• گلگت و بلتستان کی عوام اس وقت شدیدمعاشی مشکلات سے دوچارہے
  • حکومـــت بجــٹ میں عوامی مسائــل پر توجہ دے علامہ شبیر حسن میثمی
  • جی 20 کانفرنس منعقد کرنے سے کشمیر کےمظلوم عوام کی آواز کو دبایانہیں جا سکتا
  • پاراچنار میں اساتذہ کی شہادت افسوسناک ہے ادارے حقائق منظر عام پر لائیں شیعہ علماء کونسل پاکستان
  • رکن اسمبلی اسلامی تحریک پاکستان ایوب وزیری کی چین میں منعقدہ سیمینار میں شرکت
  • مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان کا ملتان و ڈیرہ غازی خان کا دورہ
  • گلگت بلتستان کے طلباء کے لیے عید ملن پارٹی کا اہتمام
  • فیصل آباد علامہ شبیر حسن میثمی کا فیصل آباد کا دورہ
  • شہدائے جے ایس او کی قربانی اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا مرکزی صدر جے ایس او پاکستان
  • علامہ شبیر حسن میثمی سے عیسائی پیشوا کی ملاقات

تازه خبریں

محرم الحرام 1437 ھ (2015ء) کی مناسبت سے قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا پیغام

نواسہ رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرزند علی و بتول علیہ السلام ‘ محسن انسانیت حضرت امام حسین علیہ السلام کی پیغمبر ان الہٰی کے مشن کے تسلسل میں جدوجہداور اس کے نتیجے میں رونما ہونے والے واقعہ کربلا سے الہام لینے اور استفادہ کرنے کا سلسلہ61 ھجری سے آج تک جاری ہے اور تاقیامت جاری رہے گا دنیا میں حریت پسندی کی ہر تحریک کربلا کی مرہون منت نظر آتی ہے اور دنیا کی تمام حریت پسند تحریکیں امام حسین علیہ السلام کی شخصیت سے متاثر نظر آتی ہیں۔ دور حاضر میں بھی دنیا کے مختلف حصوں میں آزادی‘ استقلال اور حریت پر مبنی تحریکیں بھی کربلا اور حسینیت سے استفادہ کررہی ہیں اور ظلم و تجاوز کے خلاف حسینی عزم کے ساتھ جدوجہد کررہی ہیں۔ چونکہ معاشرے کے اجتماعی مسائل کے حل اور معاشرے میں انقلابی تبدیلی لانے کے لئے ایک مشن کی ضرورت ہوئی ہے اس لئے امام حسین علیہ السلام کی جدوجہد کو ایک مشن کے طور پر دیکھا جارہا ہے ماہ محرم الحرام ہمیں سیدالشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام اور شہدائے کربلا کی شہادت کے ساتھ ساتھ ان کے مشن اور جدوجہد کی طرف متوجہ کرتا ہے ۔واقعات کربلا کا ذکر اور شہدائے کربلا کی یاد تازہ کرنا ان کے مشن اور جدو جہد کو تازہ کرنے کا ایک ذریعہ ہے یہی وجہ ہے کہ محافل عزاداری اور مجالس عزاء کا انعقاد کیا جاتا ہے تاکہ حسینیت کے مقاصد اور یزیدیت کے عزائم کو دنیا کے سامنے واضح کیا جا سکے اور مشن حسین علیہ السلام کی روشنی اور رہنمائی میں دور حاضر کے مسائل اور چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لیے لائحہ عمل اختیار کیا جا سکے۔ اگرچہ عزاداری سیدالشہدؑ ا برپا کرنے کے لیے دنیا کے مختلف ممالک میں اپنے اپنے انداز رائج ہیں لیکن پاکستان کے مسلمان اپنے الگ اور مخصوص انداز سے شہدائے کربلا کو خراج عقیدت اور ان کے مشن کی ترویج کے لیے محافل برپا کرتے ہیں۔امام حسین علیہ السلام کی شہادت اور واقعہ کربلا کی یاد منانے کے لئے صدیوں سے پوری دنیا میں ’’عزاداری سید الشہدؑ ا ‘‘ کا سلسلہ جاری ہے۔ دنیا کے ہر خطے میں بسنے والے مسلمان حتی کہ انسان اپنے اپنے طریقے سے عزاداری مناتے ہیں اور امام حسین علیہ السلام کی لافانی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ چونکہ عزاداری سید الشہدؑ اظلم و جبر کے خلاف جہاد کرنے کا جذبہ عطا کرتی ہے اور اس سے انسان کے ذاتی رویے سے لے کر اجتماعی معاملات میں انقلاب رونما ہوتا ہے اس لئے غیر سنجیدہ حکمرانوں کے ساتھ ساتھ ظلم و جبر اور شر کے حامی طبقات بھی عزاداری کے خلاف رویے اپناتے ہیں حالانکہ پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق عزاداری منانا ہر شہری کا آئینی‘ قانونی‘ مذہبی اور شہری حق ہے جسے کوئی طاقت نہیں چھین سکتی۔لہذا ایام عزا کی آمد سے قبل ہی ملک میں سنسنی ‘ خوف‘ بدامنی یا جنگ کا سماں پیدا کرنایا کرفیو اور سنگیوں کے سائے تلے عزاداری و ماتم داری ہرگز قابل قبول نہیں کیونکہ محرم الحرام کسی جنگ، خوف یا بدامنی کا پیغام بن کر نہیں آ رہا ہے بلکہ ایام عزاء مسلمانوں کے درمیان دین محمدیؐ اوران کی اہلبیت اطہار کی محبت وعقیدت میں اضافے اور شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک حسین موقع کے طور پر آتا ہے لہذا سرکاری سطح پر محرم الحرام کو خوف کی علامت اور انتشار کا باعث قرار دینا محرم کے تقدس کی نفی کرتا ہے اس صورت حال کا خاتمہ کرنا ریاست‘ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اولین ذمہ داری ہے۔ تمام مسالک کے علماء ،ذاکرین اور عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ باہمی احترام کو ملحوظ خاطر رکھیں۔اتحادو وحدت کی فضاء کو مزید مضبوط کریں۔ایک دوسرے کے عقائدو نظریات اور مراسم کا لحاظ رکھتے ہوئے تعاون اور برداشت کا ماحول پیدا کریں،مسالک کے مقدسات کی توہین سے اجتناب کریں،اجتماعی وحدت کو برقرار رکھتے ہوئے انتشار و افتراق پھیلانے والی ہر قوت کی حوصلہ شکنی کریں اور ہر سطح پرتکفیریت، انتہا پسندی اور دہشت گردی کی مذمت کریں۔ دہشت گردوں سے اعلان لا تعلقی کریں اور دہشت گردوں کے عزائم کے سامنے وحدت کی دیوار کھڑی کردیں۔حکومت کے مثبت اقدامات میں تعاون کریں اور امن کمیٹیوں میں اپنا بہترین کردار ادا کریں تاکہ وطن عزیز پاکستان میں وحدت کی فضاء مزید بہتر ہو، تعصب وکشیدگی کا مکمل خاتمہ ہو۔شرپسند اور دہشت گرد ناکام و رسوا ہوں ۔ ہر قسم کی نفرتوں اور عداوتوں کا خاتمہ ہو اور اسلامی و فلاحی معاشرے کے سائے میں پاکستان عالم اسلام کے لیے نمونہ عمل قرار پا سکے۔