• کسانوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پرحل کیا جائے علامہ شبیر میثمی
  • “شہدائے جے ایس او پاکستان کی قربانیوں اور انکی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔” مرکزی صدر
  • ہم مسلسل گلگت، بلتستان کے عوامی مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہیں علامہ شبیر میثمی
  • ایرانی صدر کی اقتداء میں نماز مغربین شیعہ علماء کونسل کے رہنماؤں کی ملاقات
  • اسلامی تحریک پاکستان کے وفد کا گلگت بلتستان کا دورہ
  • غاصب ریاست مکڑی کے جال سے بھی کمزور ہے علامہ عارف حسین واحدی
  • نوشکی قومی شاہراہ پہ مسافر بسوں پر حملہ افسوسناک ہے علامہ شبیر میثمی
  • قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی کی اپیل پر ملک بھر میں القدس ریلیوں کا انعقاد
  • قائد ملت کی اپیل پر جمعۃ الوداع یوم القدس کے عنوان سے منایا جائے گا علامہ شبیر میثمی
  • اسلام آبادپولیس کا عزاداروں پر شیلنگ،تشدد اور مقدمہ بلاجوازہے ، علامہ شبیر میثمی

تازه خبریں

ہمیں بلا تفریق مسلک ومذہب پاکستان کے لئے سوچنا چاہیے کیونکہ اگرملک ہے توہم ہیں ،علامہ سید افتخار حسین نقوی

  جعفریہ پریس – پاکستان کی معروف علمی شخصیت ، تحریک جعفریہ پاکستان پنجاب کے سابقہ صدراوراسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے رکن علامہ سید افتخار حسین نقوی کے اعزازمیں دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان قم المقدسہ کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں پاکستان کی موجودہ صورتحال پرمعزز مھمان نےسیر حاصل گفتگو کی – اجلاس میں دفتر قائد ملت جعفریہ کی مجلس نظارت ، مجلس عاملہ اور کابینہ  سمیت کارکنان نے شرکت کی – اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا بعد ازآں نمایندہ قائد ملت جعفریہ پاکستان اور دفتر قم المقدسہ کے مہتمم علامہ مظھرحسین حسنیی صاحب نے تحریک جعفریہ پاکستان پنجاب کے سابقہ صدر ، اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے رکن ، امام خمنیؒ ٹرٹسٹ کے مہتمم اورسچ ٹی وی کے چیئرمین علامہ سید افتخار حسین نقوی کو خوش آمدید کہا اوردفترمیں تشریف آوری پران کا شکریہ ادا کیا –
پاکستان کی موجودہ سیاسی اجتماعی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ سید افتخار حسین نقوی نے کہا کہ پاکستان اس وقت مشکل ترین حالات سے گزر رہا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ان حالات کو بین الاقوامی تناظرمیں دیکھیں کیونکہ جب تک اصل بیماری کا پتہ نہ ہوتو علاج ممکن نہیں ہوتا- انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کی پشت پناہی میں دشمنان اسلام اور استعماری قوتوں نے اسلامی دینا کو ٹکڑوں میں تقسیم کیا اور اسی طرح جو ابھی مسلمانوں کےحصے بچے ہیں ان کو مزید ٹکڑوں میں تقسیم کیا جا رہا ہے، اب موجودہ پاکستان کو شمالی پاکستان کی طرزپر مزید ٹکڑوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی بھاگ ڈور وڈیروں اور جاگیرداروں وسرمایہ داروں پر محیط  ہے جن کا  ہدف قوم و ملت کو جھالت، غربت میں رکھنا ہے اوریہی لوگ اپنے مفادات کے لیے پاکستان دشمن قوتوں کا ساتھ دے ر ہے ہیں – امریکہ، اسرئیل اورھندوستان اس وقت پاکستان کے تین مشترکہ دشمن ہیں –
۔ سچ ٹی وی کے چیئرمین نے کہا کہ پاکستان کو میڈیا بھی بچا سکتا ہے اگرچہ پاکستانی میڈیا کو بھی خریدا جا رہا ہے۔ انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ آپ میڈیا ئی خبروں کو سطحی اور معمولی نگاہ سے نہ دیکھیں بلکہ عمیق نگاہ کے ساتھ خبروں پر صحیح اور اصلی تجزیہ وتحلیل کریں۔ یہ دفتر قائد ملت جعفریہ قومی دفتر ہے یہاں سے قوم کو صحیح معلوماتی تجزیہ وتحلیل ملے اس پر خاص توجہ دیں – تحریک جعفریہ پاکستان پنجاب کے سابقہ صدرنے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح ایک شیعہ خوجہ خاندان سے تعلق رکھتا تھا اورخوجہ خاندان کی رسم ہے جب بھی کوئی بچہ ان کے ہاں پیدا ہوتا ہے اسکو سورہ یسن اورمختلف ادعیہ کی تلاوت سناتے ہیں تعالیم اسلامی پر خاص توجہ دی جاتی ہے یہی  وجہ ہے کہ جب ہم قائد اعظم کے فرما ن و گفتگو کا مطالعہ کرتے ہیں تو ایسے لگتا ہے کہ ان کے اقوال امام خمیی ؒ کے اقوال  کی کاپی ہیں اور جب امام خمینی ؒ کی گفتگو و اقوال کا مطالعہ کرتے ہیں تو ایسے لگتا ہے آپ قائد اعظم کی بات کر رہے ہیں در حقیت دونوں ( قائد اعظم اور امام خمینی ) آئمہ اھل بیت علیھم اسلام کے ترجمان تھے  اور آئمہ کے اقوال و احادیث کی روشنی میں  گفتگو کرتے تھے –
اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے رکن نے نے کہا کہ ہمیں بلا تفریق مسلک و مذ ہب پاکستان کے لئے سوچنا چاہیے کیونکہ اگر ملک ہے تو ہم ہیں۔ ہم جب حزب اللہ کے عظیم لیڈر سید حسن نصراللہ کی طرف دیکھتے ہیں تووہ لبنان کی ندی نالوں کی بات کرتے ہیں اسی وجہ سے حن نصراللہ ایک اعظیم لیڈر ہیں جس سے دشمن کو خوف طاری رہتاہے۔
۔  اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے رکن نے طالبان ، حکومت مذاکرات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ طالبان ایک نظریہ ہے جس کا تسلسل خوارج سے جا ملتا ہے ،جن کے بارے میں علامہ طاھر القادری نے ایک مفصل کتاب لکھی جس میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ ان کا تسلسل خوارج کے نظریات سے جا ملتا ہے- طالبان کوئی بڑا گروہ نہیں ہے فقط مسلح اور خودکش حملہ آور ہونے کی وجہ سے خوف و ہراس طاری ہے اور لوگوں  کا ناحق خون بہایا جا رہا ہے ۔ ان حالات میں ہم اپنے آپکو کمزور مت سمجھیں،  دشمن  شیعہ قوم سے خوف زدہ ہے،ہمیں اپنے خبری سسٹم کو تیز کرنا چاہیے اور زمان وحال کو مد نظر رکھ کرعالمی تناظرمیں کام کرنا چاہیے ۔