تازه خبریں

قائد ساجد نقوی نے واضح کہا ہے کوئی یہ نا سمجھے کے میں مصلحت پر تشیعوں کو قربان کردوں گا علامہ عارف واحدی

جعفریہ پریس شیعہ علما کونسل کے مرکزی جرنل سیکٹری علامہ عارف حسین  واحدی کی کراچی آمد جعفرطیار یونٹ کی جانب سے  تنظمی سیمینار سے خطاب کیا ، علامہ عارف واحدی نے مدینہ سے لے کر کربلا اور کربلا سے اب تک کی قربانیوں کا تذکرہ کیا ، قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی کی اتحاد وحدت کی ، کی جانے والی کوشسشوں کے بارے میں فرمایا پوری دنیا میں اتحاد وحدت کی جو مثال پاکستان میں ملتی ہے ایسی کہیں نہیں ، چہلم کے جلوس میں روٹ تبدیل ہونے کی بات ہوئی تو قائد محترم کی کوششوں کے نتیجے میں ایسا ماحول بن گیا کے مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس میں کہا  جلوس کا روٹ تبدیل ہونا نا ممکن سی بات ہے ، یہ اتحاد وحدت کی برکت ہے ، روٹ تبدیل ہونے کا سوال پریس کانفرنس میں مجھ سے کیا گیا مگر جواب  مولانا فضل الرحمان نے دیا ، قائد ملت جعفریہ نے کہا ہم کسی کمزوری کی وجہ سے اتحاد وحدت کی بات نہیں کرتے یہ قرآنی حکم ہے، قاضی احمد محروم کے جملے ہیں پاکستان میں علامہ ساجد نقوی کے بغیر کوئی اتحاد ممکن نہیں، میں جانتا ہوں اس فرزند زہرہ کی قمر توڑنے کے لیے کہاں کہاں سے  کوششیں ہوئی،، اور بہت سی  شیعہ تنظیموں کے باوجود تحریک جعفریہ ور پھر اسلامی تحریک  پر پابندی لمحہ فکریہ ہے، یے عمل پاکستان میں  تشیعوں کی قمر توڑنے کے لیے کیا گیا تھا مگر سلام ہو قائد ملت جعفریہ پر جنہوں نے اپنی بہترین حکمت عملی سے  تشیعوں کو اس عروج پر پہنچایا کے آج مذہبی جماتوں کی مسند صدارت پر  تشیعوں ہے    آغا ساجد پچھلی ٣ قیادتوں کا برحق جانشین ہیں  اور قائد ملت جعفریہ نے   قومی پلیٹ فارم کو سربلند کیا اور تکفیری کو گندگی کے ڈھیر میں پہنچا دیا ،ضرب عضب آپریشن وقت کی اہم ضرورت تھی مگر اس سے کہیں زیادہ ملک کے چاروں صوبوں میں چھپے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی سخت ضرورت ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ہنود و یہود مسلمانوں کو تقسیم کرنے میں مصروف عمل ہیں اور داعش کا قیام اسی سلسلے کی کڑی ہےاگر امت مسلمہ ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوجائے تو مسلمان دنیا کی ناقابل شکست قوت بن سکتے ہیں۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ایسے وقت میں جب ملک حالت جنگ میں ہے تمام مذہبی رہنماوں اور سیاسی اکابرین کو تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مارچ اور احتجاج کے بجائے ملکی سلامتی کے لئے ملکر چلنا چاہئے اور حکومت کو بھی چاہئیے کہ وہ اپنے وزراء کو کنٹرول کرے جو بلا مقصد بیانات دے رہے ہیں تاکہ ملک کے اندر یکجہتی کی فضا کو فروغ دیا جا سکے، حکمران عوام کو ریلیف فراہم کریں اور تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے لئے نرم گوشہ پیدا کریں