اسلام کے عادلانہ نظام کیلئے جدوجہد کوجاری رکھاجائے، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی
نواسہ رسول ۖحضرت امام حسین نے ناجائزحکمرانی کوماننے سے انکار کردیا، قائد ملت جعفریہ پاکستان
واقعہ کربلا میں اِس قدر ہدایت و رہنمائی اور جاذبیت ہے کہ وہ ہر دور کے ہر انسان کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے،یوم عاشور پر پیغام
راولپنڈی /اسلام آباد5جولائی 2025( جعفریہ پریس پاکستان)محرم الحرام1447ھ کے یوم عاشور پر قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ یزید کا دور ایسادور تھا جس میں احکام اسلام کو کھلونا بنا دیا گیا، اطاعت خداوندی کو ترک کر دیا گیا، شیطان کی پیروی کو اپنا نصب العین بنا لیاگیا، عدل اجتماعی کے تصور کا خاتمہ کر دیا گیا، بنیادی انسانی حقوق سلب کرلیے گئے ، معاشی و سماجی ناانصافی قائم کر دی گئی، بدعتیں زندہ کردی گئیں، فحاشی وعریانی کو فروغ دے دیا گیااور قومی خزانے کو اپنے ذاتی و گروہی مفادات و مقاصد کے لیے استعمال کیاجانے لگا۔اس طرح شریعت محمدی ۖ کا حقیقی چہرہ اورحلیہ بگاڑا جا رہا تھاکہ محسن انسانیت’ نواسہ رسول ۖنے ناجائز حکمرانی کوماننے سے انکار کردیا۔ اسلامی اصولوں اور بنیادی انسانی حقوق کی نفی پر مبنی جابرانہ نظام کو تسلیم نہ کرتے ہوئے اوپرے کلچر اور تہذیب کویکسرٹھکرا دیا اور اصلاح امت ، معروف (نیکی) کو پھیلانے اورمنکر (برائی) کومٹانے کے لیے مدینہ سے ہجرت اختیار کی اور اس کٹھن اورمشکل راستے میں جتنی بھی تکالیف وصعوبتیں پیش آئیںخندہ پیشانی سے برداشت کیں،کربلا کے سفر کے دوران اپنے قیام کے اغراض و مقاصد اور لائحہ عمل کے بارے میں واشگاف انداز میں اظہار کیا اور موت جیسی اٹل حقیقت کے یقینی طور پر رونما ہونے کے باوجود بھی موقف سے پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہ ہوئے حتی کہ اعزّاواقربااورجانثاران کے ساتھ شہادت کی سعادت کو بھی قبول کرلیا۔
علامہ ساجد نقوی نے کہاکہ کربلا ایک کیفیت’ جذبے’ تحریک اور غیر متزلزل عزم کا استعارہ بن چکی ہے۔واقعہ کربلا میں اس قدر ہدایت’ رہنمائی اور جاذبیت ہے کہ وہ ہر دور کے ہر انسان کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔اس واقعہ کے پس منظر میں نواسہ رسول ۖکی پرخلوص جدوجہد’ آفاقی اصول اور پختہ نظریات شامل ہیں اگرآج کے دور میں نظام اسلام کے نفاذ میں ہیلے بہانے تراشے جائیں ، خلاف شریعت قانون سازی کی جائے ،عدل و انصاف ناپید ہو جائے ،شہری مذہبی و بنیادی حقوق پامال کئے جائیں ،قرآنی احکامات اور سنت رسول پر عمل کرنے سے گریز کیا جائے اور ظلم ،تجاوز ،عریانی و فحاشی جیسی برائیوںکو دور دورہ ہو تو سیرت حسین ابن علی پر عمل کرتے ہوئے ایسے فاسد نظام کی اصلاح کیلئے قیام اور جدوجہد کی جائے ۔
آئیے ہم عہد کریںکہ اپنے کردار کو امام حسین اور ان کے باو فا اصحاب و انثار کی روشنی میں ڈھالنے کی کوشش کریں گے اورامام حسین کی جدوجہد سے استفادہ کریں گے اور امام کی جدوجہد سے رہنمائی لیتے ہوئے معاشرے کی اصلاح کا فریضہ انجام دیں گے۔آخر میں قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد نقوی نے کہاکہ ملک بھر میںجہاں عزادار مظلوم کر بلا حضرت امام حسین اور اْن کے رفقاء کی یاد منارہے ہیں وہیں پر اسلامی ایران پر جنگ مسلط کرنے ، فلسطین و غزہ کے مظلوم ،معصوم بچوں،خواتین ،مرد و جواں اور بوڑھوں پر ہونے والے ظلم و ستم اور نشل کشی کو بھی یاد رکھتے ہوئے سامراجی و طاغوتی قوتوں کیخلاف بھر پور آواز احتجاج بلند کی جائے ۔