جعفریہ پریس – کالعدم تنظیم کے رکن اکرام الحق عرف لاہوری کو آج صبح ساڑھے چھ بجے تختہ دار پر لٹکا دیا گیا، اکرام الحق لاہوری کو یہ پھانسی لاہور کی معروف جیل کوٹ لکھپت میں دی گئی۔ اکرام الحق کو 8 جنوری بروز جمعرات کو تحتہ دار پر لٹکایا جانا تھا مگر مقتول کے لواحقین کی جانب سے راضی نامہ پیش کئے جانے کی وجہ سے عین وقت پر اس کی پھانسی ٹل گئی تھی جب اسے تختہ دار پر چڑھایا جا رہا تھا۔ راضی نامہ موصول ہونے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ نے معاملہ دوبارہ ٹرائل کورٹ بھجوا دیا تھا۔ مجرم اکرام الحق لاہوری نے 2001ء میں شورکوٹ کے علاقے میں فرقہ ورانہ واردات کے دوران ایک شخص نیئر عباس کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا جس پر 2004ء میں فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے اسے سزائے موت سنائی تھی۔ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے اپیلیں خارج ہونے کے بعد صدر مملکت نے بھی رحم کی اپیل مسترد کر دی تھی جس پر اس کے ڈیتھ وارنٹ جاری کئے گئے لیکن مقتول کے لواحقین کے ساتھ صلح ہونے پر وہ تختہ دار پر لٹکنے سے بچ گیا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے مقتول کے تمام لواحقین کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے کے قانونی تقاضے پورے نہ ہونے پر راضی نامے کو مسترد کرتے ہوئے منگل کو اکرام الحق کے دوبارہ ڈیتھ وارنٹ جاری کر دئیے تھے جس پر آج عمل درآمد کر دیا گیا۔ پھانسی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کر دی گئی جو اسے لے کر شورکوٹ روانہ ہو گئے۔
واضح رہے کہ یہ صلح نامہ قاتل و مقتول کے بعض ورثاء کے مابین انجام پایا تھا اور ملت جعفریہ کے قومی پلیٹ فارم کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں تھا تاہم بعض میڈیائی ذرائع غلط انداز سے اسے دو جماعتوں کے مابین صلح نامہ قرار دے رہے تھے جو سراسر بہتان تھا جس کی قومی پلیٹ فارم نے بروقت تردید کی تھی جبکہ اکرام الحق لاہوری کوبھی اکرم لاہوری گردانا گیا تھا جوکہ سکھر جیل میں ہے