تازه خبریں

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا پیغام عید الفطر1441 ھ

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا پیغام عید الفطر1441 ھ

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا پیغام عید الفطر1441 ھ
راولپنڈی /اسلام آباد 23مئی 2020ء( جعفریہ پریس پاکستان  )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے عید الفطر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ مختلف مذاہب ، معاشروں، تہذیبوں اور خطوں میں عید کا تصور مختلف اور جدا ہے جس کے بعض پہلووں سے اتفاق اور بعض سے اختلاف کیا جا سکتا ہے اگرچہ عید کا عمومی اور دنیاوی تصور فقط خوشی‘ نشاط‘ سرگرمی‘ گرمجوشی اور مسرت کے ساتھ مربوط نظر آتا ہے۔لیکن اسلام میں عید کا تصور قدرے حسین ، مسحور کن ، جاذب اور دنیوی و اخروی لحاظ سے فائدہ مند بنایا گیا ہے ۔مسلمانوں کے ہاں عید کے موقع پر بھر پور زندگی سے لطف اندوز ہوتے ہوئے خداتعالی کی عبودیت اور اس کی نعمات کا شکر ادا کیا جاتا ہے اور ایسے امور سے مکمل پرہیز اختےار کرنے کا عہد کیا جاتا ہے جنہیں حرام قرار دیا گیا ہے۔ مومن کے لئے ہر وہ دن روز عید قرار پایا ہے جس روز وہ معصیت خدا نہ کرے۔علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ عید کا دن اپنے محاسبے اور احتساب کا دن ہے۔ اس روز اگر ہم اپنے گذشتہ سال کی انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریوں کی ادائیگی کا جائزہ لیں اور اپنی کوتاہیوں کا اعتراف کریں تو ہم خود احتسابی کا عمل جاری کرکے اپنی ذاتی اور معاشرتی اصلاح کا فریضہ انجام دے سکتے ہیں اور پھر دنیا کو حسین جنت بناسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان سمیت عالم اسلام اس بار عید الفطر ایسے عالم میں منا رہا ہے جب اسے ایک وبائی مرض کا سامنا ہے جس کا مقابلہ طبی حوالوں سے احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ممکن ہے اور اسی طرح اس سے متاثرہ خاندان اور اس وبا کے سبب کسی بھی حوالے سے متاثر ہونے والے افراد امداد‘ ہمدردی اور دلجوئی کے زیادہ مستحق ہیں چنانچہ امت مسلمہ حقوق العباد کے فریضے سے کسی طور بھی غافل نہ ہو۔علامہ ساجد نقوی کا مزید کہناتھاکہ احترام آدمیت اور انسانی ہمدردی کا تقاضا ہے کہ خوشی و مسرت کے جائز ذرائع سے استفادہ کیا جائے اور ایسا انداز اختیار نہ کیا جائے جس سے غریب‘ پسماندہ‘غم زدہ اور پریشان حال بھائیوں کو تکلیف‘ محرومی اور دکھ کا احساس ہو۔ ہمیں برائیوں اور منکرات سے بچنا بھی بہت ضروری ہے۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ملک میں عادلانہ نظام کے قیام‘ انسانی حقوق کی بحالی اور احترام آدمیت کے لئے جدوجہد کریں۔ بطور مسلم ہماری ذمہ داری ہے کہ اس عید پر عہد کریں کہ ہم پاکستان کو ایسا مثالی عادلانہ نظام فراہم کریں گے جس طرح امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب ؑ نے اپنے سنہری اور تاریخی دور حکومت میں دیا تھا۔ مالک اشترؓ کے نام ہدایات کی روشنی میں ایسا نظام مہیا کیا جائے گا کہ جس سے ہر شخص کو اس کا حق ملے اور احترام آدمیت کا تصور قائم ہو۔انہوں نے کہا کہ عید کا دن ہمیں اتحاد جیسے قرآنی اور نبوی فریضے کی طرف بھی رہنمائی کرتا ہے جس د ن تمام امت مسلمہ بلا تفریق مسلک و فرقہ عید کی خوشیاں مناتی ہے اور مسلمان ایک دوسرے کے گلے مل کر مبارک باد دیتے ہیں۔ خوشی کا یہ موقع وحدت کا ایک عظیم مظاہرہ بھی ہے۔ در اصل عید کے موقع پر مبارک باد کے مستحق ہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اتحاد جیسے عظیم فریضے کے لئے کام کیا اور قربانیاں دیں۔ ہمیں اس اتحاد کو آئندہ عید تک بھی اسی جوش و جذبے اور خلوص و ولولے کے ساتھ جاری رکھنا ہوگا تاکہ ہم اسلامی طبقات میں اتحاد پیدا کرکے معاشرے کو مسائل و جرائم سے پاک کرسکیں۔ہمیں عید الفطر کے دن اس عہد کی تجدید کرنا چاہیے کہ ہم وطن عزیز کے تمام مکاتب فکر کی تاریخی جدوجہد کے ثمرات و نتائج کو محفوظ بنائیں گے‘ ملک کو عادلانہ مملکت بنانے کے لئے اپنی سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے‘ اخوت‘ اتحاد‘ محبت اور وحدت کا سفر جاری رکھیں گے‘ عالم اسلام کے مسائل و مشکلات پر نظر رکھتے ہوئے اپنے حصہ کی جدوجہد کرتے رہیں گے‘ دنیا بھر میں چلنے والی آزادی و حریت کی تحاریک کی ہر ممکن اخلاقی مدد اور ان کے ساتھ تعاون وہمکاری کی کوشش کرتے رہیں گے۔ جبکہ پاکستان سے منفی سیاست کے خاتمے ، فرقہ پرستی کے خاتمے‘ مذہبی‘ گروہی اور لسانی تعصبات کے خاتمے‘ جہالت‘ بے روزگاری‘ بدعنوانی‘ رشوت ستانی‘ منشیات فروشی‘ ڈکیتی‘ بے راہروی‘ فحاشی‘ اخلاقی جرائم اور تمام معاشرتی برائیوں کے خلاف جدوجہد کرتے رہیں گے اور ملک کو امن و محبت کا گہوارہ بناکر دم لیں گے۔آخر میں انہوں نے کہا کہ عالمی وبا کرونا وائرس کے منفی اثرات سے محفوظ رکھنے کےلئے اپنی ذمہ داریا ں ادا کریں اور کورونا وائرس سے خود بچنے اور دوسروں کو بچانے کے لئے احتیاطی تدابیر پر عمل کریں ۔اور کورونا وائرس سے متاثرین، مستحق نادار افراد کی بھر پور امداد کریں ۔