جعفریہ پریس- قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی کی ہدایت پر چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں 23 سے 27 رمضان المبارک تک ’’ہفتہ نزول قرآن‘‘کی مناسبت سے پروگراموں کا آغاز ہوگیا ۔ صوبائی‘ ڈویژنل اور ضلعی ہیڈکواٹرز میں قرآن کانفرنسیں منعقد ہو رہی ہیں جن میں علماء و دانشوران قرآن کریم کی فضلیت اور قرآن شناسی پر مقالہ جات کے ذریعہ سیر حاصل گفتگو کریں گے، اس موقع پرجامعہ مظہر الایمان ڈھڈیال میں شیعہ علماء کونسل چکوال کے عہدیداروں اور کارکنوں کے بڑے اجتماع سے ’’قرآن اخلاق و تربیت کا منبع‘‘ کے عنوان سے خطاب کرتے ہوئے قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ ماہ صیام ہمارے لئے نعمت خداوندی ہے۔ عبادت و ریاضت کا یہ منظم شیڈول‘ رحمتوں اور بخششوں کا لامتناہی سلسلہ‘ فیوض و برکات کا تسلسل سے نزول ہمارے لئے اپنے نفوس کی طہارت کے بہترین مواقع فراہم کرتا ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ جس طرح غفلت اور کوتاہی کے سبب اس سے قبل گزرنے والے رمضان المبارک ہم نے کچھ حاصل کئے بغیر گزارے یہ ماہ مبارک کے باقی ماندہ ایام ایسے نہ گزارے جائیں بلکہ اس کے فیوض و برکات کو سمیٹنے کے لئے بھرپور کوشش کی جائے اور شبہائے قدر سے بھرپور استفادہ کیا جائے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے مزید کہا کہ آج بھی اگرامت مسلمہ اپنے عقائد و نظریات کی اصلاح‘ اپنی زبوں حالی کے خاتمے اوراپنی روحانی فکر کو جلا بخشنے کے لئے قرآن مجید کی طرف حقیقی معنوں میں رجوع کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ اس کے تمام مسائل و مشکلات کا خاتمہ نہ ہوسکے۔ کیونکہ کتاب الہی ہر دور کے انسانوں اور بالخصوص مسلمانوں کے مسائل کی گتھیاں سلجھانے کے تمام تر نسخے اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں ۔جوں ہی ہم نے کلام خدا کی جانب خضوع و خشوع کے ساتھ رغبت کی اور اس کے مفاہیم و معانی کو اپنے قلب و روح میں جگہ دی تو تمام تر مصائب و مشکلات کا خاتمہ ہوجائے گا۔ حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ بارگاہ خداوندی میں اپنے گناہوں کی بخشش اور کلام خداوندی کے ساتھ اپنا تمسک کرکے دعا و مناجات کے ذریعے اپنی کوتاہیوں کے ازالے کا رمضان المبارک سے بہتر اور کوئی موقع نہیں اور امام علی علیہ السلام نے بجا فرمایا کہ ’’فرصت کے لمحات کو غنیمت جانو کیونکہ یہ بادلوں کی طرح جلد غائب ہوجاتے ہیں‘‘ ۔ ایسے مبارک مہینے جس میں کتاب خدا کا نزول ہوا اور جس میں شبہائے قدر ہیں اپنے نفس کا محاسبہ کرکے ہم دنیا اور آخرت دونوں میں سرخرو ہوسکتے ہیں۔