قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی کا سال نو پر پیغام
سال نو عیسوی کا آغاز خود احتسابی اور آئین و قانون پر عمل پیرا ہونے کے عہد کیساتھ کیا جائے۔
2024ء گزر چکا مگر آج بھی گزشتہ سال کے ظلم و جبر کی داستانیں غزہ سمیت ارض فلسطین سنا رہی ہیں۔
مظلوم فلسطینیوں، کشمیریوں کا ایک اور سال جبر و ظلم و قبضے کی نذر ہوا۔
لبنان، شام سمیت خطے کی صورتحال پر امت مسلمہ کیلئے گزشتہ سال بھی سوگوار رہا۔
مگر وہ دن دور نہیں جب ظلم کا خاتمہ اور عدل کا نظام قائم ہوگا۔
پاکستان کے عوام بھی لاقانونیت، افراتفری، مہنگائی و بے روزگاری سے تنگ ہیں۔
کرم، پاراچنار سمیت پاکستانی عوام آج بھی پائیدار امن و تحفظ کی آرزو مند ہیں۔
صاحبان اقتدار اپنے قول و فعل سے ثابت کریں کہ آنیوالا سال ارض وطن کیلئے داخلی، معاشی، معاشرتی اور اخلاقی استحکام کا باعث ہوگا۔
عوامی مشکلات اور سوالات
سال گزشتہ ارض پاک کے باسیوں کو عدم تحفظ، بے چارگی، غربت، پسماندگی اور ذہنی اذیتوں کے سوا کچھ نہ دے پایا۔
ایک سال اور گزر گیا مگر نظام درست ہوا نہ عام آدمی کے مسائل حل ہوئے۔
مہنگائی، بے روزگاری اور بدامنی کے اثرات موجود رہے جو آج بھی پاراچنار، کرم کی صورتحال سے واضح ہیں۔
عوام آج بھی امن کیلئے سراپا احتجاج ہیں۔
عام آدمی بھی یہ کہنے پر مجبور ہے کہ کب عوام دوست پالیسیاں مرتب کی جائیں گی؟
کب عوام کی امیدوں کی بارآوری ہوگی؟
کب ان کی مشکلات کا خاتمہ ہوگا اور ملک کی ترقی و خوشحالی کا سورج طلوع ہوگا؟
کب عوام کو مساوی اور یکساں حقوق کی فراہمی کے ساتھ انصاف میسر ہوگا؟
حکمرانوں اور ذمہ داران سے توقعات
رسم دنیا ہے کہ جب نئے سال کا آغاز ہوتا ہے تو حکمران، سیاسی جماعتوں کے سربراہان، تمام سماجی و انسانی حقوق کی تنظیموں کے ذمہ داران اور مختلف شعبہ ہائے حیات سے متعلق افراد تجدید عہد کے بیانات جاری کرتے ہیں۔
بیانات میں کہا جاتا ہے کہ گذشتہ سال ہونے والی کوتاہیوں اور غلطیوں سے سبق حاصل کرتے ہوئے آئندہ سال احتیاط کریں گے۔
لیکن جب سال کا اختتام ہوتا ہے تو صورت حال پہلے سے بھی بدتر ہوتی ہے۔
صاحبان اقتدار اپنے قول و فعل سے ثابت کریں کہ آنیوالا سال ارض وطن کیلئے داخلی، معاشی، معاشرتی اور اخلاقی استحکام کا باعث ہوگا۔
امت مسلمہ کی صورتحال
گذشتہ سال میں بھی امت مسلمہ کا وقار، حیثیت اور عظمت رفتہ کی بحالی کے اقدامات تشنہ تکمیل رہے۔
فلسطین، لبنان میں تاریخ کی بدترین جارحیت پر مذمتی قراردادوں اور مطالبوں سے امت آگے نہ بڑھ پائی۔
ظلم جب بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے اور وہ دن دور نہیں جب ظلم کا خاتمہ اور عدل کا نظام قائم ہوگا۔
مظلوم فلسطینیوں، کشمیریوں سمیت تمام محکوموں کو ان کی آزادی کے ساتھ حقوق میسر آئیں گے۔