ملک کے مختلف حصوں میں انتظامیہ اور بعض شرپسند عناصر کی جانب سے جلوس ہائے عزا اور مجالس کے انعقاد میں رکاوٹیں کھڑی کیے جانے کے باوجود عزاداروں نے عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کا سلسلہ بھرپور عقیدت و حوصلے کے ساتھ جاری رکھا۔
ذرائع کے مطابق پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے کئی علاقوں میں مقامی انتظامیہ کی طرف سے جلوسوں کے روٹس محدود کرنے، مجالس کے اجازت نامے روکنے اور بعض مقامات پر عزاداروں کو ہراساں کیے جانے کی شکایات سامنے آئیں۔
چنیوٹ، جھنگ، ڈی جی خان، لیہ، کوئٹہ، شکارپور، ڈیرہ اسماعیل خان سمیت مختلف شہروں میں عزاداری کے روایتی جلوسوں کو روکے جانے یا رکاوٹیں ڈالنے کی کوششوں کے باوجود ہزاروں عزادار سڑکوں پر نکلے اور “لبیک یا حسینؑ” کے نعروں سے ماحول کو گونجا دیا۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان اور دیگر ملی تنظیموں نے ان اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ عزاداری ہمارا آئینی و قانونی حق ہے، جسے کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔
علما کرام و ذاکرین نے مجالس عزا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عزاداری سید الشہداء کسی مکتب یا مسلک کی نہیں بلکہ ظلم و باطل کے خلاف ایک عالمگیر تحریک ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ شرپسند عناصر کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے اور عزاداروں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
ادھر جعفریہ پریس کو موصول اطلاعات کے مطابق عوام نے تمام تر رکاوٹوں اور دباؤ کے باوجود عزاداری کے انعقاد میں مثالی اتحاد و نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا، اور جلوس و مجالس پرامن انداز میں منعقد ہوئیں۔