جعفریہ پریس۔ پشاورحیات آباد میں نمازجمعہ کے دوران خودکش حملوں کے نتیجہ میں 20 سے زائدبے گناہ نمازیوں کے قتل عام کے خلاف دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان قم المقدسہ میں علماء کرام کا ہنگامی اجلاس کا منعقد کیا گیا۔ ہنگامی اجلاس میں مجلس نظارت، مجلس عاملہ اورکابینہ کے اراکین سمیت کثیرتعداد میں معزز علماء کرام نے شرکت کی۔
جعفریہ پریس کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں شریک علماء کرام نے سانحہ شکارپورکے بعد ایک بارپھر حیات آباد پشاور کی امامیہ جامع مسجد میں دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ،انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیرستان میں جاری ضرب عضب آپریشن کے دائرہ کار کو وسیع کرکے ملک بھر میں دہشت گردوں کا تعاقب کیا جائے ۔
علماے قم نے کہا کہ یکے بعد دیگرے سانحات شکارپوراورپشاور قومی ایکشن پلان پر سوالیہ نشان ہے ،شرکاء اجلاس نے ملک کی جاری صورتحال پر شدید غم وغصے کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ سانحہ شکارپور و پشاور حکومتی نااہلی اور اور ملک دشمن پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔قومی ایکشن پلان کے باوجود شیعت کا قتل عام تشویش ناک ہے ،انہوں نے مطالبہ کیا کہ سزا یافتہ قاتلوں اوردہشت گردوں کی پھانسیوں پرعمل درآمد کویقینی بنا کربلاتفریق تمام دہشت گردوں اوران کے سہولت کاروں کوعبرت کا نشان بنایا جائے۔آخرمیں علماء قم نے شہداء کے خانوادوں سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔
اس موقع پرنمائندہ قائد ملت اوردفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان قم کے مہتمم علامہ مظہر حسین حسینی نے اعلان کیا کہ قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد نقوی کی طرف سے اعلان کردہ سہ روزہ سوگ پراتوار کوقم میں بھی عمومی احتجاجی جلسہ کا انعقاد کیا جائے گا-