۶ جولائی ملت جعفریہ پاکستان کا قومی، تاریخ ساز اور تجدید عہد کا دن ہے۔ معمول مطابق و حسبِ توان مختلف پروگرامز کی صورت میں اپنے اس قومی دن کی یاد تازہ رکھی جاتی رہی ہے۔ جو لوگ قومی قیادت کے پرچم تلے آنے کو تیار نہیں ہوئے وہ آج نصیریت و غالیت کی صورت میں باطل قوتوں کے پرچم کے نیچے جمع ہو گئے ہیں اور قومی دن کو جھنجلانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ جو لوگ حق کے سامنے نہیں جھکتے انہیں ذلّت و رسوائی کے ساتھ باطل کے سامنے جھکنا پڑتا ہے۔
تاریخ میں ہم دیکھتے ہیں کہ صدر اسلام کی ایک معروف شخصیت نے امام علیؑ کی بیعت سے انکار کر دیا تھا (الامامۃ والسیاسۃ، ابن قتیبہ، ج۱، ص۷۳) پھر مجبور ہو کر بیس سال بعد انتہائی سفاک، جلاد صفت اور خبیث شخص حجاج بن یوسف کے پیر پکڑ کر اس کی بیعت کی تھی۔ (انساب الاشراف، البلاذری، ج۱۰، ص ۴۴۷) جب امام علیؑ کو ظاہری خلافت ملی تو اس سے کہا گیا کہ مسجد چلو اور علیؑ کی بیعت کرو تو اس نے کہا کہ میں شرعی احتیاط سے کام لیتا رہا ہوں ابھی میرے لئے یہ واضح نہیں کہ علیؑ کی بیعت کرنا جائز ہے یا نہیں۔ تب امام علی ؑنے اس سے کہا کہ اگر بیعت نہیں کرنی ہے تو مت کرو لیکن دیکھو میرے کاموں میں رکاوٹیں مت ڈالنا، میں تمہیں اپنی بیعت پر مجبور نہیں کروں گا۔ ایک زمانے کے بعد حجاج بن یوسف کے پاؤں پکڑ کر اس کی بیعت کی، وہاں سب شرعی احتیاطیں فراموش ہو گئیں؟! جب حجاج مکہ میں غارت گری کرنے پہنچا تو یہ اس کے داخل ہونے سے پہلے رات کے وقت جہاں حجاج نے پڑاؤ ڈالا ہوا تھا وہاں پہنچا، اس سے پوچھا گیا کہ کیوں آئے ہو تو اس نے کہا کہ بیعت کرنے، حجاج نے کہا کہ ہم تو ایک دو روز میں خود ہی مکہ میں آ رہے تھے، وہیں بیعت کر لیتے اس نے جواب دیا کہ میں نے پیغمبرﷺسے سنا ہے کہ اگر کوئی مر جائے اس حال میں کہ اس نے اپنے زمانے کے امام کی بیعت نہ کی ہو تو گویا جہالت کی موت مرا۔ میں نے سوچا کہ کہیں آج رات ہی نہ مر جاؤں اس حال میں کہ بیعت نہ کی ہو تو اسی وجہ سے حاضر ہوا ہوں کہ تمہاری بیعت کر لوں۔ ادھر حجاج کی حالت یہ تھی کہ شراب پی رہا تھا اور رقاصہ اس کے ہمراہ تھی، اس نے لیٹے لیٹے اپنا پاؤں باہر نکال کر اس سے کہا کہ لو جی میرے پیروں پر بیعت کر لو۔ اس صاحب نے بھی اپنا ہاتھ حجاج کے پیروں پر رکھ کر کہا کہ میں نے یہ بیعت تمام کر لی اور اس بات پر اللہ اور رسولﷺ کو گواہ قرار دیتا ہوں۔
واقعی انسان حق سے منہ موڑ لے تو کیسی ذلّت اس کا مقدر بنتی ہے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان بار بار فرما چکے ہیں کہ کسی کو مانتے ہو یا نہیں، ہم آپ کو کسی کے ماننے پر مجبور نہیں کرتے لیکن مسلمہ شیعی عقائد کے خلاف رخنہ مت ڈالو۔ پھر بھی ہم مشاہدہ کر رہے ہیں کہ وہ زمانہ غیبت میں نائبین امام کی پیروی نہ کر کے، ولایت فقیہ و قومی قیادت کے خلاف زہر اگل رہے ہیں اور اسلام دشمن طاقتوں کے سامنے ذلت اختیار کر رکھی ہے اور ان کی بیعت کر چکے ہیں۔ جو لوگ غلط راستے پر چل نکلے ہیں انہیں سمجھ لینا چاہئے کہ جب تک مرجعیت، ولایت فقیہ اور نظام قیادت باقی ہے دشمن تشیع پر فتح حاصل نہیں کر سکتا۔ عالمی طاقتوں کی حمایت یافتہ داعش جیسا بد مست ہاتھی آقای سیستانی کے ایک فتویٰ اور رہبر معظم کے ایک شیر قاسم سلیمانی کے آگے ڈھیر ہو سکتا ہے تو یہ غالی نصیری کس کھیت کی مولی ہیں۔ یہ لوگ تشیّع کے لبادے میں جو گھناؤنا فعل سرانجام دینے، فرسودہ، من گھڑت اور جعلی عقائد کو پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں ان شاءاللہ قومی قیادت کے جیالے اپنی حکمت عملی سے انہیں ناکام بنا دیں گے۔ مکتب عاشورا کے خلاف نصیریوں کی ہر سازش کو بے نقاب کریں گے۔ ملت جعفریہ کے عقائد پر کسی کو شب خون مارنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ شمع قیادت کے پروانے ابھی زندہ ہیں اور اپنے قائد کے عشق سے سرشار ہیں نیز کسی بھی سازش سے نمٹنا بھی اچھی طرح جانتے ہیں۔