جعفریہ پریس – شیعہ علماء کونسل پاکستان خیبر پختونخوا کے صدر علامہ محمد رمضان توقیر نے کہا ہے کہ سزائے موت کے قانون کو ختم کرنے کے سبب آج دہشت گرد بغیر کسی خوف و خطر اپنی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے پرامن علاقے پروا میں اہل تشیع کے قتل عام کا آغاز گہری سازش کی کڑی نظر آتا ہے۔ جو دہشت گردوں کی طرف سے ڈیرہ اسماعیل خان کی انتظامیہ کیلئے وارننگ ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک میں اہل تشیع افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہوں نے صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک بار پھر فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے کی سازش کو بے نقاب کرکے فوراً قاتلوں کو گرفتار کرکے ڈیرہ اسماعیل خان کو فرقہ واریت کی آگ میں دھکیلنے سے بچایا جائے۔
علامہ محمد رمضان توقیر نے مزید کہا کہ پورے پاکستان میں شیعہ نوجوانوں، علماء اور شخصیات کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے جو کہ ملت جعفریہ کو دیوار سے لگانے کی سازش ہے، جو کبھی پوری نہیں ہوگی۔
صدرشیعہ علماء کونسل پاکستان خیبر پختونخوا نے کہا کہ مرکزی اور صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں۔ یہ سب کچھ قرآن پاک کی تعلیم سے روگردانی کا نتیجہ ہے کہ حکوت نے سزائے موت کو ختم کرکے قرآن کی مخالفت کی، جس کی سزا معصوم و نہتے عوام بھگت رہے ہیں۔
علامہ محمد رمضان توقیر نے کہا ہے کہ آئے روز اغواء برائے تاوان، قتل و غارت گری اور دہشتگردی آزادی سے ہو رہی ہے۔ خدا کی زمین پر فساد پھیلانے والے یہ لوگ نہ ہی اسلام کی خدمت کر رہے ہیں اور نہ ہی پاکستان کی بلکہ یہ لوگ بیرونی ہاتھوں کے آلہ کار بن کر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔
صدرشیعہ علماء کونسل پاکستان خیبر پختونخوا نے ملت جعفریہ سے اپیل کی ہے کہ آپ صبر و تحمل سے پاکستان کو ٹکڑے کرنے کی سازش کو ناکام بنائیں اور حکومت کو متنبہ کیا کہ ظلم کی ایک حد ہوتی ہے۔ اگر نوجوانوں کا کنٹرول عمائدین کے ہاتھوں سے نکل گیا تو حکومت کیلئے مشکلات پیدا ہوں گی۔ انہوں نے تمام مسالک کے علماء سے اپیل کی کہ منفی سوچ کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔