قائد اعظم ؒ نے آزاد وطن دیا ، افسوس یہاں شہری آزادیاں سلب کرنیکی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی
ملک کو ترقی یافتہ بنانے کےلئے تمام طبقات کو اپنا کردارادا کرنا ہوگا،حکمران ظالم و مظلوم میں تفریق کریں ، قائد ملت جعفریہ پاکستان
اسلام آباد10ستمبر2020ء( جعفریہ پریس پاکستان ) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ جیسے عظیم لیڈر صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں جنہوںنے پرجوش عوامی جدوجہد کے ذریعے ایک آزاد ، خود مختار مملکت کے قیام کو پایہ تکمیل تک پہنچایا، ملکی سلامتی اور بقا کےلئے ملک کے تمام طبقات پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ قائد کے افکار پر عمل پیرا ہوتے ہوئے پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صفوں میں لانے کےلئے آئین و قانون کی روشنی میں اقدامات اٹھائے جائیں، افسوس آج پاکستان ایک طرف داخلی اور بیرونی خطرات سے دوچار ہے تو دوسری جانب کم ترین شرح خواندگی اور معاشرتی برائیوں نے بھی گھیر رکھاہے، آئین و قانون کی بات کرنیوالے خود آئین و قانون کی پاسداری کرتے دکھائی نہیں دیتے ، شہری آزادیاں اور انسانی حقوق کی نفی اور آزادی اظہار پر ”بات کرنے کی مشکل تو ایسی بھی نہ تھی“ جیسی صورتحال سے ملک گزر رہاہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوںنے بانی پاکستان محمد علی جناح ؒ کے 72 ویں یوم وفات پر اپنے خیالات کا اظہا رکرتے ہوئے کیا۔انہوںنے کہاکہ قائد اعظم محمد علی جناح نے ایک آزاد اور خود مختار وطن ہمارے حوالے کیا مگر آج کے روز ہمیں جائزہ لینا چاہیے کہ بزرگوں کی اس امانت کے ساتھ کیا کیاگیا ، افسوس اس وطن کو جسے انسانی حقوق، آزادی اظہار، اسلامی قوانین کے نفاذ اور بنیادی انسانی ضروریات کے حوالے سے صف اول میں کھڑا ہونا چاہیے تھا اس کی جگہ طبقاتی تفاوت، عدم مساوات، عدل و انصاف کے فقدان نے لے لی ، فرقہ وارانہ انتہاءپسندی اور ذاتی خواہشات و گروہی مفادات کو ملکی مفادات پر ترجیح دی گئی، عوام کے حقوق کی آواز اٹھانیوالوں نے عوام کو طبقاتی تفریق، پسماندگی اور تنگدستی کی نذرکردیا ، ایک طرف عوام تمام تر مشکلات کے باوجود ملکی سلامتی کےلئے جانیں قربان کرتے رہے مگر دوسری طرف چند فیصد اشرافیہ نے اپنے مفادات اور وقتی حکمرانی کےلئے اپنے فرائض کی انجام دہی میں تساہل سے کام لیا، صرف داخلی سطح پرہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ملکی مفادات کو مختلف حیلے بہانوں سے زک پہنچائی جاتی رہی، جس کے تدار ک کےلئے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے ۔ قائد کے پاکستان کو داخلی طور پر مضبوط، مستحکم اور خوشحال بنانے کےلئے لازم ہے کہ حکمران اچھے اور بروں میں تفریق کریں، ظالم و مظلوم، قاتل و مقتول، شرپسندوں اور امن پسندوں میں فرق کئے بغیر توازن کی ظالمانہ پالیسیوں پر عمل پیراہوکر کبھی ملکی سلامتی اور قومی خدمت کا خواب شرمندئہ تعبیر نہیں ہوگا۔ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہونے کےلئے ملک میں نظام تعلیم میں صحیح معنوں میں اصلاحات، تعلیم سب کےلئے اور شہری و بنیادی حقوق کا تحفظ اور آزادی اظہار کی آئین و قانون کی روشنی میں ضمانت دی جائے ، تمام امور پر ملکی مفادات کو مقدم رکھا جائے۔ آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی صحیح معنوں میں قائم کی جائے تاکہ ملک نہ صرف داخلی طور پر مستحکم ہو بلکہ سبز پاسپورٹ کی اہمیت بھی بین الاقوامی سطح پر ابھر کر سامنے آئے۔ ملک میں عادلانہ نظام کا قیام ہی ایک فلاحی ریاست کا خواب شرمندہ تعبیر کرسکتا ہے۔