• حکومـــت بجــٹ میں عوامی مسائــل پر توجہ دے علامہ شبیر حسن میثمی
  • جی 20 کانفرنس منعقد کرنے سے کشمیر کےمظلوم عوام کی آواز کو دبایانہیں جا سکتا
  • پاراچنار میں اساتذہ کی شہادت افسوسناک ہے ادارے حقائق منظر عام پر لائیں شیعہ علماء کونسل پاکستان
  • رکن اسمبلی اسلامی تحریک پاکستان ایوب وزیری کی چین میں منعقدہ سیمینار میں شرکت
  • مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان کا ملتان و ڈیرہ غازی خان کا دورہ
  • گلگت بلتستان کے طلباء کے لیے عید ملن پارٹی کا اہتمام
  • فیصل آباد علامہ شبیر حسن میثمی کا فیصل آباد کا دورہ
  • شہدائے جے ایس او کی قربانی اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا مرکزی صدر جے ایس او پاکستان
  • علامہ شبیر حسن میثمی سے عیسائی پیشوا کی ملاقات
  • کارکنان ملک گیر ورکر کنونشن کی تیاری کریں ڈاکٹر علامہ شبیر حسن میثمی

تازه خبریں

برما،حلب سمیت ظلم جہاں بھی ہو قابل مذمت،ظلم و زیادتی کو روکنے کیلئے جدوجہد ضروری ہے قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی

برما،حلب سمیت ظلم جہاں بھی ہو قابل مذمت،ظلم و زیادتی کو روکنے کیلئے جدوجہد ضروری ہے ، علامہ ساجد نقوی امہ کے مسائل کا حل مفاہمت اوراتحاد میں مضمرہے اور او آئی سی اسلامی دنیا کے مسائل کے حل اور بیرونی مداخلت کے خاتمے کیلئے غیر جانبدارانہ کردار ادا کرے، قائد ملت جعفریہ پاکستان اسلام آباد19 دسمبر 2016 ء (دفتر قائد )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ ظلم برما ،حلب سمیت ظلم و زیادتی جہاں بھی ہو قابل مذمت ہے، ہم ہر قسم کے ظلم و تشدد اور جارحیت کی اوربے گناہ لوگوں کے قتل کی مذمت کرتے ہیں، اسلامی ممالک میں بیرونی مداخلت کے خاتمے کیلئے او آئی سی کو غیر جانبدارنہ کردار ادا کرنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے برما ، حلب کی صورتحال ، اسلامی ممالک میں غیر یقینی کیفیت اور اس حوالے سے ذرائع ابلاغ میں ہونیوالے تبصروں، تجزیوں اورخبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہاکہ ظلم جہاں بھی ہو وہ قابل مذمت ہے، برما ، حلب، سمیت دنیا کے کسی بھی کونے میں کوئی بے گناہ موت کے گھاٹ اتارا جائے یا اس پر تشدد کیا جائے وہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ اسلامی ممالک میں جاری بدامنی، ظلم و تشدد روکنا ضروری اور لازم ہے کیونکہ یہ ظلم و جبر جس بھی جانب سے کیاگیا، جو قوتیں بھی اس کے پیچھے کارفرما ہیں یا جو بھی اس کا محرک و موجب ہے اس کو روکنے کی جدجہد ضروری ہے ۔انہوں نے کہاکہ عالم اسلام میں آئے روز نئے مسائل جنم لے رہے ہیں ، اور باہمی تنازعات کے پرامن حل کیلئے او آئی سی معرض وجود میں آئی تھی اور اسے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ، پورا عالم اسلام اضطراب کی کیفیت سے دوچار ہے ، ظلم وتشدد اور خون ہرطرف نظر آرہاہے مگر باہمی تنازعات کے حل کے مشترکہ پلیٹ فارم (اوآئی سی) کا کردار کہیں نظر نہیں آرہا ۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے زور دیتے ہوئے کہاکہ او آئی سی کواپنی ذمہ داریوں کومدنظر رکھتے ہوئے مسائل کے حل کیلئے آگے آنا ہوگا، مسلم امہ کو اپنے مسائل خود ہی حل کرنا ہونگے ۔ اگر واقعی مسلم حکمران یا ذمہ داران اسلامی دنیا میں پائیدار امن کے چاہتے ہیں تو پھر اختلافات بھلا کر اوآئی سی کو دوبارہ متحرک اور فعال بنائیں کیونکہ بیرونی مداخلت باہمی مشاورت اور اتحاد کے بغیر ختم نہیں کی جاسکتی ۔ حالیہ صورتحال کا فائدہ صرف اسلام دشمن قوتیں اٹھا رہی ہیں ۔ اسلام انسانیت، امن و بھائی چارے اور امن کا دین ہے ، انہی اصولوں کی بنیاد پر ایک دوسرے کی رائے کا احترام کرتے ہوئے اسلامی دنیا میں امن کا قیام ممکن بنایا جاسکتاہے ۔