جعفریہ پریس- قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاہے کہ ملک انتہائی گھمبیرصورتحال کا شکار ہے، اچانک بیرونی بادشاہوں کی آمد اور معاہدوں نے قوم میں ابہام پیدا کردیاہے، موجودہ حکمران بے بس ہیں، قصاص کے قانون کو کس قیمت پر التواء کا شکار کیا جارہاہے، 68 دہشت گردوں کی فہرست صدر کی میز پر پڑی ہے مگر اس پر اقدام اٹھانے سے گریز کیا جارہاہے، ملک میں وسائل کی کمی نہیں ، آئین و قانون پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے تو دنیا کا سب سے ترقی یافتہ ملک پاکستان ہوگا، ہمیشہ اتحاد کیلئے اپنی توانائیاں صرف کیں، ملک میں اتحاد و وحدت کے بانیان میں سے ہیں، تمام اکابرین کے ساتھ باہمی احترام کا رشتہ ہے، ملی یکجہتی کونسل، متحدہ مجلس عمل سمیت تمام یکجہتی کے فورموں پر ہمارا کردار روز روشن کی طرح عیاں ہے۔پاکستان کو بیرونی ممالک میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے، او آئی سی اپنا کردار ادا کرے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ سے خطاب اور صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان پہلے ہی اندرونی اور بیرونی خطرات کا شکار ہے اور اب خارجہ پالیسی میں تبدیلی کی خبریں گردش کررہی ہیں اور ملک میں اچانک بیرونی بادشاہوں ،اربوں ڈالر کی آمد اور معاہدوں نے ابہام پیدا کردیاہے۔ حکمرانوں کو اب قوم کو سچ بتانا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکمران کہہ رہے ہیں کہ انہیں صرف اقتدار ملا مگر اختیار کہیں اور تھا اور موجودہ حکمران بھی فی الوقت بے اختیار ہی نظر آتے ہیں کیونکہ ملک میں قصاص کے قانون کو معطل کردیاگیاہے 68 دہشت گردوں کی فہرست صدر مملکت کی میز پر پڑی ہے سابق حکومت نے بھی سزائے موت پر عملدرآمد سے گریز کیا اور موجودہ حکمران بھی قصاص کے اسلامی قانون پر عملدرآمد سے گریزاں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایسا لگتاہے کہ طاقت کا مرکز کہیں اور ہے ۔ بتایا جائے کہ پھانسی کی سزاؤ ں پر عملدرآمد کس قیمت پر روکاگیاہے ؟۔ انہوں نے اس موقع پر صحافیوں کے مختلف سوالوں کے بھی جواب دیئے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں وسائل کی کمی نہیں ہے صرف آئین و قانون پر عملدرآمد کا فقدان ہے اگر صحیح معنوں میں آئین پاکستان پر عملدرآمد یقینی بنایائے تو جلد پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک ترقی یافتہ ملک کی صورت میں ابھر کر سامنے آسکتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ہمیشہ پاکستان اور پاکستانی قوم کے مفادات کا تحفظ کیا اور انہی کی بات کی ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اسی ملک کی خاطر مذاکرات کی حمایت کی اور واضح کیا کہ اگر آئین کے دائرہ کے اندر مذاکرات ہونگے تو اس کی حمایت کرینگے ہمیں نتیجہ خیزمذاکرات کی توقع نہیں البتہ کامیابی کیلئے دعا گو ضرور ہیں ۔علامہ ساجد علی نقوی نے مزید کہاکہ ملی یکجہتی کونسل، متحدہ مجلس عمل سمیت تمام قومی فورمز پر ہم موجود ہیں اور اتحاد کے بانیان میں سے ہیں اور اس کا کریڈٹ بھی ہم ہی کو جاتاہے پوری اسلامی دنیا میں صرف پاکستان میں عملی اتحا د کا مظاہرہ موجود ہے لیکن افسوس یہاں تکفیریوں اور شرپسندوں کی بھی کمی نہیں جو تکفیر کرکے نفرتیں پھیلاتے ہیں جانتے بوجھتے ہوئے ان کیخلاف کیوں اقدام نہیں اٹھایا جاتا؟۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو تمام اسلامی ممالک کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات قائم رکھنے چاہئیں اور کسی بھی ملک میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے اگر ایسا کیاگیا تو اس کے منفی اثرات ہمارے اپنے ملک پر پڑیں گے۔علامہ ساجد نقوی نے اسلامی بین الاقوامی تنظیم او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ اسلامی ممالک کی کشیدگی ختم کرانے کیلئے او آئی سی کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ یہ تنظیم اسی مقصد کیلئے بنائی گئی تھی ۔ انہوں نے کہاکہ متحدہ مجلس عمل کی بحالی کیلئے کوشاں ہیں جبکہ ملی یکجہتی کونسل کو بھی مزید فعال بنایا جائیگا۔