• ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی وقت کی ضرورت ھے۔علامہ عارف واحدی
  • اسلامی تحریک پاکستان کا صوبائی ا نتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا اعلان
  • جامعہ جعفریہ جنڈ کے زیر اہتمام منعقدہ عظیم الشان نہج البلاغہ کانفرنـــــس
  • سانحہ پشاور مجرموں کی عدم گرفتاری حکومتوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، ترجمان قائد ملت جعفریہ ہاکستان
  • سانحہ بسری کوہستان !عشرہ گزر گیا مگر قاتل پکڑے گئے نہ مظلومین کو انصاف ملا،
  • راہِ حسین(ع) پر چلنے کیلئے شہداء ملت جعفریہ نے ہمیں بے خوف بنا دیا ہے۔علامہ شبیر حسن میثمی
  • شیعہ علماء کونسل پاکستان سندھ کے زیر اہتمام کل شہدائے سیہون کی برسی کا اجتماع ہوگا
  • شہدائے سیہون شریف کی برسی میں بھرپور شرکت کو یقینی بنائیں علامہ شبیر حسن میثمی
  • ثاقب اکبر کی وفات پر خانوادے سے اظہار تعزیت کرتے ہیں علامہ عارف حسین واحدی
  • شیعہ علماء کونسل پاکستان کی ثاقب اکبر کے انتقال پر تعزیت

تازه خبریں

فتح مکہ، شرک کے سیاسی اقتدارکے زوال کا نقطہ آغاز ہے،علامہ ساجد نقوی

فتح مکہ درحقیقت وعدہ الہی کے پورا ہونے کا دن ہے، قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد نقوی

فتح مکہ درحقیقت وعدہ الہی کے پورا ہونے کا دن ہے، قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد نقوی 

فتح مکہ شرک کے سیاسی اقتدار کے زوال کا نقطہ آغاز ہے اور مکہ20 سالہ مزاحمت کے بعد اسلام کے زیر نگیں آیا، قائد ملت جعفریہ
 اس عدیم النظیر فتح کے بعد مکہ کی معاشرتی‘ دینی‘ علمی اور سماجی زندگی میں واضح فرق آیا جو اس سے قبل وہاں موجود نہ تھا ، فتح مکہ پر پیغام
راولپنڈی/ اسلام آباد21 اپریل 2022 ء(  جعفریہ پریس پاکستان  ) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 20 رمضان المبارک فتح مکہ کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے جب نبی رحمت مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت فرمارہے تھے تو اس وقت آنحضرت رنجیدہ خاطر تھے تب رب کریم نے ارشاد فرمایا ”اے میرے حبیب ہم آپ کو فاتح کی حیثیت سے پلٹائیں گے“ فتح مکہ درحقیقت وعدہ الہی کے پورا ہونے کا دن ہے‘ جو اسلام اور اس کے پیروکاروں کے لئے ایک عظیم فتح و کامیابی کی نوید بن کر آیا جس کے نتیجے میں دین حق کا آفاقی پیغام دنیا کے دوردراز علاقوں تک پہنچا اور اسلام کا روشن چہرہ دنیا کے سامنے آیا۔علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا ہے کہ فتح مکہ شرک کے سیاسی اقتدار کے زوال کا نقطہ آغاز ہے اور مکہ20 سالہ مزاحمت کے بعد اسلام کے زیر نگیں آیا۔ نبی اکرم دس ہزار کے لشکر کے ہمراہ مکہ کی جانب روانہ ہوئے اور ”مر الظہران“ پر لشکر اسلام نے پڑاﺅ کیا اس عظیم لشکر کو دیکھ کر مشرکین مکہ کے سردار خوفزدہ ہوگئے اور پیغمبر اکرم کے سامنے سر تسلیم خم کردیئے۔ مکہ کی تسخیر ایک عظیم فتح تھی جو بغیر جنگ کے فتح کا نمایاں مصداق تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس عدیم النظیر فتح کے بعد مکہ کی معاشرتی‘ دینی‘ علمی اور سماجی زندگی میں واضح فرق آیا جو اس سے قبل وہاں موجود نہ تھا ۔ قبل از اسلام قبائلی تعصب‘ جہالت‘ اپنے آباءو اجداد پر فخر و مباہات اور اپنے دشمن سے انتقام جیسی غیر اسلامی اقدار معاشرے کے مزاج پر حاکم و حاوی تھیں جسے اسلامی اقدار نے یکسر بدل دیا‘ وہ معاشرہ جہاں نفرتوں کا بازار گرم تھا ‘ اخوت و برادری میں تبدیل ہوگیا۔ احمد مرسل کی سیرت کے نقوش معاشرے پر حاکم ہوئے جو رہتی دنیا تک کے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ فتح مکہ کے عظیم دروس میں سے ایک درس یہ بھی ملتا ہے کہ صلح و آتشی کا راستہ اختیار کرکے بھی انسان بڑی سے بڑی کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکتا ہے۔فتح مکہ کے موقع پر جزیرہ العرب میں مسلمانوں کی سب سے بڑی طاقت ہونے کے باوجود دین اسلام نے اپنے خوبصورت کردار و عمل کے ذریعہ عالم انسانیت کے دلوں پر حکومت کی جو آج کے حکمرانوں اور رہبروں کے لئے نمونہ عمل ہے۔