• گلگت و بلتستان کی عوام اس وقت شدیدمعاشی مشکلات سے دوچارہے
  • حکومـــت بجــٹ میں عوامی مسائــل پر توجہ دے علامہ شبیر حسن میثمی
  • جی 20 کانفرنس منعقد کرنے سے کشمیر کےمظلوم عوام کی آواز کو دبایانہیں جا سکتا
  • پاراچنار میں اساتذہ کی شہادت افسوسناک ہے ادارے حقائق منظر عام پر لائیں شیعہ علماء کونسل پاکستان
  • رکن اسمبلی اسلامی تحریک پاکستان ایوب وزیری کی چین میں منعقدہ سیمینار میں شرکت
  • مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان کا ملتان و ڈیرہ غازی خان کا دورہ
  • گلگت بلتستان کے طلباء کے لیے عید ملن پارٹی کا اہتمام
  • فیصل آباد علامہ شبیر حسن میثمی کا فیصل آباد کا دورہ
  • شہدائے جے ایس او کی قربانی اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا مرکزی صدر جے ایس او پاکستان
  • علامہ شبیر حسن میثمی سے عیسائی پیشوا کی ملاقات

تازه خبریں

پانامالیکس بارے مجوزہ کمیشن کے ٹی او آرز باہمی مشاورت سے طے کئے جائیں، شیعہ علماءکونسل پاکستان

ماضی کی طرح اب احتساب کے نام پر سیاست کی بجائے صحیح معنوں میں کرپٹ افراد کا محاسبہ کیا جائے، حکومت بھی اپوزیشن کے تحفظات پر سنجیدگی سے غور کرے، سیکرٹری جنرل علامہ عارف واحدی کی وفود سے گفتگواسلام آباد 27 اپریل 2016ءشیعہ علماءکونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے کہاہے کہ پاناما لیکس کے انکشافات کے بعد کمیشن کے قیام کےلئے چیف جسٹس کو خط لکھ دیاگیا لیکن ابھی بھی معاملہ کمیشن کے ٹی او آرز پر اتفاق نہ ہونے کے باعث لٹک گیاہے، اس لئے حکومت کو چاہیے کہ وہ اپوزیشن کے تحفظات پر سنجیدگی سے غور کرے اور باہمی مشاورت سے طریقہ کار طے کیا جائے، ماضی میں بھی احتساب کے نام پر صرف سیاست کی گئی ، اگر کرپشن کا خاتمہ مقصود ہے تو پھر صحیح معنوں میں اکاﺅنٹیبلیٹی یقینی بنائی جائے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی دفتر میں ملک سے آئے مختلف عمائدین کے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ علامہ عارف حسین واحدی کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کے انکشافات نے پوری قوم کو اضطراب میں مبتلا کیا ہواہے جبکہ اس سے بھی زیادہ غیر یقینی صورتحال حکومت کی جانب سے کمیشن کے قیام کے اعلان کے بعد اپوزیشن کے غیر اطمینان بخش رویے نے پیدا کردی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کی جانب سے تحقیقاتی کمیشن کے قیام کو خوش آئند اقدام تصور کرتے ہیں ، اپوزیشن کے مطالبے پر چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں کمیشن کے قیام کےلئے انہیں خط لکھنا ایک مستحسن اقدام تھا لیکن اس کے بعد معاملہ ٹی او آرز پر آکر لٹک گیا ، اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اس معاملے پر وسیع تر مشاورتی عمل مکمل کرے اتفاق رائے قائم کیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیشہ تمام معاملات باہمی مشاورت اور مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوتے ہیں اور اگر اس معاملے پر بھی وسیع تر مشاورتی عمل شروع کیا جائے تو امید کی جاسکتی ہے کہ معاملہ حل ہوجائےگا ان کا مزید کہنا تھاکہ کرپشن کے خاتمے کےلئے ضروری ہے کہ اس کا جڑ سے خاتمہ کیا جائے، ماضی میں بھی احتساب کا نام تو بہت لیاگیا لیکن افسوس اس معاملے پر محاسبہ کی بجائے سیاست کی گئی ، اب ایک مرتبہ پھر احتساب کی آوازیں اٹھ رہی ہیں اس لئے اگرصحیح معنوں میں احتساب مقصود ہے تو قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کی تجویز پر سنجیدگی سے غور کیا جائے کہ احتساب کا عمل آج سے مرحلہ وار آغاز کرکے اسے آغاز پاکستان تک پہنچایا جائے۔