• حکومـــت بجــٹ میں عوامی مسائــل پر توجہ دے علامہ شبیر حسن میثمی
  • جی 20 کانفرنس منعقد کرنے سے کشمیر کےمظلوم عوام کی آواز کو دبایانہیں جا سکتا
  • پاراچنار میں اساتذہ کی شہادت افسوسناک ہے ادارے حقائق منظر عام پر لائیں شیعہ علماء کونسل پاکستان
  • رکن اسمبلی اسلامی تحریک پاکستان ایوب وزیری کی چین میں منعقدہ سیمینار میں شرکت
  • مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان کا ملتان و ڈیرہ غازی خان کا دورہ
  • گلگت بلتستان کے طلباء کے لیے عید ملن پارٹی کا اہتمام
  • فیصل آباد علامہ شبیر حسن میثمی کا فیصل آباد کا دورہ
  • شہدائے جے ایس او کی قربانی اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا مرکزی صدر جے ایس او پاکستان
  • علامہ شبیر حسن میثمی سے عیسائی پیشوا کی ملاقات
  • کارکنان ملک گیر ورکر کنونشن کی تیاری کریں ڈاکٹر علامہ شبیر حسن میثمی

تازه خبریں

پشاور استحکام پاکستان کانفرنس علامہ حمید حسین امامی کا خطاب

جعفریہ پریس  پشاور پریس کلب میں پیر ہارون گیلانی کی طرف سے ایک استحکام پاکستان کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں شیعہ علماء کونسل خیبر پختونخوا کے علاوہ پروفیسر ابراہیم۔سورن سنگھ پیر ہارون گیلانی ،عامر پاسٹراور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی اور خطاب کیا۔شیعہ علماء کونسل خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر علامہ حمید حسین امامی نے کہا کہ استحکام پاکستان کانفرنس بعنوان ہم سب پاکستانی ہیں ۔ استحکام پاکستان کو سمجھنے سے پہلے لازمی ہے کہ قیام پاکستان کی روح کو سمجھا جائے ۔قیام پاکستان کا بنیادی مقصد ایک ایسا خطہ کو حاصل کرنا تھا جس میں مسلمان اور تمام مذاہب کے لوگوں کو اپنے اپنے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کے حقوق حاصل ہوں۔ اور اس کے ساتھ ساتھ قیام پاکستان کا مقصد یہ بھی تھا کہ شدت پسندی کے عناصر کا وجود دور دور تک بھی نظر نہ آئے۔پرچم پاکستان میں سفید رنگ پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کی عکاسی کرتا ہیں ۔ جس کا مقصد اقلیتوں کو بھی مساوی حقوق فراہم کیئے جائیں ۔قیام پاکستان کی کامیابی کی بنیاد اسوقت کے لیڈروں کی فکری سوچ احساس اور ایمانداری کی بدولت تھا ۔آج تاریخ گواہ ہے کہ جس سر زمین پر ہم موجو د ہیں اور جس کی فضاؤں میں ہم سانس لے رہے ہیں ۔ اس کے بنیاد ی مقاصد کو بھلا دیا گیا ہے ۔حالات حاضرہ سے یوں لگتا ہے کہ اس کی ترقی کے بجائے ہمیں استحکام پاکستان کا خطرہ لاحق ہے۔اس کی بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ ہمارے ذاتی مفاد قومی و معاشرتی مفادات پر حاوی ہو گئے ہیں ۔ ہم رنگ و نسل، قوم ذات ، اور فرقوں میں تقسیم ہو کرپیچھے رہے گئے ہیں آج دشمن کو ہمارے خلاف با ضابطہ جنگ (بری،بحری، اور فضائی )حملوں کی ضرورت ہی نہیں ۔ چونکہ ایک دوسرے کی جان و مال کے بھی دشمن ہو کر رہے ہیں۔ جس کا فائدہ ہمارے ملک کے دشمن عنا صر کو پہنچا ہے۔
آج اسلام کے نام پر تعلیمی اداروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ اسلام کی بنیاد ہی تعلیمات کاحصول ہے ۔ استحکام پاکستان کیلئے لازم ہے کہ ۔ہم ان عوامل پر روشنی اور توجہ دیں جو اس فرسودہ حالات کے اصل سبب ہیں ۔بنیادی حقوق کی غیر منصفانہ تقسیم۔ بنیادی حقوق سے مراد ہر شہری کی جان ومال ،عدل وانصاف،صحت، تعلیم، اور سب سے بڑھ کر عبادت گاہوں کا تحفظ ضروری ہے ۔مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑ تاہے کہ جو عوام کے ووٹ لے کر آئے ہیں آج عوام کے لئے ہی وبال جان بن گئے ہیں ہماری مرکزی اور بلخصوص صوبائی حکومت ان تمام مقاصد کو بھلا کر اپنے ذاتی مقصد میں لگی ہوئی ہے۔صوبائی حکومت اکثر اوقات دھرنوں میں یا میڈیا پر کوئی شوشہ چھوڑ کر حکومت کر رہی ہے ۔

مثال کے طور پر پروٹوکول کو ختم کرنا کا شوشہ لیکن پھراپنی آنکھوں سے دیکھا کہ وہی پروٹوکول کے ساتھ پھر رہے ہیں اور جن کو خطرہ لاحق ہے ۔ ان کے تحفظ کیلیے ایک پولیس والا بھی میسر نہیں ہے۔زندہ مثال شیعہ علما کونسل صوبہ خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر اور صوبائی جنرل سیکرٹری سے پروٹوکول نہ دینے کی صورت میں واپس ہے۔ہم نے اپنا وظیفہ سمجھ کر ہوم سیکرٹری اور آئی جی پی کو خطوط کے ذریعے آگاہ کیاہے ۔لیکن انہوں نے کوئی عملی اقدام نہیں کیا اور بہانے بنا رہے ہیں کہ پروٹوکول ہم نہیں دے سکتے ۔
پاکستان میں اور بلخصوص خٰیبر پختونخو ا میں قانون نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے ۔ صوبائی حکومت بنی گالہ سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چلائی جا رہی ہے ۔وزیر اعلی سمیت کسی بھی ذمہ دار کو احساس نہیں ہے کہ صوبہ میں عوام کے ساتھ کیا ہو رہا ہے ۔اگر تھوڑا بہت ہو رہو ہے تو وہ ہم سب کو معلوم ہے۔شیر پاکستان چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کی مدبرانہ اور دلیرانہ سوچ کو سلام پیش کرتے ہیں۔صوبہ میں ایسا لگتا ہے کہ جنگل کا قانون ہے کوئی پتہ نہیں دہشت گرد کہا ں سے آرہے ہیں اور کیا کر رہے ہیں ۔معززین گرامی قدر میں آپ سے پوچھتا ہوں صوبے میں یہی تبدیلی لائے ہیں کہ دہشت گردوں کو کوئی روک تھام نہیں ہے ۔اورروزانہ روزانہ کوئی نہ کوئی مسئلہ پیش آتا ہے ۔اگر صوبائی حکومت کے ذمہ دار ہمیشہ کیلیے اس ہم و غم میں مصروف ہیں اگرکچھ بولتے ہیں تو ان کو خطرہ ہے کہ ہماری حکومت ہی نہ چلی جائے۔ لہذا خاموش رہنے میں ہی بہتری ہے ۔کرم ایجنسی پارہ چنار،کار خانوں مارکیٹ، اور چارسدہ باچہ خان یونیورسٹی میں دہشت گردوں نے دن دہیاڑے حملے کیے ہیں اور حکومت کو ان کے خلاف کاروئی کرنے کی ہمت ہی نہیں ہوئی سوائے پاک فوج کے جن کو ہمیشہ کیلیے سلام پیش کرتے ہیں۔
آخر میں ہم یعنی شیعہ علما کونسل پاکستان اور قائد محبوب علامہ سید ساجد علی نقوی اس استحکام پاکستان کانفرنس کے ذریعے ہر قسم کی دہشت گردی کی پر زور مذمت کرتے ہیں ۔ اور بلخصوص حالیہ ایام میں کوہاٹ میں مزمل عباس کی ٹارگٹ کلنگ اورپشاور چارسدہ یونیورسٹی پر ہونے والے حملوں کی پرزور مذمت کرتے ہیں ۔ حکومت پاکستان اور صوبائی حکومت سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشت گردی کے تمام عناصر کو بے رحمی سے کچلاجائے۔اور سر عام بازاروں چوکوں اور لوگوں کے سامنے تختہ دار پر لٹکایا جائے۔ ہم باچا خان یونیورسٹی کے تمام شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں ۔
کانفرنس میں وزیر اعلی کے مشیر ڈاکٹر سورن سنگھ نے کہا کہ مجھے بعد میں موقع دیا جاتا تو میں ان کی صوبائی حکومت کی تنقید کا جواب دیتا توشیعہ علماء کونسل خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر علامہ حمید حسین امامی نے کہا کہ اب اٹھ کر عوام کے سامنے حکومت کی کارکردگی بیان کریں تاکہ عوام کو بھی پتہ چلے صوبائی حکومت کیا کر رہی ہے۔