بزرگ کی رائے نوجوان کی تلوارسے زیادہ طاقت ور ہوتی ہے ۔یہ اس دور کی بات ہے جب جنگ تلوار کے ذریعہ ہوتی اور تلوار جنگ میں میدان کا محور و مرکز ہو اکرتی تھی بلکہ جنگ کی فتح کا انحصار اس تلوار پر ہوتا تھا ۔یہ کہاوت ہے, کہاوت میں الفاظ اہم نہیں بلکہ اس کا قاعدہ اور فارمولا اہم ہوتاہے ۔لہذا اس دور میں تلوار سے زیادہ طاقت ور چیز تجربات کی روشنی دینے والی ہدایت ہے جسکی بنیاد پر تلوار چلائی جائے اگر تلوار کو چلایاجائے اور اس کی سمت معین نہ ہو تو اس تلوار میں فتح کی نوید تو درکنار بلکہ شکست کی شرمندگی لے کر واپس لوٹے گی ۔اس تلوار کے ساتھ بے شک نوجوان کی جوانی کی طاقت اور خون ہی کیوں نہ ہو۔جنگ کرنے والے بہت بڑی طاقت و رگروہ کیوں نہ کررہیں ہوں۔توبھی اسلام کی فتح چاہے تو بزرگوں کی ہدایات اور تجربات کو بروئے کار لانا ہوگا ۔ہمارے بزرگوں نے بھی اس ذمہ داری کا احساس کیا ہے اور اس پُر فتن دور کو سمجھا اور سمجھ کر اس کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے شب و روز انتھک محنت کی ۔ اس وقت امت مسلمہ کے نوجونوں کو اپنے جذبات کے اوپر عمل کرنے کی بجائے قوم و ملت کے بزرگوں کا دامن تھامناہوگا تاکہ اسلام کی اس پُر آشوب دور کے فتنہ سے نبرد آزما ہو سکے ۔جیسا کہ مصر میں موجود فتنہ کی بر وقت نشاندہی کی گئی کہ مصری فوج کے ہاتھوں تین سو تک مظاہرین ایک دن میں ہلاک ہوئے تھے اس کے بارے میں رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے عید کے خطبہ میں ہی خطرہ ظاہر کیا تھا کہ مصر خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے اگر حالات کنٹرول نہ ہوئے۔ تمام فریقین کو مل بیٹھ کر ان مسائل کا حل کرنا چاہئیےاو ر یوم القدس کے حوالے سے بھی آپ کا بیان قابل تحسین ہے جس میں کہا گیا کہ
’’ یوم القدس ایک قوم کے زندہ ہونے کی علامت !جمعۃ الوداع یوم القدس حقیقت میں ایک بہت ہی عظیم دن تھا۔اُس دن گرم موسم میں روزے کی حالت میں مرد و زن خصوصاً باحجاب خواتین اپنے بچوں کو گود میں لیے اِن مظاہروں اور ریلیوں میں شریک ہوئیں۔جب ایک قوم کو چاہے کہ اپنے زندہ ہونے کو ظاہر کرے اور اپنی ہمت و حوصلے کو جوکسی خاص گروہ وجماعت سے مخصو ص نہیں ہے ،ثابت کرے تو وہ ایسے ہی مقامات ہوتے ہیں۔خداوند عالم اپنی برکتوں کو آپ پر نازل فرمائے اور آپ کی روز افزوں عزت آبرواور ترقی کو آپ کیلئے زیادہ کرے اور ہمارے اعلیٰ حکام کو آپ کی خدمت کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے‘‘
اب موجودہ دور میں امت مسلم کو در پیش چیلنج کے لیے امت مسلمہ کے عظیم لیڈر رہبر المسلمین کے امت کے نوجوانوں کے نام اہم پیغام کو اس ضمن میں مطالعہ کرتے ہیں جب کو ئی دشمن اسلام، اسلام کے مقدسات یا شخصیات یا شعائر کی توہین کرتاہے تو اس کے جواب میں اسلامی سربرہان کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اس کا منہ توڑ جواب دیں ۔ ان میں سے ایک جواب اپنی قوم کو بیدار دکرنا اور ان کو اپنی ذمہ داریوں سے آگاکرنا ہے ہوتاہے جس طرح ہادیان بر حق کا طریقہ اور اسلو ب رہاہے ۔ اسلامی انقلاب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا ’’یورپ اور شمالی امریکہ کے جوانوں کے نام پیغام ‘‘اسلامی مملکت کے سربراہ کے ناطے بہت اہمیت کا حامل ہے جس میں انہوں نے اپنی اصل ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے کہ آپ رہبر المسلمین ہیں ۔ فرانس میں توہین امیز خاکوں کا مسئلہ ہو یا اس قسم کی کوئی دوسری قبیح حرکت اس کا سرتوڑ جواب رہبر المسلمین نے مصمم ارادے کے ساتھ عملی جامہ پہنانے میں سرگرم ہیں یہ اسلام کا حکم ہے اور یہ ہی آیت۔۔۔ روح اللہ خمینی کا طریقہ تھا جب سلمان رشدی ملعون نے گستاخی کی تھی امام خمینی نے واجب القتل ہونے کا فتوی صادر فرمایا تھا اور آج ان کا نائب بھی اسی ذمہ داری کو ادا کر رہیں ہے۔
’’امت مسلمہ کے نوجوانوں کو چاہے کہ پہلے اصل محرکات اور پروپیگنڈے کے بارے میں بنیادی وجوہات سے واقفیت حاصل کریں پھر اسلام کے اصلی اور بنیادی ماخذ کی طرف رجوع کریں اور اسلام کوقرآن اور بانی اسلام کی سیرت طیبہ کی روشنی میں اسلام ناب اور اصلی چہرے کو دنیا کے سامنے پیش کریں ۔جس کو عقل و دلیل سے مانتے ہیں اسی کو پیش کریں ۔اور دشمن کو حقائق سے آگاہ کریں چونکہ سید علی خامنہ ای نے دشمن کی شناخت پر اس پیغام سےپہلے بھی اپنے خطبات میں بہت زیادہ زور دیا ہے اور دشمن کے فتنہ و فساد کو سمجھنے اور اس کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی ہدایات دی ہے ۔
جن افراد نے اسلام کے نام کوبد نام کر دیا اوراسلام کے اصلی چہرے کی بجائے اپنے مرضی اور جذبات کو پیش کرتے ہے ۔ امام خامنہ ای نے ان منطق اور دلیل کے جواب دینے کا اعلان کیا یعنی یورپ اور شمالی امریکہ کے تمام جوانوں کے نام ایک دور رس اور دور اندیشی والی سوچ و فکر دینے تہیہ کیا نہ صرف ان جوانوں بلکہ حقیقت میں پوری امت مسلمہ کے لیے زریں اصولوں کو بیان کیا گیا جس کی آج کے دور میں ضرورت ہے ۔اس سے ہمارے جوان اپنی مذہبی و دینی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اس پر عمل پہراہونے کی سعی دائمی کریں۔
انقلاب اسلامی اس حوالے اس دور کے نئے پرپیگنڈوں کا منہ توڑ جواب دے رہا یہ سعادت صرف ایران کو ہی ہوئی جیساکہ خاکوں کا جواب خاکوں کے ذریعہ دینے کا اعلان کیا ہے ۔
نوجوانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس خطبہ کا کماحقہ مطالعہ کریں اور وقت کی نزاکت کو سمجھنے کی کوشش کریں کیونکہ رہبر معظم نے دنیابھر کے حالات اور اپنی دینی و سیاسی ذمہ داریوں کو سامنے رکھتےہوئے بیان جاری کیا اور آپ کے تجربات و ہدایات پوری امت کے قابل تقلید ہے اور اس کے خدوخال کے مطابق عمل کریں ۔اگر نوجوانوں نے یہ نادر موقع بھی ضائع کر دیا تو زمانے کی لعن و طعن کے لیے تیار ہو جائے اور حضرت امیر المومنین ؑ کے فرمان کی روشنی میں ظاہر ی طور پرتو جوانوں کا جسم حرکت کر رہا مگر حقیقت میں چلتی پھرتی لاش ہے جس سے اس کی ذات کو اور معاشرے کو فائدہ نہ ہورہا وہ اسی طرح ہی ہوتاہے ۔قرآن نے بھی اسی طرح طرح کا مفہوم بیان فرمایا ہے ۔جس لہذا ہم سب کو اللہ کی طرف سے دی گئی نعمت عظمیٰ انقلاب کی شکل میں اس سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے اور استفادے کا طریقہ یہ ہے کہ ہم اس کی تعلیمات کو عملی زندگی میں لاگوکریں اور سعادت دارین حاصل کریں ۔
- گلگت و بلتستان کی عوام اس وقت شدیدمعاشی مشکلات سے دوچارہے
- حکومـــت بجــٹ میں عوامی مسائــل پر توجہ دے علامہ شبیر حسن میثمی
- جی 20 کانفرنس منعقد کرنے سے کشمیر کےمظلوم عوام کی آواز کو دبایانہیں جا سکتا
- پاراچنار میں اساتذہ کی شہادت افسوسناک ہے ادارے حقائق منظر عام پر لائیں شیعہ علماء کونسل پاکستان
- رکن اسمبلی اسلامی تحریک پاکستان ایوب وزیری کی چین میں منعقدہ سیمینار میں شرکت
- مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان کا ملتان و ڈیرہ غازی خان کا دورہ
- گلگت بلتستان کے طلباء کے لیے عید ملن پارٹی کا اہتمام
- فیصل آباد علامہ شبیر حسن میثمی کا فیصل آباد کا دورہ
- شہدائے جے ایس او کی قربانی اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا مرکزی صدر جے ایس او پاکستان
- علامہ شبیر حسن میثمی سے عیسائی پیشوا کی ملاقات