نو جوان طلباء معاشرے کا اساس اور مستقبل کے معمار ہیں ، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی نوجوان معاشرے کا با ہمت اور حوصلہ مند طبقہ ہے اور اپنی سیرت و کردار کی تعمیر کے بعد معاشرے کو نئی روشنی سے ہمکنار کر سکتے ہیں،خطاب شیعہ علماء کونسل کے رہنماء علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی ،ممبر اسلامی نظریاتی کونسل علامہ افتخار حسین نقوی اور زاہد علی آخونزادہ نے بھی شرکت کی۔
اسلام آباد30 جولائی 2017 (جعفریہ پریس )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ اصلاحِ معاشرہ کیلئے نوجوانوں کی تعلیمی ، اخلاقی ، نظریاتی ، سیاسی اور فنی تربیت نا گزیر ہے جس سے معاشرے کی اصلاح احوال مذہبی ، سیاسی اور سماجی سطح بہتر طور پر انجام دی جا سکتی ہے۔جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیرِ اہتمام چا ر روزہ مرکزی تعمیر سیرت تربیتی ورکشاپ کی اختتامی تقریب میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ نو جوان طلباء معاشرے کا اساس اور مستقبل کے معمار ہیں ۔ جنکی تعلیم و تربیت کر کے نہ صرف معاشرے کی بنیاد کو مضبوط اور مستحکم کیا جاتا ہے بلکہ اس معاشرے کے زریعے اقوام عالم میں بلند مرتبہ و مقام بھی پایا جا سکتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نوجوان معاشرے کا با ہمت اور حوصلہ مند طبقہ ہے ۔اور وہی اپنی سیرت و کردار کی تعمیر کے بعد معاشرے کو نئی روشنی اور راہوں سے ہمکنار کر سکتے ہیں ۔انہوں نے پانچ نکاتی فارمولہ دیتے ہوئے کہا کہ نوجوان دنیاوی و مذہبی تعلیم و تربیت ، اخلاقیات ، نظریاتی استحکام ، سیاسی فکر میں ارتقاء اور فنی و شعبہ جاتی تربیت کے زیور سے منور ہو کر تخلیقِ انسانیت کا مقدس مقصد پا سکتے ہیں۔علامہ سید ساجد علی نقوی کا مزید کہنا تھا کہ نصاب تعلیم ملی تقاضوں کے مطابق ہونا چاہئے۔بحیثیت مسلمان ،ایک اسلامی جمہوریہ پاکستان کے شہری ہونے کے مطابق جیسی تربیت ہونی چاہئے ان تقاضوں کو پورا کرنا چاہئے یہ ہمارا بنیادی مطالبہ ہے اسے یاد رکھا جائے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں تعلیم کو بہت سے مسائل در پیش ہیں مسائل کا ذکر کروں تو بات لمبی ہو جائے گی۔ملک میں تعلیمی نظام کو بہت سے حصوں اور درجات میں تقسیم کر دیا گیا ہے ۔حصولِ تعلیم کی کتنی قسمیں و درجات ہیں اور کس کس انداز کے اسکول اور کالجز ہیں غریب کے لیے اور اور امراء کے لیے اور ان کے ما بین ہم آہنگی نہیں ہے ۔یہی ہمارے ملک میں نظامِ تعلیم کا سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ وہ کمرشلائز ہو چکی ہے جس کی وجہ سے تعلیم بہت مہنگی ہو چکی ہے اور تعلیم غریب کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہے جس کے لیے دورِ حاضر کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے حالات کا جائزہ لے کر انقلابی پالیسیاں مرتب کرنی چاہئیں اس کا بھی جائزہ لینا ہو گا کہ سرکاری اداروں میں تعلیم کی کیا حیثیت ہے ۔قبل ازیں خطاب کرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل کے مرکزی رہنماء علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی ، اور اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر علامہ افتخار حسین نقوی نے نو جوانوں کو عصرِ زمانہ کے علوم کے ساتھ ساتھ مذہبی علوم پر بھی دسترس حاصل کرنے کی ترغیب دی۔اس موقع پر اسٹیج پر شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات زاہد علی آخو نزادہ ، جے۔ایس۔او۔پاکستان کے مرکزی صدر حسن عباس ، شیعہ علماء کونسل ڈی آئی خان کے صدر علامہ کاظم مطہری ،ضلع پشاور کے صدر آخونزادہ مجاہد علی اکبر اور جے۔ایس۔او۔پاکستان کے سابق مرکزی صدر وفا عباس بھی موجود تھے۔چار روزہ تعمیر سیرت ورکشاپ کے آخری روز جے ۔ایس۔او۔پاکستان کے جوانوں کے مابین تقریری مقابلوں اور تعلیمی میدانوں میں اعلیٰ نمبر حاصل کر نے والے طلباء میں ٹرافیاں ، تعریفی اسناد ،انعامات بھی تقسیم کیے گئے ۔