تازه خبریں

درپیش مسئلہ شیعہ و سنی تنازعہ نہیں ہے بلکہ فرقہ واریت ہے۔ جس کے خلاف اقدامات کی ضرورت ہے ترجمان دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان

                                      تاریخ  29-11-2017
ترجمان دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستاننے واضح کیاہے کہ مذہب کے نام پر گھناؤنا کھیل کھیلنے والے ایک شاخسانہ کھڑا کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں اور اس کھیل کو شیعہ و سنی تنازعہ کا نام دیتے رہے ہیں جبکہ مبینہ شیعہ و سنی تنازعہ ابتدائے اسلام سے تھا، ہے اور رہے گامگر اسے اعتدال کے دائرے میں رکھنا ضروری ہے۔
شیعہ و سنی تنازعہ اور فرقہ واریت میں فرق ہے
درپیش مسئلہ شیعہ و سنی تنازعہ نہیں ہے بلکہ فرقہ واریت ہے۔ جس کے خلاف اقدامات کی ضرورت ہے۔ مجموعہ تعزیرات پاکستان میں بہت سے قوانین موجود ہیں۔ جن کے نفاذ سے فرقہ واریت کو کنٹرول کیا جاسکتاہے اس کے علاوہ بہت سے قانونی ذرائع ہیں جن کے ذریعے فرقہ واریت کا خاتمہ کیا جاسکتاہے۔ شیعہ کے خلاف کھلم کھلا تکفیر ہوتی رہی لیکن کوئی قانون حرکت میں نہیں آیا۔ اہل بیت عظام ؑ اور صحابہ کرام ؓ کی مبینہ توہین ہو یا شیعہ کی تکفیردونوں کو موجودہ قوانین اور قانونی ذرائع کے ذریعہ کنٹرول کیا جاسکتاہے۔
اس تناظر میں کسی نئی قانونی سازی کی ضرورت نہیں ہے۔

 ترجمان دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان