حکومت ملک میں آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے ، علامہ ساجد نقوی
عدالت عظمیٰ کا خواجہ برادران کیخلاف نیب کیس سے متعلق فیصلہ ایک اہم فیصلہ، بنیادی نکات حل طلب ہیں ، قائد ملت جعفریہ
تمام ادارے اپنا امیج اور غیر جانبداری یقینی بنائیں ،عوام کا اعتماد بحال کریں ۔
راولپنڈی /اسلام آباد 21جولائی 2020ء( جعفریہ پریس پاکستان )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے عدالت عظمیٰ کے خواجہ برادران کیخلاف نیب کیس سے متعلق 87صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ایک اہم فیصلہ ہے اور تفصیلی فیصلے میں اہم بنیادی سوالات اور نکات کی جانب توجہ مبذول کرائی گئی جس پر عمل پیرا ہو کر ہی ملک میں آئین کی بالادستی اور قانوں کی حکمرانی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے ۔عدالت عظمیٰ نے فیصلے میں کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر شہری کے ساتھ یکساں سلوک کو یقینی بنائے اور اس کی زندگی ، وقار ،عزت اور جان و مال کو مکمل تحفظ حاصل ہو، گرفتاری کا اختیار کسی کو دبانے اور حراساں کرنے کے لئے استعمال نہیں ہونا چاہیئے ۔علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ اداروں کے امتیازی رویے کے باعث اداروں کا اپنا امیج متاثر ہورہا ہے اور اس کی غیرجانبداری سے عوام کا اعتماد اٹھتا جارہا ہے جس کی نشاندہی عدالت عظمیٰ نے اپنی آبزرویشن میں کی ہے کہ ملک میں قانون اور آئین کی بالادستی کی کوششوں کو پوری قوت سے دبایا گیاہے ۔علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت ملک میں آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے۔عدالت عظمی کی آبرزویشن درست ہے کہ مہذب معاشروں میں مجرم قرار دینے کے بعد سزا شروع ہوتی ہے، ٹرائل سے پہلے یا دوران، سزا اذیت کا باعث، گرفتاری کا اختیار ظلم اور ہراسانی کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ آئین میں انسانی احترام کا حق غیر مشروط ہے، کسی بھی حالات میں ختم یا کم نہیں کیا جاسکتا۔آخر میں علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ملک میں عدل و انصاف کی بالادستی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں تاریخ ساز کردار ادا کرے گا۔