تازه خبریں

 نیتن یاہو نے غزہ کی لڑائی کو تہذیبوں کی جنگ قرار دیکر مکروہ عزائم ظاہر کردیئے

کربلا ایک کیفیت‘ ایک جذبے‘ ایک تحریک کا نام ہے، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی

کربلا ایک کیفیت‘ ایک جذبے‘ ایک تحریک کا نام ہے، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی
حالات کا تقاضا یہ ہے کہ ایک اور عاشورہ برپا کرنے کے لیے آمادہ رہا جائے‘یہی ہر دور کا پیغام عاشور ہے،قائد ملت جعفریہ پاکستان
واقعہ کربلا میں اس قدر ہدایت‘ رہنمائی اور جاذبیت ہے کہ وہ ہر دور کے ہر انسان کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے، عاشورہ اسد کے موقع پر پیغام
راولپنڈی /اسلام آباد 09 اگست 2023ء (جعفریہ پریس پاکستان )شمالی علاقہ جات سمیت بعض حصوں میں قدیم روایات کے مطابق شمسی لحاظ سے 10 اگست اور برج اسد کی 18 تاریخ کی مناسبت سے عاشورہ اسد منایا جاتاہے،عاشورہ اسد کے موقع پر قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے اپنے پیغام میں کہاکہ یزید کا دور ایسا تھا کہ احکام اسلام کو کھلونا بناکر، اطاعت خداوندی کو ترک کرکے، شیطان کی پیروی کو اپنا نصب العین بنا کر، قرآنی احکامات اور سنت رسول ؐ میں تحریف کرکے، اسلامی تعلیمات کو نابود کرکے، عدل اجتماعی کے تصور کا خاتمہ کرکے، بنیادی انسانی حقوق سلب کرکے، معاشی و سماجی ناانصافی قائم کرکے، خدا کے حلال کو حرام اور حرام کو حلال میں بدل کر، بدعتیں زندہ کرکے، فحاشی وعریانی کو فروغ دے کراور قومی خزانے کو اپنے ذاتی و حکومتی مفادات و مقاصد کے لیے استعمال کر کے دین الہٰی میں تبدیلی کی جارہی تھی شریعت محمدی ؐ کا حلیہ بگاڑا جا رہا تھا۔محسن انسانیت‘ نواسہ پیغمبر اکرم ؐ سیدالشہدا ؑ حضرت امام حسین علیہ السلام نے بزور مسلط کی جانیوالی حکمرانی کوماننے سے انکار کردیا، اسلامی اصولوں اور بنیادی انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کی نفی پر مبنی جابرانہ نظام کو تسلیم نہ کیا، اوپرے کلچر اور تہذیب کو ٹھکرا دیا اور اصلاح امت، معروف (نیکی) کو پھیلانے اورمنکر (برائی) کومٹانے کے لیے مدینہ سے ہجرت اختیار کی اور اس راستے میں جتنی بھی مشکلات پیش برداشت کیں حتی ٰکہ شہادت کی سعادت کو بھی قبول کیا اس کے لیے ہمیں بھی اپنے آپ کو تیار رکھنا چاہیے۔ حالات کا تقاضا یہ ہے کہ ایک اور عاشورہ برپا کرنے کے لیے آمادہ رہا جائے‘یہی ہر دور کا پیغام عاشور ہے۔مزید برآں کربلا ایک کیفیت‘ ایک جذبے‘ ایک تحریک اورا یک عزم کا نام بن چکی ہے۔واقعہ کربلا میں اس قدر ہدایت‘ رہنمائی اور جاذبیت ہے کہ وہ ہر دور کے ہر انسان کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔اس واقعہ کے پس منظر میں نواسہ رسول اکرم ؐ حضرت امام حسین علیہ السلام کی جدوجہد‘ آفاقی اصول اور پختہ نظریات شامل ہیں۔ آپ نے واقعہ کربلا سے قبل مدینہ سے مکہ اور مکہ سے حج کے احرام کو عمرے میں تبدیل کرکے کربلا کے سفر کے دوران اپنے قیام کے اغراض و مقاصد کے بارے میں واشگاف انداز سے اظہار کیا اوردنیا کی ان غلط فہمیوں کو دور کیا کہ آپ کسی ذاتی اقتدار‘ جاہ و حشم کے حصول‘ ذاتی مفادات کے مدنظر یا کسی خاص شخصی مقصد کے تحت عازم سفر ہوئے ہیں اور موت جیسی اٹل حقیقت کے یقینی طور پر رونما ہونے کے باوجود بھی اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔