کشمیری آج بھی عالمی منصفوں کی دوغلی پالیسیوں کی بھینٹ چڑ ھ رہے ہیں، قائد ملت علامہ ساجد نقوی
قائد ملت جعفریہ کا معروف کشمیری حریت رہنما علامہ عباس انصاری کی رحلت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار
عالمی سامراج کی سرپرستی میں صیہونی فوج کی جانب سے چھ فلسطینیوں کی شہادت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں
عالمی دوغلا پن ، ایک طرف بین الاقوامی ورثہ کا یوم ، دوسری طرف تہذیب و تمدن اجاڑ دیئے گئے
راولپنڈی /اسلام آباد 27 اکتوبر 2022ء( جعفریہ پریس پاکستان ) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ آج 27اکتوبریوم سیاہ ہے، جس دن بھارتی سامراج نے کشمیر پر ناجائز قبضہ کیا ، تقسیم ہند کے طے شدہ معاہدے اور بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیر کے ایک بڑے حصہ پر قبضہ کرکے نا جائزتسلط قائم کر دیا ۔قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947 ءمیں بھارتی فوج بغیر کسی آئینی، قانونی جواز کے قابض ہوئی جوآج تک کشمیر پر بلاجواز قبضہ کئے ہوئے جس کا خاتمہ ضروری ہے۔علامہ ساجد نقوی نے معروف کشمیری حریت رہنما علامہ عباس انصاری کی رحلت پر اپنے پیغام میں کہاکہ مولانا عباس انصاری نے اپنی پوری عمر جدوجہد آزادی اور اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے صرف کی ان کی خدمات تادیر یاد رکھا جائےگا، انہوں نے کہاکہ علامہ عباس انصاری کی رحلت سے پیدا ہونیوالا خلا بمشکل پر ہوگا، اس موقع پر انہوں نے سوگوار خاندان اور حریت قیادت و کشمیری عوام سے بھی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے بلندی درجات کی دعا کی ۔انہوں نے مزید کہاکہ کہ سات دہائیوں سے زائد عرصہ گزر گیا ، سب کچھ بدل گیا، مگر آج بھی فلسطینی ظلم وستم کی چکی میں پس رہے ہیں اور نام نہاد عالمی منصفوں کی دوغلی پالیسیوں کی بھینٹ چڑھ رہے ہیںمگر عالمی اداے انسانی حقوق کے نام پر اپنے مفادات کی خاطر اقدامات کرتے ہیں مگر جن مظلوم خطوں کو زیادہ توجہ کی ضرورت ہے وہاں ظالموں ، آمروں اور جابروں کی پشت پناہی کرتے ہیں ۔ ہم عالمی سامراج کی سرپرستی میں صیہونی فوج کی جانب سے چھ فلسطینیوں کی شہادت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیںاور مشرق وسطیٰ میں جب تک مسئلہ فلسطین فلسطینی عوام کی اُمنگوں کے مطابق حل نہیں ہوگا کبھی امن نہیں آئیگا۔آخر میں انہوں نے کہاکہ ایک طرف اقوام متحدہ آج کے روز بین الاقوامی ورثہ اور اس کے تحفظ کا پیغام دیتا ہے مگر دوسری طرف ہزاروں سالوں کی تہذیب و تمدن کو اجاڑ دیاگیااس پر مکمل خاموشی؟اس سے بڑا دوغلا پن کیا ہوگا جس کی جتنی مذمت بھی کی جائے ۔