تازه خبریں

ایران امریکہ مذاکات اس وقت اہم ثابت ہونگے جب برابری کی بنیاد پر ہونگے قائد ملت جعفریہ

جناب میثم تمار کی شخصیت قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی

جناب میثم تمار علم کی جستجو میں حضرت علی ؑ کی محفل میں شریک رہتے، علامہ ساجد نقوی
 میثم تمار جنکی کنیت ابو سالم تھی اور جنہیں گوہر نایاب سمجھتے ہوئے امیر المومنین  نے غلامی سے نجات دلاکر آزاد کیا
 راہ حق میں ہر قسم کی سختیاں اور کٹھن حالات کا مقابلہ کرنا علی ابن ابی طالب کے پیرو کاروں کا شیوہ رہا ہے ، قائد ملت جعفریہ
راولپنڈی / اسلام آباد29 جون2024   ء  (   جعفریہ ااسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب  کے جانثار اورمخلص ساتھی جناب میثم تمار کی شہادت (22 ذی الحجہ )کے موقع پر ایک بیان میں کہا کہ دین خدا کی نصرت و پیروی میں اہل بیت پیغمبر ۖ  کے ساتھ اپنے خلوص و وفاداری کا عملی طور پر اظہار کرتے ہوئے راہ حق میں ہر قسم کی سختیاں اور کٹھن حالات کا مقابلہ کرنا علی ابن ابی طالب کے پیرو کاروں کا شیوہ رہا ہے یہی وجہ ہے کہ تاریخ اسلام نے ایسے برگذیدہ افراد جنہوں نے ظلم اور ظالم سے نہ صرف نفرت و بیزاری ظاہر کی بلکہ اس راہ میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کردیئے’  کا تذکرہ سنہری حروف کے ساتھ درج ہے۔ علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ جناب میثم تمار مسجد کوفہ کے باہر کھجوریں بیچا کرتے تھے تاہم حضرت علی  سے مسلسل فیض حاصل کرتے رہے اور علم کی جستجو میں حضرت  کی محفل میں شریک رہتے انکے اخلاص اور منزلت کے سبب انکی کھجور کی دکان پر انکی عدم موجودگی امیر المومنین خود موجود ہوتے۔چنانچہ انکے مطابق ایک بار میں نے دیکھا کہ میرے مولا   ایک بیابان میں میرے سامنے اشعار پڑھے کہ ”میرے دل میں بہت سے درد ہیں جب میں تنگ دل ہوتا ہوں تو اپنے ہاتھ سے زمین کو کھودتا ہوںاور اپنے درد زمین سے بیان کرتا ہوںاور انہیں اس میں چھپا دیتا ہوںزمین سے جو گھاس اگتی ہے اس کا بیج میرا بویا ہوا ہے یعنی اس بیج میں میری آہ اور سوز و گداز ہے”۔علامہ ساجد نقوی کے مطابق جناب میثم تمار جنکی کنیت ابو سالم تھی اور جنہیں گوہر نایاب سمجھتے ہوئے امیر المومنین  نے غلامی سے نجات دلاکر آزاد کیا اور یہ خبر دی کہ  ”میرے بعد عنقریب حق کی حمایت کی پاداش میں تمہیں گرفتار کرکے سولی پر لٹکایا جائے گا اور نیزے سے مارا جائے پس جب تیسرا دن ہوگا توتمہارے ناک اور منہ سے خون جاری ہوگا جس سے تمہاری داڑھی خضاب ہوگی اس خضاب کا انتظار کرو پس تجھے عمر و بن حریث کے گھر کے دروازے پر کھجور کے تنے پر سولی لٹکایا جائے گا” اور ایثار و اطاعت کے پیکر جناب میثم تمار اسی درخت کے قریب آکر نماز پڑھا کرتے اور کہتے  ”اے کھجور کے درخت تجھے برکت نصیب ہو میں تیرے لئے خلق ہوا ہوں اور تجھے میرے لئے غذا دی گئی”۔