چہلم اربعین ، ملک بھر میں پوری عقیدت و احترام اور تزک و احتشام سے منایا جائے، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی
عالم اسلام کی فکر انگیز تحریک سے آگاہی و آشنائی، اتحاد و وحدت، مظلومین کی حمایت ، منفی قوتوں سے نفرت کی ارتقائی منازل طے کرکے نجات کا سامان فراہم کرسکتا ہے،قائد ملت جعفریہ پاکستان
راولپنڈی /اسلام آباد 6ستمبر 2023ء ( جعفریہ پریس پاکستان )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سیدساجد علی نقوی کا سید الشہداء اور شہدائے کربلا کے چہلم کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہنا ہے کہ محسن انسانیت’ نواسہ رسول اکرمۖ حضرت امام حسین علیہ السلام کی ذات اور آپ کے اہداف آفاقی ہیں۔ دنیا بھر میں مختلف مکاتب فکر کے نہ صرف کروڑوں مسلمان بلکہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی انتہائی عقیدت سے امام عالی مقام کی عظیم قربانی کی یاد مناتے ہیں۔ اگرچہ اس وقت انسانیت مختلف گروہوں میں بٹ چکی ہے لیکن محسن انسانیت سید الشہداء کی ذات ان تمام اختلافات اور طبقات کی تقسیم سے بالاتر تمام انسانوں کے لئے نمونہ عمل ہے۔ اس لئے گذشتہ چودہ صدیوں سے انسانیت آپ کی ذات سے وابستہ رہنے کو اپنے لئے شرف اور رہنمائی کا باعث قرار دے رہی ہے اور بلا تفریق مذہب و مسلک اور خطہ وملک آپ کی سیرت سے استفادہ کررہی ہے۔ آزادی کی جدوجہد ہو’ ظلم و ناانصافی کے خلاف قیام ہو’ آمریت کے خلاف مزاحمت ہو’ نیکیوں کو پھیلانا اور برائیوں کو مٹانا ہو’ الغرض یہ ساری مناسبتیں ایسی ہیں جن میں سید الشہداء کی ذات اور کردار ہر زمانے کے انسان کے لئے سرچشمہ ہدایت ورہنمائی ہے خواہ وہ کتنا ہی ارتقاء کی منازل طے کرچکا ہو۔انہوں نے کہا کہ صرف اسی صورت میں امت مسلمہ نواسہ رسول اکرمۖ سے اپنی وابستگی و عقیدت کا اظہار صحیح طور پر کرسکتی ہے جب ان کے پاکیزہ ہدف و مقصد سے آگاہی و آشنائی کے ساتھ ساتھ اپنے اندر فکر و عمل کی بنیادوں کو بھی مضبوط بنائے۔ تاکہ حقیقی معنوں میں ہدایت و رہنمائی حاصل کرتے ہوئے اخروی نجات کا سامان فراہم ہوسکے۔وحی الہی کے مطابق مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور یہ امت ایک امت ہے۔لہذا تمام مسالک کے جذبات کو ملحوظ خاطر رکھ کر اخوت’ بھائی چارے’ باہمی احترام’ برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔عالم اسلام کی فکر انگیز تحریک سے آگاہی و آشنائی، اتحاد و وحدت، مظلومین کی حمایت ، منفی قوتوں سے نفرت کی ارتقائی منازل طے کرکے نجات کا سامان فراہم کرسکتا ہے ۔ امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ تاریخ انسانی کے کربلا جیسے معرکہ حق و باطل میں سرفرازو سر بلند حضرت سید الشہداء کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنے اتحاد و وحدت کے ذریعہ دشمنان اسلام کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوا ر بن جائیں اور سامراجی قوتوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملاکر اپنے زندہ و بیدار ہونے کا ثبوت دیں۔ عزاداری سیدالشہدا کے پروگرام اور تقاریب فکر حسینی کی ترویج کا ذریعہ ہیں جبکہ پاکستان کے شہریوں کے آئینی و قانونی حقوق اور شہری وانسانی آزادیوں کا حصہ ہیں لہذا عزاداری کے پروگراموں کو روکنا ‘ انہیں محدود کرنا’ حفاظتی انتظامات کے نام پر عوام میں خوف و ہراس پھیلانا’ غیر ضروری رکاوٹیں دراصل فکر حسینی کی ترویج کو روکنے کے مترادف ہے۔