تازه خبریں

افسوس! شاعر مشرق کا خواب ملک میں آج تک حقیقی تعبیرحاصل نہ کرسکا قائد ملت جعفریہ

افسوس! شاعر مشرق کا خواب ملک میں آج تک حقیقی تعبیرحاصل نہ کرسکا قائد ملت جعفریہ

افسوس! شاعر مشرق کا خواب ملک میں آج تک حقیقی تعبیرحاصل نہ کرسکا قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد نقوی
اقبال کا فلسفہ خودی’ پیغام اتحاد امت’ پیغام محبت رسول ۖ و آل رسول مشعل راہ ہیں’ قائد ملت جعفریہ
آج کی داخلی و خارجی صورت حال میں فلسفہ اقبال سے سبق لینے کی ضرورت ہے، علامہ محمد اقبال کے 87 ویں یوم وفات پر پیغام
اسلام آباد/ راولپنڈی۔ 20 اپریل 2025 ء (جعفریہ پریس پاکستان ) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کے مطابق اقبال کا فلسفہ خودی’ پیام اتحاد امت اور پیغام محبت رسول ۖ و آل رسول مشعل راہ ہیں’ افسوس علامہ اقبال نے جس پاکستان کاخواب دیکھا تھا وہ آج تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا’ ملک میںآئین کی حقیقی بالادستی اور قانون کی حکمرانی یقینی بناناہوگی’ فلسفہ اقبال پر عمل ہوتا تو آج ملک میں امن و امان سمیت سیاسی و سماجی’ معاشی و معاشرتی لحاظ سے حالات یکسر مختلف ہوتے۔شاعر مشرق حضرت ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے 87 ویں یوم وفات پر اپنے پیغام میں علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا ہے کہ آج کی داخلی و خارجی صورت حال میں فلسفہ اقبال سے سبق لینے کی ضرورت ہے۔امت مسلمہ کی زبوں حالی اور مغرب کی جانب سے یلغار نے مختلف تہذیبوں ‘ ثقافتوں اور معاشروں کو بھی تباہ کردیا۔ موجودہ صورت حال میں جب تک امت مسلمہ ایک نہیں ہوگی اس وقت تک اسلامی دنیا مختلف مسائل اور چیلنجز کا سامنا کرتی رہے گی اگر امہ ڈاکٹر اقبال کے فلسفے ”ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے …نیل کے ساحل سے لے کر تا بہ خاک کاشغر’ پر عمل کر تے تو مغربی قوتوں کو توہین اسلام اور ناموس رسالت ۖ پر حملوں کا منہ توڑ جواب دے سکتی ہے ۔قائد ملت جعفریہ پاکستان کا مزید کہنا ہے کہ افسوس کی بات ہے کہ علامہ محمد اقبال نے جس اسلامی’ جمہوری’ فلاحی اور ترقی یافتہ پاکستان اور خود مختار ریاست کا خواب دیکھا تھا وہ آج تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا ‘ داخلی پالیسیز سے لے کر خارجہ پالسیز تک ہم مصلحتوں اور مجبوریوں کا شکار ہیں۔ ملک کی ترقی ‘ خوشحالی اور پائیدار امن کے لئے آئین کی بالادستی’ قانون کی حکمرانی’ جمہوری اقدار کا فروغ’ خودمختاری جسے معاملات لازمی جز ہیں تبھی ملک ترقی کرے گا اور اپنے وقار میں اضافے کرے گا۔
” تری خاک میں ہے اگر شرر تو خیال فقر و غنا نہ کر کہ جہاں میں نان شعیر پر ہے مدار قوت حیدری ”۔