تازه خبریں

نیتن یاہو کی سزائے موت کا حکم جاری کیا جائے، رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کے کچھ اہم نکات

نیتن یاہو کی سزائے موت کا حکم جاری کیا جائے، رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کے کچھ اہم نکات

عوامی رضا کار فورس بسیج کے ہزاروں ارکان نے آج حسینیہ  امام خمینی (رح) میں آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کو قومی نشریاتی رابطے کے ذریعے ریڈیو اور ٹیلی ویژن سے براہ راست نشر جار ہا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کے اہم ترین نکات درج ذیل ہیں:

ملک میں عوامی رضاکار فورس بسیج کا قیام ایک انوکھا واقعہ تھا۔ اس رجحان کی دنیا کے کسی ملک میں کوئی مثال نہیں ملتی، اسے ایک غیر معمولی واقعہ سمجھا جاتا تھا۔-

اس رجحان نے ہماری قومی ثقافت اور تاریخ سے جنم لیا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک مستقل اور پائيدار تحریک اور اسے ختم نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اس کی جڑیں ایرانی عوام، ان کی تاریخ اور شناخت سے وابستہ ہیں۔

بسیج ایک متحرک ایک ثقافتی، سماجی اور فوجی نیٹ ورک ہے۔-

بسیج “خدا پر یقین” اور “خود اعتمادی” پر مبنی ہے۔

یہ درخت جو بھی پھل دیتا ہے وہ ان ہی دو چیزوں سے ماخوذ ہے۔- خود اعتمادی کا نتیجہ خدا کے آگے سر تسلیم خم کرنا اور خدا کے وعدے پر یقین ہے۔-

ہمت، پہل، برق رفتاری، وسیع وژن اور دشمن کی شناخت، اور مختلف معاملات پر اپنا ردعمل دکھانا بسیج کی دیگر خصوصیات ہیں۔ –

رضاکاروں کو ( بحثیت ادارہ) اپنی قوت ارادی اور فیصلہ سازی کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔

ہمیں اس کی قدر کرنی چاہیے اور اسے مضبوط کرنا چاہیے۔

استعمار کا منصوبہ آپ کی تاریخ اور شناخت کو جھٹلانا ہے۔ بسیج اس کے مقابلے میں ایک دیوار ہے۔

دشمن کے عزائم سے نہ دبنا اور خود اعتمادی وہ خصوصیات ہیں جو  قوموں کو عالمی سامراجی طاقتوں کی سازشوں سے بچاتی ہیں۔

 بلا شبہ ملک میں پایا جانے والا بسیجی جذبہ اور استقامتی محاذ، دشمنوں کی تمام سیاسی چالوں پر غالب رہے گا۔

امام خمینی (رح)  نے انقلاب کی فتح سے پہلے اپنی 15 سالہ تحریک اور جدوجہد کے دوران بسیجی سوچ کی داغ بیل ڈالی تھی۔ 

بسیجی کلچر اور سوچ راستے کی رکاوٹوں کو توڑ ڈالتی ہے، اور نوجوانوں کو بند گلی میں پہنچنے سے بچاتی ہے۔  

 بسیجی نوجوان تسلط پسند طاقتوں کے شور شرابے سے متاثر نہیں ہوتا۔ 

بسیجی نوجوان کے نظریات اور اہداف واضح ہیں اور وہ موت سے نہیں ڈرتے۔

 ایرانی بسیجی کو یقین ہے کہ وہ ایک دن صیہونی حکومت کو ضرور تباہ کر دے گا۔

صیہونی حکومت نے غزہ اور لبنان میں جو کچھ کیا وہ فتح نہیں بلکہ جنگی جرم ہے۔ اب انہوں نے ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے ہیں۔ یہ کافی نہیں ہے!

 نیتن یاہو اور اس حکومت کے مجرم رہنماؤں کے لیے سزائے موت کا حکم جاری ہونا چاہیے۔

آج، مزاحمتی محاذ جتنا پھیل چکا ہے، کل اس سے کئی گنا زیادہ پھیلے گا۔

 احمق صیہونیوں کو یہ نہیں سمجھ لینا چاہیے کہ وہ لوگوں کے گھروں پر بمباری کر رہے ہیں، وہ ہسپتالوں پر بمباری کر رہے ہیں، لوگوں کے اجتماعات پر بمباری کر رہے ہیں، لہذا وہ جنگ جیت گئے ہیں، نہیں، دنیا میں کوئی بھی اس کو صیہونی کی فتح نہیں سمجھتا۔

صیہونی لبنان، غزہ اور فلسطین میں اپنے جرائم کے ذریعے جو صورتحال پیدا کرنا چاہتے ہیں حالات اس کے بالکل خلاف ہیں، یعنی مزاحمتی محاذ کو مزید تقویت مل رہی ہے۔

یہ ایک عام اصول ہے، غزہ اور لبنان میں دشمن کی جیت نہیں ہوئی ہے۔

دشمن غزہ اور لبنان میں جیت بھی نہیں سکے گا