ہم نے اپنے سابقہ اعلامیہ جاری کردہ 12جون2020ءمیںناقابل ِتردیداورمضبوط دلائل کے ساتھ یہ ثابت کیا تھا کہ پاکستان میں کورونا وائرس زائرین کے توسط سے نہیں پھیلابلکہ پھیلنا ممکن ہی نہیں۔کیا یہ حقائق پیش نظر نہیں کہ زائرین ایک گیٹ سے نکل کر دوسرے گیٹ سے حکومت کی تحویل /قید میں چلے جاتے تھے اور ہر زائر ڈیڑھ سے دو ماہ تک حکومت کے نام نہاد قرنطینہ سنٹرز میںتحویل/ قید رہنے کے بعدبھی اپنے گھر میں منتقلی پر مزید دو ہفتے تک قرنطینہ میں رہنے پر مجبور ہوا۔
اِن واضح حقائق کے باجودروزنامہ جنگ کے سینئر صحافی /کالم نگار نے اپنے کالم لاک ڈاﺅن یا تباہی مورخہ13جون 2020ءمیں یوں تحریر کیا :
” پھر جب ایران میں بھی کورونا وائرس پھیل گیا اور پاکستان، چین و ایران کے مابین گویا سینڈوچ بن گیا، تب تو ہماری حکومت کو سب کام چھوڑ کر اس کی طرف توجہ دینا چاہئے تھی لیکن اس وقت بھی کوئی تیاری نہیں کی گئی۔الٹا ہماری حکومت نے ایران سے بعض وفاقی وزیروں اور مشیروں کے دباﺅ پر سینکڑوں کی تعداد میں متاثرین کو قرنطینہ میں بھیجے بغیر ملک میں پھیلا دیا ۔“
جب زائرین کے ذریعے کوروناپھیلنا ممکن نہیں تو یہ کون لوگ ہیں جن کو ملک میں پھیلا کر اُن کے ذریعے کورونا پھیلایا گیا اور یہ کرتوت کس نے انجام دیا؟ََ؟؟
منجانب : دفتر شیعہ علماءکونسل پاکستان
16جون2020ئ