تازه خبریں

سال 2025ء کے دو جڑواں مہینوںمئی اور جون میں دو جڑواں برادر اسلامی ہمسائیہ ممالک پاکستان و ایران پر دو ازلی دشمنوں انڈیا اور اسرائیل نے جارحیت کا ارتکاب کیا ۔ ماہ اپریل کے اواخر میں پہلگام میں سیاحوں پر ہونیوالے حملے کو جواز بناکر 7مئی کو انڈیا نے پاکستان کی بین الاقوامی سرحدوں کی خلاف ورزی کیساتھ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹرکی سنگین ترین خلاف ورزی کی مگر اسے پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے ایسا کاری وار اور غیر متوقع جواب ملا کہ فرانسیسی رافیل طیاروں ، ر وسی ائرڈیفنس سسٹم اور اسرائیل سے حاصل کی گئی ٹیکنالوجی بھی ان حملوں کوروکنے میں ناکام رہی اور بالآخر جنگ میں انڈیا کو بدترین شکست سے دوچار ہوتا دیکھ کر مودی کے پائوں نہ صرف لڑکھڑائے بلکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ثالث بن کر کودے اور اس طرح عارضی سیز فائر کا اعلان کیاگیا جس کے بعد آج تک مودی سرکار مسلسل گیدڑ بھبھکیوں سے نہ صرف کام چلارہی ہے بلکہ پاکستان کیخلاف نئی سازشوں کی تیاری کررہی ہے البتہ پاکستان کو اس معرکہ حق میں نہ صرف فتح نصیب ہوئی بلکہ خطے میں انڈیا کی تھانیداری کا بھی نہ صرف خاتمہ ہوا بلکہ مودی سرکار کی سربراہی میں بڑھتے ہوئے اکھنڈ بھارت کے نظریے کو بھی کاری وار لگا اور وہ پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوا،سفارتی سطح پر مسئلہ کشمیر ایک مرتبہ پھر اجاگر ہوااور اسے دوطرفہ مسئلہ کی بجائے بین الاقوامی مسئلہ سمجھاگیا اور اس کے حل کیلئے ایک نئے انداز میںسلامتی کونسل سمیت دیگر سفارتی محاذوں پر آواز بلند ہوئی دوسری طرف انڈین اپوزیشن سمیت دیگر اکائیوں نے مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لے لیا اور اب تک یہ سلسلہ جاری ہے۔

فتح مبین تحریر زاہد علی اخونزادہ

فتح مبین تحریر زاہد علی اخونزادہ

سال 2025ء کے دو جڑواں مہینوںمئی اور جون میں دو جڑواں برادر اسلامی ہمسائیہ ممالک پاکستان و ایران پر دو ازلی دشمنوں انڈیا اور اسرائیل نے جارحیت کا ارتکاب کیا ۔ ماہ اپریل کے اواخر میں پہلگام میں سیاحوں پر ہونیوالے حملے کو جواز بناکر 7مئی کو انڈیا نے پاکستان کی بین الاقوامی سرحدوں کی خلاف ورزی کیساتھ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹرکی سنگین ترین خلاف ورزی کی مگر اسے پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے ایسا کاری وار اور غیر متوقع جواب ملا کہ فرانسیسی رافیل طیاروں ، ر وسی ائرڈیفنس سسٹم اور اسرائیل سے حاصل کی گئی ٹیکنالوجی بھی ان حملوں کوروکنے میں ناکام رہی اور بالآخر جنگ میں انڈیا کو بدترین شکست سے دوچار ہوتا دیکھ کر مودی کے پائوں نہ صرف لڑکھڑائے بلکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ثالث بن کر کودے اور اس طرح عارضی سیز فائر کا اعلان کیاگیا جس کے بعد آج تک مودی سرکار مسلسل گیدڑ بھبھکیوں سے نہ صرف کام چلارہی ہے بلکہ پاکستان کیخلاف نئی سازشوں کی تیاری کررہی ہے البتہ پاکستان کو اس معرکہ حق میں نہ صرف فتح نصیب ہوئی بلکہ خطے میں انڈیا کی تھانیداری کا بھی نہ صرف خاتمہ ہوا بلکہ مودی سرکار کی سربراہی میں بڑھتے ہوئے اکھنڈ بھارت کے نظریے کو بھی کاری وار لگا اور وہ پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوا،سفارتی سطح پر مسئلہ کشمیر ایک مرتبہ پھر اجاگر ہوااور اسے دوطرفہ مسئلہ کی بجائے بین الاقوامی مسئلہ سمجھاگیا اور اس کے حل کیلئے ایک نئے انداز میںسلامتی کونسل سمیت دیگر سفارتی محاذوں پر آواز بلند ہوئی دوسری طرف انڈین اپوزیشن سمیت دیگر اکائیوں نے مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لے لیا اور اب تک یہ سلسلہ جاری ہے۔

دوسری طرف جون کے دوسرے ہفتے 13 جون کو مشرق وسطیٰ میں سامراجی و استعماری قوتوں کے ناجائز بغل بچے اسرائیل نے ایران پر فضائی حملہ کرکے نہ صرف مختلف ممالک کی بین الاقوامی سرحدوں کی خلاف ورزی کی بلکہ اقوام متحدہ کے چارٹرکی دھجیاں اڑادیں، ایرانی مسلح افواج کے سربراہ سمیت دیگر اہم شہادتوں کے بعد اسرائیل نے ایران کو ترنوالہ سمجھا مگر ایران کی جانب سے ہزاروں میل دور دشمن کے قلب میں حملے نہ صرف یہود و ہنو د کی آنکھیں کھول دیں بلکہ دنیا حیران ہوگئی کہ 45 سالہ شدید ترین پابندیوں کے باوجود ایران کے پاس ایسی ٹیکنالوجی ہے کہ فقط 8 گھنٹوں کے اندر ایران نے اپنا بدلہ منافع سمیت نہ صرف چکایا بلکہ 11 روز تک تل ابیب سے حیفہ اورمقبوضہ یروشلم سے بیرالسبعا تک اہم ترین فوجی تنصیبات کو نشانہ کر غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنانے والے اسرائیل کے نقشے کو اسی میں تبدیل کردیا ، اسرائیل مسلسل ناکامیوں کے بعد امریکہ کی جانب دوڑا اور امریکی صدر نے تحکمانہ انداز ایران کو نہ صرف دھمکیاں دیں بلکہ اپنے بنکر بسٹر بموں سے لد ے جیٹ طیاروں کے ذریعے ایران کیخلاف جارحیت کا ارتکاب کیا اور ایران کے ایٹمی پلانٹ فردوکو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا، ایران نے اس امریکی غرور کو بھی اس وقت خاک میں ملا دیا جب اس نے اس کی اسی ایئر بیس کو نشانہ بنایاجہاں سے اسکے جیٹ طیاروں کو تکنیکی معاونت فراہم کی گئی جس کے بعد امریکہ نہ صرف اس حملے سے باز آیا بلکہ اسرائیل کو بھی ڈانٹ ڈپٹ کیساتھ خاموش کرادیا اور اس طرح ایران جس نے نہ صرف اپنی سرزمین کا دفاع کیا بلکہ نام نہاد سپر پاور سمیت فرانس، جرمنی، برطانیہ اور انکے بغل بچے اسرائیل کو تاریخ کا سخت ترین سبق سکھایا اور دوسری طرف خود امریکی اور مغربی میڈیا نے ٹرمپ انتظامیہ کے حملوں میں ہونیوالے نقصانات سے ان کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔اس تمام صورتحال سے یہ یات بھی واضح ہوگئی کہ عالمی معیار دوغلے پن کا نہ صرف شکار ہے بلکہ اس پر عمل پیرا ہے، ایران جوکہ پرامن مقاصدکیلئے ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کیلئے کوشاں تھا اس پر تو حملہ کیاگیا مگر جس اسرائیل نے پوری دنیا کے امن کو تہہ و بالا کردیا، غزہ میں انسانیت سوز مظالم کی وہ قیامتیں ڈھائیں جو ناقابل بیان ہیں، اب تک  لاکھوں افراد زائد افراد شہید اور لاکھوں زخمیوں کیساتھ ایک بڑی آبادی بے یارومددگار ہونے کیساتھ اسرائیلی نسل کشی کا شکار ہے ، بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس خود چیخ و پکار کررہی ہیں، بین الاقوامی سطح پر احتجاج ہورہاہے مگر یہ ناجائز اسرائیل اور اسکا ایٹمی پروگرام کیا کسی کیلئے خطرہ نہیں؟ اگر یہ صورتحال جاری رہی تو اقوام متحدہ سمیت عالمی ادارے اپنی رہی سہی ساکھ بھی گنوا بیٹھیں گے اور شائد پھر یہ اپنی اس غیرفعالیت کے سبب غیر افادیت کو جاپہنچیں جس پر اب انگلیاں اٹھ چکی ہیں، سوالات اٹھ چکے ہیں۔

سامراج و استعمار 1979ء کے انقلاب اسلامی ایران کیخلاف برسر پیکار ہے اور مسلسل رجیم چینج کے نام مختلف پابندیوں، پراپیگنڈہ کے بعد سازشوں اور اب جارحیت تک آن پہنچا ، انقلاب اسلامی کے خلاف بین الاقوامی سطح پر غلط فہمیاں پیدا کی جاتی رہیں مگر حالیہ دنو ں میں جس طرح ایرانی حکومت، عوام نہ صرف انقلاب اسلامی کے ساتھ بھرپور ساتھ دیا بلکہ جنہیں کچھ تحفظات تھے وہ بھی دفاع وطن میں بڑھ چڑھ کر آگے آئے جس نے واضح کردیا کہ سازشوں اور جارحیتوں کے ذریعے خود مختار قوموں کو مغلوب نہیں کیا جاسکتا جو ایران سے ایٹمی ٹیکنالوجی چھیننے کے ساتھ رجیم چینج کا بیانیہ لے کر آئے تھے انکا غرور خاک ہوگیا نہ صرف منہ کی کھانی پڑی بلکہ میدان جنگ سے بھاگنے پر مجبور ہوئے اب یہ انقلاب نئے اور زیادہ موثر انداز میں ابھر کر نہ صرف سامنے آیا بلکہ مزید مضبوطی کیساتھ آگے بڑھاہے ایک طرف ایرانی عوام کی مکمل تائید و حمایت ایران کو حاصل ہوئی تو دوسری طرف غزہ سے یورپ، امریکہ سے افریقہ ، ایشیا اور خطے کے ممالک میں عوام اسے ظالم کیخلاف موثر آواز کے طور پر سمجھا ہے کیونکہ اسرائیل جو خود کو ناقابل تسخیر و ناقابل شکست گردانتا تھا اب اپنے زخم چاٹنے پر مجبور ہواہے، امریکہ سے جنگ عظیم دوئم کے بعد سے جارح ملک کے طور پر تصور کیا جاتا تھا وہ بھی اس معرکہ حق میں مجروح ہوا۔

پاکستان اور ایران کی جانب سے جس طرح جارحیت کا جواب دیاگیا اور جس طرح تمام صورتحال میں دونو ں برادر ممالک اور ان کے عوام کا اتحاد کھل کر سامنے آیا یہ ”فتح مبین” کی نوید ہے اورخطے میں ایک نئی صبح کا آغاز ہے جس طرح سے پاکستان کی پارلیمان نے ایران کے حق میں مشتر کہ قرارداد منظورکی، سلامتی کونسل ، او آئی سی اور عسکری محاذ پر آپس میں تعاون بڑھا اور پاکستان کے پرچم جس طرح سے ایران میں لہرائے گئے اور ایرانی پارلیمنٹ نے پاکستان سے اظہار تشکر کیا یہ غیر معمولی نوعیت کے اقدامات ہیں جوظاہر کرتے ہیں کہ خطے میں پائیدار امن و سلامتی کیلئے پاک ایران دوستی کا مزید مضبوط ، فعال اور باہمی رابطوں کا مزیدبہتر انداز میں آگے بڑھنا نہ صرف دونوں ممالک ، عوام کے مفاد میں ہے بلکہ خطے میں امن و سلامتی کیلئے بھی لازم ہے کیونکہ جس طر ح پاکستان کیخلاف بھارتی جارحیت اور اسرائیلی ٹیکنالوجی(ڈرونز) کا استعمال ہوا اس سے انڈیا اسرائیل کا گٹھ جوڑ نہ صرف واضح ہوا بلکہ اسرائیل ایران تنازعہ میں بھارتی حکومت کی اسرائیل کی خاموش حمایت نے اسے مزید واضح اور عیاں کردیا لہٰذا اب ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں ممالک نہ صرف اپنے تعلقات کو مزید وسعت دیں بلکہ یہود و ہنودکی ان سازشوں سے بھی خبردار رہیں۔

امریکی صدراور اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے رہبر انقلاب اسلامی ایران آیت ا۔۔ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کے حوالے سے جو توہین آمیز اور بیہودہ زبان استعمال کی جارہی ہے وہ نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ یہ ان پر واضح رہے کہ آیت ا۔۔العظمیٰ سید علی خامنہ ای ملت اسلامیہ کیلئے ریڈ لائن ہیں اگر کوئی اس سرخ لکیر کو عبور کرے گا توپھر اس کے نتائج کا بھی خود ذمہ دار ہوگا،اس کے رد عمل میں مراجع عظام اور شخصیات کے بیانات مدنظررہیں۔

”فتح مبین” ایشیا کی ایک نئی صبح کی نہ صرف نوید سنارہی ہے بلکہ جس تھیوری پر عشروں پہلے کہا جاتا تھا کہ مستقبل مشرق کا ہے تو وہ دور اب شروع ہوا چاہتاہے، ایشیا نہ صرف تہذیب و تمدن کے اعتبار سے بلکہ اخلاقی ، تخلیقی اور مذہبی لحاظ سے بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے جس کی ہزاروں سال پر محیط قدیم تاریخ و تہذیب ہے اور اب وہ وقت بہت قریب ہے کہ جب مشرق سے ابھرتا ہوا سورج اپنی آب و تاب کیساتھ پوری دنیا پر جگمگائے گااوراستعمار و سامراج کی پھیلائی گئی عفریت، ظلمت اور اندھیر نگری کا خاتمہ کر ے گا۔