رکھیں،اتحادو وحدت کی فضاء کو مزید مضبوط کریں
پوری دنیا میں ”عزاداری سید الشہداء ” کا سلسلہ جاری ہے ،پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق عزاداری بنیادی مذہبی حق ہے، قائد ملت جعفریہ کا پیغام
ایک دوسرے کے مقدستات کا لحاظ رکھتے ہوئے تعاون اور برداشت کا ماحول پیدا کریں ، انتشار پھیلانے والی ہر قوت کی حوصلہ شکنی کریں
راولپنڈی /اسلام آباد 7جولائی 2024ء (جعفریہ پریس پاکستان )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے محرم الحرام 1446ھ کی مناسبت سے پیغام میں کہا کہ ماہ محرم الحرام ہمیں سیدالشہدا حضرت امام حسین اور شہدائے کربلا کی شہادت کے ساتھ ساتھ ان کے مشن اور جدوجہد کی طرف متوجہ کرتا ہے ۔واقعات کربلا کا ذکر اور شہدائے کربلا کی یاد تازہ کرنا ان کے مشن اور جدو جہد کو تازہ کرنے کا ایک ذریعہ ہے یہی وجہ ہے کہ محافل عزاداری اور مجالس عزاء کا انعقاد کیا جاتا ہے تاکہ حسینیت کے مقاصد اور یزیدیت کے عزائم کو دنیا کے سامنے واضح کیا جا سکے اور مشن حسین کی روشنی اور رہنمائی میں دور حاضر کے مسائل اور چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لیے لائحہ عمل اختیار کیا جا سکے۔ اگرچہ عزاداری سیدالشہداء برپا کرنے کے لیے دنیا کے مختلف ممالک میں اپنے اپنے انداز رائج ہیں لیکن پاکستان کے مسلمان اپنے الگ اور مخصوص انداز سے شہدائے کربلا کو خراج عقیدت اور ان کے مشن کی ترویج کے لیے محافل برپا کرتے ہیں۔علامہ ساجد نقوی نے مزید کہاکہ امام حسین کی شہادت اور واقعہ کربلا کی یاد منانے کے لئے صدیوں سے پوری دنیا میں ”عزاداری سید الشہداء ” کا سلسلہ جاری ہے۔ دنیا کے ہر خطے میں بسنے والے مسلمان حتی کہ انسان اپنے اپنے طریقے سے عزاداری مناتے ہیں اور امام حسین کی لافانی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ چونکہ عزاداری سید الشہداء جبر کے خلاف جہاد کرنے کا جذبہ عطا کرتی ہے اور اس سے انسان کے ذاتی رویے سے لے کر اجتماعی معاملات میں تبدیلی رونما ہوتی ہے، پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق عزاداری بنیادی مذہبی حق ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام مسالک کے علماء ،ذاکرین اور عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ باہمی احترام کو ملحوظ خاطر رکھیں۔اتحادو وحدت کی فضاء کو مزید مضبوط کریں۔ایک دوسرے کے مقدستات کا لحاظ رکھتے ہوئے تعاون اور برداشت کا ماحول پیدا کریں۔اجتماعی وحدت کو برقرار رکھتے ہوئے انتشار و افتراق پھیلانے والی ہر قوت کی حوصلہ شکنی کریں تاکہ وطن عزیز پاکستان میں وحدت کی فضاء مزید بہتر ہو، تعصب وکشیدگی کا مکمل خاتمہ ہو۔شرپسند ناکام و رسواء ہوں ۔ ہر قسم کی نفرتوں اور عداوتوں کا خاتمہ ہو اور اسلامی و فلاحی معاشرے کے سائے میں پاکستان عالم اسلام کے لیے نمونہ عمل قرار پا سکے۔