تازه خبریں

حضرت ابوذرغفاری کا شمار عظیم المرتبت صحابہ میں ہوتا ہے قائد ملت جعفریہ

حضرت ابوذرغفاری کا شمار عظیم المرتبت صحابہ میں ہوتا ہے قائد ملت جعفریہ

 حضرت ابوذرغفاری کا شمار عظیم المرتبت صحابہ میں ہوتا ہے ، قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد نقوی
 جناب ابوذرغفاری کے نظریات اور افکار انتہائی پختہ تھے،موجودور میں ان سے استفادہ اشدضروری ہے ، قائد ملت جعفریہ
ابو زر غفاری نے حق و صداقت کی راہ میں لاتعداد مشکلات کا سامنا کیا، ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ وہ علم و کمال کے سبب بے شمار احادیث نبوی ۖ کے راوی قرار پائے
راولپنڈی  /اسلام آباد11 جون 2024 ئ(     جعفریہ پریس پاکستان     )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے صحابی رسول اکرم اکرم ۖ حضرت جندب ابن جنادہ ابوذرغفاری کے یوم وفات (5 ذی الحجہ) پر پیغام میں کہا ہے کہ جناب ابوذرغفاری کے نظریات اور افکار انتہائی پختہ تھے وہ اپنی مثال آپ تھے ۔ علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا حضرت ابو زر غفاری دین اسلام کی تعلیمات سے متاثر ہوکر خود خدمت پیغمبر اکرم ۖ کے پاس آکرا سلام قبول کیااور انہوں نے رسول ۖخدا کی قدر و منزلت اور فضیلت و مقام کو سب پر واضح اور آشکار کیا اور اسی پاداش میں مختلف قبائل کی جانب سے ظلم و تشدد کی طویل اور صبر آزما صعوبتیں تو برداشت کیں لیکن پایہ استقلال میں لغزش نہ آئی۔علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ تاریخ اسلام شاہد ہے کہ اعلان رسالتۖ کے بعد اولین ایام میں جن مصائب و مشکلات سے مسلمان دوچار رہے ان کا جرات و بہادری اور دلیری سے مقابلہ کرنے والوں اور ختمی مرتبت کا دفاع و تحفظ اور ان کے رحلت کے بعد حق و صداقت کا علم بلند کرنے والوں میں حضرت ابو ذر غفاری پیش پیش رہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حضرت ابوذر غفاری کی شخصیت کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ وہ علم و کمال کے سبب بے شمار احادیث نبوی ۖ کے راوی قرار پائے’  ان کی حق و سچ کے اظہار میں بیباکی اور بے خوفی کی وجہ سے انہیں یہ سند امتیاز عطا ہوئی کہ ”زمین نے کسی ایسے شخص کو اپنے اوپر اٹھایا نہیں اور آسمان نے اس پہ سایہ نہیں کیا جو ابوذر سے زیادہ سچا ہو”اورحضرت ابوذر غفاری کی عظمت ہے کہ سردار ان جنت حضرات حسنین  کریمین آپ کو چچا کہہ کر پکارتے تھے،آپ نے حق و صداقت کی راہ میں لاتعداد مشکلات کا سامنا کیا ۔قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ پیغمبر اکرم ۖ کی قربت کی وجہ سے پختہ نظریات کے حامل تھے ، خاص کر معاشی و سیاسی حوالے سے وہ ایک واضح نقطہ نگاہ رکھتے تھے ،کسی محل کے گرد چکر لگا یا کرتے تھے اور  آیہ کریمہ تلاوت کرتے رہتے جس کا ترجمہ یہ کہ ”اور جو لوگ سونا چاندی ذخیرہ کرتے ہیں اور اسے راہ خدا میں خرچ نہیں کرتے انہیں در دناک عذاب کی خوشخبری سنا دیجئے۔ جس روزوہ مال آتش جہنم میں تپایا جائیگا اسی سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پشتیں داغی جائیں گی (اور ان سے کہا جائیگا) یہ ہے وہ مال جو تم نے اپنے لئے ذخیرہ کر رکھا تھا لہذا اب اسے چکھ جسے تم جمع کیا کرتے تھے۔ سورة توبہ آیت 34/35”جن سے ان کے نظریات پر اسلامی سکالرز نے متعدد کتابیں لکھیں ان میں سے ایک کتاب الاشتراکی الزاہد” سوشلسٹ پر ہیزگار”کے نام سے بھی شائع ہوئی ان کے نظریات کیلئے ان کتب سے بھی استفادہ حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ حضرت ابوذرغفاری کوحق و صداقت کی راہ میں لاتعداد مشکلات جن میں سماجی بائیکاٹ ، حتیٰ کہ کئی بار جلاوطنی جیسے مصائب جھیلنے پڑے جلاوطنی کے وقت حضرت علی  اور حسنین کریمین نے بیرون مدینہ تک ان کی ہمراہی کی اور اسی جلاوطنی کے دوران کمسن دختر کے ہمراہ مدینہ سے فاصلے پر ربذہ کے مقام پر عالم مسافرت میں جان آفرین کے سپرد کردی ان کاجنازہ مشہور صحابی مالک اشتر نے پڑھایاجو قافلہ کے ساتھ وہاں سے گزر رہے تھے اس عظیم المرتبت صحابی رسولۖ  کو جلاوطن کرکے جس خطہ میں بھیجا گیا وہاں کے لوگ آج بھی سامراجی طاقتوں اور ان کے آلہ کاروں کے مظالم کے خلاف نبرد آزما ہیں۔